Member
LEVEL 1
70 XP
یونہی وقت گزرتا گیا، دعوتِ ولیمہ کا فنکشن بھی ہوگیا، عفت نے دلہن کی بجائے گھر کی بہو کی حیثیت سے دعوت میں شرکت کی کیونکہ شوہر کے بنا دلہن بن کر ولیمہ کی دعوت میں بیٹھنا کسی طور بھی مناسب نہیں تھا جبکہ عمیر اور اسکی دلہن نادیہ نے دلہا دلن کی حیثیت سے ولیمہ اٹینڈ کیا۔
3 دن گزر چکے تھے مگر دانش کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا تھا۔ فوزیہ اپنے شوہر کے ساتھ واپس اپنے گھر جا چکی تھی جبکہ دانش کی چھوٹی بہن پنکی دانش کی غیر موجودگی میں عفت کے ساتھ ہی اسکے کمرے میں سوتی تھی۔ عفت اور پنکی دونوں رات کو نماز پڑھ کر دانش کی سلامتی کی خصوصی دعائیں مانگتی اور اسکے بعد بستر پر لیٹ کر لمبی لمبی باتیں کرتیں۔ پنکی اپنی عفت بھابھی کو حوصلہ دیتی اور اسے اپنے بھائی کی بہادری کے قصے بھی سناتی۔
عفت کی شادی کو اب پورے 7 دن ہوچکے تھے۔ مگر ابھی تک دانش کا کچھ پتا نہیں چلا تھا۔ عفت کے گھر والے ، عفت خود اور دانش کے گھر والے اب دانش کو لیکر کافی پریشان تھے۔ کیونکہ دانش کے آفس سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل رہا تھا۔ نہ ہی ابھی تک دانش نے گھر رابطہ کیا تحا۔ کرتا بھی کیسے وہ تو کرنل وشال کی قید میں تھا جہاں سے کبھی کوئی قیدی بچ کر نہیں نکل سکا تھا۔
عمیر کو بھی اپنے بھائی کی فکر تھی یہی وجہ تھی کہ اس نے اپنا ہنی مون کا پلان بھی کینسل کر دیا تھا جو شادی کے 3 دن بعد کا تھا۔ اس پلان کے مطابق شادی کے 3دن بعد عمیر اور اسکی بیوی نادیہ اور دانش اور عفت نے ملکر مری جانے کا پوگرام بنایا تھا۔ مگر دانش کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ پوگرام کینسل ہوگیا تھا۔
اس دوران عفت 3 دن کے لیے اپنے میکے سے بھی ہوآئی تھی۔ دوسری طرف عمیر کی بیوی نادیہ سے اب صبر نہیں ہورہا تھا۔ اس نے عمیر پر زور ڈالنا شروع کیا کہ اب انہیں ہنی مون کے لیے جانا ہی چاہیے۔ پہلے پہل تو عمیر نے اسے ڈانٹ دیا مگر پھر آخر کار اسے ماننا ہی پڑا۔ طے یہ پایا کہ عمیر، اسکی بیوی نادیہ، عفت اور عمیر کی بہن پنکی یہ چاروں لوگ مری جائیں گے۔ جب عفت کو اس پروگرام کا پتہ چلا تو اسنے فورا ہی منع کر دیا کہ اول تو وہ دانش کے بغیر نہیں جائے گی، دوسری بات یہ عمیر کا ہنی مون ٹرپ ہے لہذا اس میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ ہی جائے۔ اگر دانش ہوتے تو بات اور تھی مگر یوں اس طرح دانش کے بغیر ہنی مون ٹرپ پر عفت کا اکیلے جانا ٹھیک نہیں۔ مگر دانش کی عدم موجودگی سے پنکی کو جو موقع ملا تھا مری کی سیر کرنے کا وہ اسکو ضائع نہیں کرنا لہذا وہ عفت کی منتیں کرنے لگ گئی کہ بھابھی اگر آپ نہیں جائیں گی تو عمیر بھائی مجھے بھی نہیں لیکر جائیں گے۔ اور اگر آپ جائیں گی تو ساتھ میں بھی جا سکتی ہوں۔
عفت نے پنکی کو سمجھانا چاہا کہ دانش کی غیر موجودگی میں اسکا بالکل دل نہیں کر رہا وہ ایسے نہیں جا سکتی۔ اگر دانش کی کوئی خیر خبر ہی مل جاتی تو شاید وہ چلی بھی جاتی۔ مگر اب نہیں جا سکتی۔ لیکن پنکی کہاں ٹلنے والی تھی۔ حالانکہ پنکی عمر میں عفت سے ایک سال بڑی تھی مگر رشتے میں عفت نہ صرف پنکی سے بڑی تھی بلکہ عمیر سے بھی بڑی تھی۔ لہذا پنکی عفت کے سامنے ایسے ہی ضد کر نے لگی جیسے وہ اپنے بڑے بھائی دانش کے سامنے بچی بن کر ضد کرتی تھی۔ گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے پنکی میں بچپنہ بھی کافی تھا۔ عفت نے پنکی کو یہ بھی سمجھانا چاہا کہ عمیر اپنی بیوی کے ساتھ ہنی مون پر جانا چاہتا ہے ہم وہاں کباب میں ہڈی ہونگے تو پنکی فورا بولی کہ ہم علیحدہ روم میں رہیں گے وہ دونوں علیحدہ میں اب اور کوئی بہانہ نہیں بس آپ چلنے کی تیاری کریں۔ آخر کار عفت کو پنکی کی ضد کے آگے ہار ماننی پڑی۔ شادی کے 10 دن بعد عمیر، نادیہ ، عفت اور پنکی ہنی مون ٹرپ پر مری جا رہے تھے ۔ نادیہ اور پنکی تو بہت خوش تھے ، جبکہ عفت کا بالکل بھی دل نہیں لگ رہا تھا دانش کے بغیر دوسری طرف عمیر بھی قدرے شرمندہ تھا اپنی بھابھی کے سامنے ، اسکو احساس تھا کہ دانش کی غیر موجودگی میں اسے اپنا ہنی مون ٹرپ
پلان نہیں کرنا چاہیے تھا مگر کیا کرتا بیوی کی ضد کے سامنے اسکی ایک نہیں چلی تھی۔
==================================================
3 دن گزر چکے تھے مگر دانش کا ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا تھا۔ فوزیہ اپنے شوہر کے ساتھ واپس اپنے گھر جا چکی تھی جبکہ دانش کی چھوٹی بہن پنکی دانش کی غیر موجودگی میں عفت کے ساتھ ہی اسکے کمرے میں سوتی تھی۔ عفت اور پنکی دونوں رات کو نماز پڑھ کر دانش کی سلامتی کی خصوصی دعائیں مانگتی اور اسکے بعد بستر پر لیٹ کر لمبی لمبی باتیں کرتیں۔ پنکی اپنی عفت بھابھی کو حوصلہ دیتی اور اسے اپنے بھائی کی بہادری کے قصے بھی سناتی۔
عفت کی شادی کو اب پورے 7 دن ہوچکے تھے۔ مگر ابھی تک دانش کا کچھ پتا نہیں چلا تھا۔ عفت کے گھر والے ، عفت خود اور دانش کے گھر والے اب دانش کو لیکر کافی پریشان تھے۔ کیونکہ دانش کے آفس سے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل رہا تھا۔ نہ ہی ابھی تک دانش نے گھر رابطہ کیا تحا۔ کرتا بھی کیسے وہ تو کرنل وشال کی قید میں تھا جہاں سے کبھی کوئی قیدی بچ کر نہیں نکل سکا تھا۔
عمیر کو بھی اپنے بھائی کی فکر تھی یہی وجہ تھی کہ اس نے اپنا ہنی مون کا پلان بھی کینسل کر دیا تھا جو شادی کے 3 دن بعد کا تھا۔ اس پلان کے مطابق شادی کے 3دن بعد عمیر اور اسکی بیوی نادیہ اور دانش اور عفت نے ملکر مری جانے کا پوگرام بنایا تھا۔ مگر دانش کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ پوگرام کینسل ہوگیا تھا۔
اس دوران عفت 3 دن کے لیے اپنے میکے سے بھی ہوآئی تھی۔ دوسری طرف عمیر کی بیوی نادیہ سے اب صبر نہیں ہورہا تھا۔ اس نے عمیر پر زور ڈالنا شروع کیا کہ اب انہیں ہنی مون کے لیے جانا ہی چاہیے۔ پہلے پہل تو عمیر نے اسے ڈانٹ دیا مگر پھر آخر کار اسے ماننا ہی پڑا۔ طے یہ پایا کہ عمیر، اسکی بیوی نادیہ، عفت اور عمیر کی بہن پنکی یہ چاروں لوگ مری جائیں گے۔ جب عفت کو اس پروگرام کا پتہ چلا تو اسنے فورا ہی منع کر دیا کہ اول تو وہ دانش کے بغیر نہیں جائے گی، دوسری بات یہ عمیر کا ہنی مون ٹرپ ہے لہذا اس میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ ہی جائے۔ اگر دانش ہوتے تو بات اور تھی مگر یوں اس طرح دانش کے بغیر ہنی مون ٹرپ پر عفت کا اکیلے جانا ٹھیک نہیں۔ مگر دانش کی عدم موجودگی سے پنکی کو جو موقع ملا تھا مری کی سیر کرنے کا وہ اسکو ضائع نہیں کرنا لہذا وہ عفت کی منتیں کرنے لگ گئی کہ بھابھی اگر آپ نہیں جائیں گی تو عمیر بھائی مجھے بھی نہیں لیکر جائیں گے۔ اور اگر آپ جائیں گی تو ساتھ میں بھی جا سکتی ہوں۔
عفت نے پنکی کو سمجھانا چاہا کہ دانش کی غیر موجودگی میں اسکا بالکل دل نہیں کر رہا وہ ایسے نہیں جا سکتی۔ اگر دانش کی کوئی خیر خبر ہی مل جاتی تو شاید وہ چلی بھی جاتی۔ مگر اب نہیں جا سکتی۔ لیکن پنکی کہاں ٹلنے والی تھی۔ حالانکہ پنکی عمر میں عفت سے ایک سال بڑی تھی مگر رشتے میں عفت نہ صرف پنکی سے بڑی تھی بلکہ عمیر سے بھی بڑی تھی۔ لہذا پنکی عفت کے سامنے ایسے ہی ضد کر نے لگی جیسے وہ اپنے بڑے بھائی دانش کے سامنے بچی بن کر ضد کرتی تھی۔ گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے پنکی میں بچپنہ بھی کافی تھا۔ عفت نے پنکی کو یہ بھی سمجھانا چاہا کہ عمیر اپنی بیوی کے ساتھ ہنی مون پر جانا چاہتا ہے ہم وہاں کباب میں ہڈی ہونگے تو پنکی فورا بولی کہ ہم علیحدہ روم میں رہیں گے وہ دونوں علیحدہ میں اب اور کوئی بہانہ نہیں بس آپ چلنے کی تیاری کریں۔ آخر کار عفت کو پنکی کی ضد کے آگے ہار ماننی پڑی۔ شادی کے 10 دن بعد عمیر، نادیہ ، عفت اور پنکی ہنی مون ٹرپ پر مری جا رہے تھے ۔ نادیہ اور پنکی تو بہت خوش تھے ، جبکہ عفت کا بالکل بھی دل نہیں لگ رہا تھا دانش کے بغیر دوسری طرف عمیر بھی قدرے شرمندہ تھا اپنی بھابھی کے سامنے ، اسکو احساس تھا کہ دانش کی غیر موجودگی میں اسے اپنا ہنی مون ٹرپ
پلان نہیں کرنا چاہیے تھا مگر کیا کرتا بیوی کی ضد کے سامنے اسکی ایک نہیں چلی تھی۔
==================================================