Xdreams - Desi Adult Community

There are many great features that are not available to guests at Xdreams, Login for limitless access, participate in daily challenges and earn money with us.

Incest بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Member

0

0%

Status

Offline

Posts

80

Likes

98

Rep

0

Bits

0

8

Months of Service

LEVEL 1
95 XP
اس رات میں نے سفید چادر جان بوجھ کر ڈالی تھی تا کہ ہم سب کو سائمہ کی حقیقت پتہ چل سکے . میں نے کہا نبیلہ تمہیں پتہ تھا کے اس کاخون نہیں نکلا جو اِس بات کا ثبوت ہے کے سائمہ ٹھیک لڑکی نہیں تھی . تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے بھی بس شق تھا . آپ نے تو صرف سفید چادر کا راز دیکھا ہے لیکن چا چی کا تو مجھے آپ کی شادی سے پہلے ہی پتہ تھا کہ چا چی کا چا چے کے علاوہ بھی ایک اور یار ہے . مجھے فضیلہ باجی نے بتایا تھا کیونکہ فضیلہ باجی کو بھی چا چی کی اپنی بھابی نے ہی چا چی کا اور اس کے یار کا بتایا تھا .اور چا چی کی بھابی فضیلہ باجی کی کلاس فیلو بھی ہے اور باجی کےسسرا لی محلے میں چا چی کی بھابی کی ا می کا گھر بھی ہے. لیکن بعد میں میں نے سائمہ اور چا چی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے . میں نے کہا تم نے چا چی اور سائمہ کو کہاں دیکھا تھا اور کس کے ساتھ دیکھا تھا . تو نبیلہ نے کہا بھائی جب آپ شادی کر کے واپس سعودیہ چلے گئے تھے تو ایک دفعہ سائمہ ابّا جی کو بول کر مجھے بھی اپنے ساتھ لاہور اپنی ماں کے گھر لے گئی تھی اور میں وہاں 15 دن ان کے گھر میں رہی تھی . ایک دن دو پہر کو جب سب سوئے ہوئے تھے تو میں ثناء کے ساتھ اس کے کمرے میں سوئی ہوئی تھی تو میں پیشاب کے لیے اٹھی اور باتھ روم میں گئی ان کا باتھ روم اوپر والی اسٹوری کی جو سیڑھیاں ہیں اس کے نیچے ہی بنا ہوا تھا میں جب اس کے پاس پہنچی تو مجھے اوپر والے کمرے سے چا چی کی سسکنے کی آواز سنائی دی . میں پِھر بھی باتھ روم میں میں چلی گئی جب باتھ روم سے فارغ ہو کر باہر نکلی تو مجھے چا چی کی سسکنے کی آواز بدستور آ رہی تھی میں حیران بھی تھی اور ڈر بھی رہی تھی .چا چی کو کیا ہوا ہے وہ عجیب عجیب آوازیں کیوں نکا ل رہی ہے . میں آہستہ آہستہ سے چلتی ہوئی اوپر چلی گئی اوپر ایک ہی کمرہ بنا ہوا تھا اسٹور ٹائپ کمرہ تھا اور اس کا ایک دروازہ بند ہوا تھا اور اور ایک سائڈ کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا میں اس کمرے کے پاس گئی اور جا کر اندر دیکھا تو اندر کا منظر دیکھ کر میرے پیروں تلے زمین نکل گئی کیونکہ اندر ایک جوان 29 یا30 سال کا لڑکا پورا ننگا اور چا چی بھی پوری ننگی تھی اور انہوں نے زمین پر ہی گدا ڈالا ہوا تھا اور وہ لڑکا چا چی کو اُلٹا لیٹا کر چا چی کو چودرہا تھا اور چا چی وہاں سسک رہی تھی . میں نے بس 2 یا 3 منٹ ہی ان کو اِس حالت میں دیکھا تو میرا سر چر ا گیا تھا میں تیزی کے ساتھ چلتی ہوئی نیچے آ گئی اور آ کر کمرے میں ثناء کے ساتھ لیٹ گئی . میرا دماغ گھوم رہا تھا . چا چا تو اپنی دکان پے ہی ہوتا تھا اور سائمہ اپنی ماں کے کمرے میں سوتی تھی . وہ دن رات تک میں سوچتی رہی کے میں چا چی کے بارے میں کس سے بات کروں . پِھر میں نے سائمہ سے ہی بات کرنا کا سوچا کے اس کو بتا دوں گی کے اس کی ماں کیا گل کھلا رہی ہے . میں 2 سے 3 دن تک موقع تلاش کرتی رہی کہ اکیلے میں سائمہ سے بات کر لوں . لیکن کوئی موقع نہیں ملا پِھر ایک دن چا چا چا چی کو کو لے کر اسپتال گیا ہوا تھا . میں اور سائمہ اور ثناء گھر پے اکیلی ہی تھی . تو میں نے سوچا جب ثناء دو پہر کو سو جائے گی تو میں سائمہ کے کمرے میں جا کر اس سے بات کروں گی . اور پِھر دو پہر کو جب ثناء سو گئی تو میں آہستہ سے اٹھی اور کمرے سے نکل کر سائمہ کی ماں کے کمرے میں گئی کیونکہ سائمہ وہاں ہی سوتی تھی میں نے دروازے پے آہستہ سے دستک دی لیکن کوئی اندر سے کوئی جواب نہیں آیا اور پِھر میں نے آہستہ سے دروازہ کھولا تو وہ کھل گیا اندر جھانک کر دیکھا تو کمرہ خالی تھا میں حیران تھی یہ سائمہ کاہان گئی ہے میں پِھر وہاں سے باتھ روم کے دروازے پے گئی تو وہ بھی کھلا ہوا تھا اور خالی تھا . میں سوچنے لگی وہ اتنی دو پہر کو کہاں چلی گئی ہے . پِھر میں نے سوچا کے شاید وہ اوپر چھت پے کسی کام سے نہ گئی ہو . میں آہستہ آہستہ سے اوپر گئی اور جب میں کمرے کے پاس پہنچی تو اندر کا منظر دیکھا تو مجھے ایک شدید قسِم کا جھٹکا لگا کیونکہ وہ ہی گدےپے سائمہ اور وہ ہی لڑکا جو چا چی کو چود رہا تھا وہ اب سائمہ کے ساتھ تھا اور وہ ٹانگیں کھول کر بیٹھا ہوا تھا اور سائمہ آگے کو جھک کر اس کا لن منہ میں لے کر چوس رہی تھی . اور میں تو یہ دیکھ کر ہی سر گھوم گیا اور گرنے لگی اور یکدم اپنے آپ کو سنبھال لیا پِھر اس لڑکے نے کہا سائمہ چل جلدی سے گھوڑی بن جا آج پہلے تیری گانڈ مارنےکا دِل پہلے کر رہا ہے . اور سائمہ نے اپنےمنہ سے اس کے لن کو نکالا اور بولی کیوں نہیں میری جان یہ گانڈ تو میں نے صرف رکھی تمھارے لیے ہے . میرا میاں تو مجھے بہت دفعہ گانڈ کا کہہ چکا ہے لیکن میں اس کو ہر دفعہ منع کر دیتی ہوں کے میں نہیں کروا سکتی مجھے درد ہوتا ہے . اس پاگل کو کیا پتہ پھدی کی سیل بھی کسی اور نے توڑی ہے اور گانڈ تو صرف میرے جانو عمران کے لیے ہے . اور دونوں کھلکھلا کر ہنسانے لگے . اور میں باہر ان کی باتیں سن کر پاگل ہو گئی تھی اور میرا بس نہیں چل رہا تھا میں اندر جا کر سائمہ کا منہ توڑدوں کے اس نے میرے گھر والوں اور میرے بھائی کے ساتھ کتنا دھوکہ کیا ہے . اور پِھر یکدم مجھے میرے کاندھے پے کسی کا ہاتھ محسوس ہوا میں ڈر گئی پیچھے مڑ کر دیکھا تو ثناء کھڑی تھی اور مجھے انگلی سے چُپ رہنے کا کہا اور مجھے لے کر نیچے اپنے کمرے میں آ گئی . اور بھائی اس نے مجھے اپنی ماں اور بہن کے بارے میں سب بتایا کے وہ دونوں یہ کام کتنے سال سے کر رہی ہیں . وہ لڑکا سائمہ باجی کا یونیورسٹی کا کلاس فیلو ہے اور باجی اور ا می کے ساتھ بہت دفعہ مل کر بھی یہ کام کر چکا ہے . اور باجی وسیم بھائی کے باہر سعودیہ چلے جانے کے بَعْد یہاں آتی ہی صرف اس لڑکے کے لیے ہے اور یہ کھیل تقریباً ہر دوسرے دن اِس گھر میں کھیلا جاتا ہے. اور بھائی یہ وہ ہی لڑکا ہے جو چا چے کی فوتگی پے بھی گھر میں نظر آ رہا تھا اور چا چی کے آگے پیچھے ہی گھوم رہا تھا . بھائی اِس لیے میں نے ثناء کو اس گھر سے دور رکھنے کے لیے آپ کو کہا تھا . کیونکہ اس بیچاری کی بھی زندگی ان ماں بیٹی نے خراب کر دینی تھی . میں نبیلہ کی بات سن کر شاک کی حالت میں تھا اور میرا اپنے دماغ ساری باتیں سن کر گھوم چکا تھا . میں کافی دیر خاموش رہا اور نبیلہ کی کہی ہوئی باتوں پے غور کر رہا تھا . اِس دوران نبیلہ مجھے 2 دفعہ کہہ چکی تھی بھائی آپ سن رہے ہیں نہ . اور پِھر میں نے آہستہ اور دُکھی دِل سے جواب دیا ہاں نبیلہ میں سن رہا ہوں . نبیلہ شاید میری حالت سمجھ چکی تھی . اس نے کہا بھائی مجھے پتہ ہے آپ اِس وقعت بہت دُکھی ہو میں آپ کو اِس لیے یہ باتیں نہیں بتا رہی تھی میں نے یہ باتیں بہت عرصہ تک اپنے دِل میں رکھی ہوئی تھیں ان باتوں کو میں نے صرف فضیلہ باجی کو ہی بتایا تھا اور آج آپ کو بتا رہی ہوں . پِھر میں نے کچھ دیر بَعْد ہمت کر کے نبیلہ سے پوچھا کے نبیلہ ایک بات بتاؤ یہ لڑکا تو سائمہ اور چا چی کا یار تھا. لیکن چا چی کا پہلا یار کون تھا جس کی بات تم نے مجھے پہلے بتائی تھی . نبیلہ میری بات سن کر خاموش ہو گئی . میں نے کچھ دیر انتظار کیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا پِھر میں نے دوبارہ نبیلہ سے پوچھا بتاؤ نہ وہ کون ہے . تو نبیلہ آہستہ سے بولی بھائی میں اس کا نہیں بتا سکتی میرے اندر بتانے کے لیے ہمت نہیں ہے مجھے شرم آ رہی ہے . میں نے کہا نبیلہ تم نے اتنا کچھ مجھے بتا دیا ہے اور اب مجھ سے کیا شرم باقی رہ گئی ہے . اور تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کے تم مجھے ساری بات سچ بتاؤ گی
Bahut hi acchi story lagti hai . keep it up.
 
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

80

Likes

98

Rep

0

Bits

0

8

Months of Service

LEVEL 1
95 XP
میں وہ ہی دیکھ رہا تو اور گرمی چڑھ گئی اور میں نے اپنی قمیض اور شلوار بھی اُتار دی اور لیٹ کر سیکس سین بھی دیکھنے لگا اور لن کو بھی سہلا رہا تھا . لیکن پِھر رات 12 بجے لائٹ چلی گئی کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا اِس لیے اے سی بند بھی ہو گیا لیکن کمرہ ٹھنڈا تھا میں نے اٹھ کر ٹی وی کا سوئچ آف کیا اور آ کر چادر اوپر لے کر لیٹ گیا لیکن میں ابھی بھی تقریباً ننگا ہی تھا جسم پے صرف ایک بنیان ہی تھی سیکس سین کی وجہ سے میرے لن گرم اور ٹائیٹ ہو گیا تھا میں پِھر اپنا لن سہلا تا ہی پتہ نہیں کب سو گیا . میں گہری نیند میں ہی سویا ہوا تھا تو مجھے رات کے کسی وقعت اپنے جسم کے ساتھ کوئی چیز محسوس ہوئی . ذرا سا دماغ لگایا تو سمجھ آیا یہ نرم نرم کسی کا جسم میرے جسم کے ساتھ پیچھے سے چپکا ہوا ہے اور آہستہ آہستہ ہل رہا ہے . میں نے آنکھیں کھولی لیکن لائٹ بند ہونے کی وجہ سے کمرے میں اندھیرا تھا مجھے کچھ نظر نہ آیا میں نے تھوڑا سا اپنے جسم کو پیچھے کی طرف موڑ کر اپنے ہاتھ سے مار کر چیک کرنے لگا لیکن میرا ہاتھ سیدھا نرم نرم اور موٹے سے گول جسم پے جا لگے مجھے فوراً دماغ میں آیا یہ تو کوئی عورت میرے ساتھ پوری ننگی لییک ہوئی ہے میں نے کچھ پوچھ نے کے لیے منہ ہی کھولا تھا تو میرے منہ پے اس نے اپنا منہ رکھ کر میرے ہونٹوں کو چُوسنے لگی . کچھ دیر بَعْد اپنے منہ کو پیچھے ہٹا کر میرے کان میں آہستہ سا کہا بھائی میں ہوں آپ کی جان نبیلہ . مجھے یہ سن کر شدید حیرت کا جھٹکا لگا اور میں نے بھی آہستہ سے کہا نبیلہ تم اور اِس حالت میں میرے ساتھ تو وہ بولی بھائی بہن بھی دِل سے رازی ہے اور دوبارہ پِھر میرے ہونٹوں پے اپنے اپنے ہونٹ رکھ دیا میں تو پہلے ہی مووی کے سین دیکھ کر گرم تھا اور پِھر نبیلہ کی باتوں اور حرکت نے مجھے اور زیادہ گرم کر دیا میں چادر ایک سائڈ پے پھینکی اور نیچے ہاتھ ڈال کر نبیلہ کو اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کو ہونٹوں کو چوسنے لگا نبیلہ پوری ننگی تھی اس کے پیٹ نے میرے لن کو دبایا ہوا تھا . اور ہم دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کو شدت کے ساتھ کسسنگ اور ایک دوسرے کی زُبان چوس رہے تھے نبیلہ نے مجھے زور سے پکڑا ہوا تھا اور میرے اوپر چپکی ہوئی تھی. پِھر میں اور نبیلہ کافی دیر تک ایسے ہی ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال کر چوستے رہے . پِھر نبیلہ اوپر سے ہٹ کر میرا ساتھ ایک سائڈ پے لیٹ گئی اور اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر ہی رکھی ہوئی تھی . اور پِھر نبیلہ نے اپنا ہاتھ آگے کر کے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے لے کر نیچے تک دبا دبا کر ہاتھ پھیر نے لگی شاید وہ لن کی لمبائی اور موٹائی کو محسوس اور ناپ رہی تھی. اور پِھر میرے کان میں بولی بھائی یہ سارا میرا ہے نہ . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان یہ پورے کا پورا تیرا ہے . پِھر بولی بھائی میں آپ کے لیے بہت تڑ پی ہوں بھائی آپ مجھے پوچھتے تھے نہ کیوں نبیلہ شادی کیوں نہیں کرتی ہو . تو بس یہ وجہ تھی کہ میں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ میری جان آپ میں تھی اور میری طلب آپ سے تھی . لیکن بس اپنی عزت اور رشتے کے لحاظ کی وجہ سے بہت خاموش رہی اور آپ کی طرف دیکھتی رہی . لیکن آج مجھے اپنی بنا لو میں بس اب آپ کی ہی رہنا چاہتی ہوں . اِس لیے میں نے اپنے پورے جسم کو آج تک سنبھال کر رکھا ہے میرے جسم کا ایک ایک حصہ کنوارہ ہے اور آپ کے لیے ہے . میں نے کہا نبیلہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتی ہو اور آج تک بتایا ہی نہیں . کاش میں تمھارا بھائی نہ ہوتا تو تم ہی میری بِیوِی ہوتی میری شہزادی ہوتی . لیکن کوئی بات نہیں بِیوِی نہ سہی میری شہزادی تو تم ہی ہو . میں تمہیں بہت پیار دوں گا . میرے لیے تم ہر وقعت میری جان اور شہزادی ہو گی اور باہر والوں کی نظر میں میری بہن ہی رہو گی . بولو تمہیں منظور ہے . تو نبیلہ بولی بھائی مجھے آپ کی ایک ایک بات بات منظور ہے بس اب مجھے اپنا بنا لو . آج مجھے اتنا پیار دو میں سب کچھ بھول جاؤں . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان تم فکر نہیں کرو ایسا ہی ہو گاپِھر نبیلہ نے کہا بھائی اس کنجری سائمہ نے آپ کو دھوکہ دیا اور وہ کنواری نہیں تھی لیکن آج آپ خود میرا کنوارہ پن کھولو گے اور اس کا ثبوت بھی آپ کو نظر آ جائے گا . اور میری گانڈ بھی کنواری ہے وہ بھی آپ کے لیے ہے . میں دوں گی اپنے بھائی کو اپنی گانڈ اور ہر روز دوں گی . میں نے نبیلہ کو چوم لیا اور پِھر میں نے کہا نبیلہ پِھر اپنی سھاگ رات کے لیے تیار ہو . تو وہ بولی بھائی میں دِل وجان سے تیار ہوں . پِھر میں نے کہا جان میرے لن کو منہ میں لے کر اِس کو تھوڑا نرم اور گیلا تو کرو تا کہ وہ تمہیں زیادہ تنگ نا کر سکے. نبیلہ اٹھ کر بیٹھ گئی اس نے اپنے آپ کو گھوری اسٹائل میں کر لیا اور اپنا منہ میرے لن کے قریب کر کے اس پہلے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا . اس کو اپنے ہاتھ سے ناپ کر اور اس کو اپنے ہاتھ کی مدد سے اس کی لمبائی اور موٹائی کا معلوم کرنے لگی . پِھر کچھ دیر بَعْد بولی بھائی آپ کا لن تو واقعہ ہی لمبا اور موٹا ہے اور کافی سخت اور مضبوط لن ہے . پتہ نہیں کیوں وہ سائمہ کنجری اتنے مضبوط لن کے ہوتے ہوئے باہر منہ مارتی پِھر رہی ہے . میں نے کہا نبیلہ وہ اِس لیے منہ باہر مارتی ہے کیونکہ پہلے میرے نیچے تو صرف 2 یا 3 مہینے ہی آتی تھی . اور میں جب باہر چلا جاتا تھا تو پِھر وہ اپنی آگ ٹھنڈی کروانے کے لیے باہر منہ مارتی تھی . لیکن تم اب بے فکر ہو جاؤ اب اس کا اور اس کی ماں کو ایسا بندوبست کروں گا کے یاد کریں گی . میری بات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی . پِھر اس نے میرے لن پے اپنا منہ لے جا کر پہلے اس کی ٹوپی پے کس کی پِھر ٹوپی سے لے کر لن کے آخری حصے تک کس کرتی رہی . کچھ لمحے وہ یہ ہی کرتی رہی پِھر اس نے اپنی زُبان نکال کر میرے لن کی ٹوپی پے پھیری پِھر اس نے ایک ایسی حرکت کی کے مجھے مزہ آ گیا اس نے اپنے زُبان کی نوک سے میری لن کی جو ٹوپی تھی اس کی موری پے اپنی زُبان کو گول گول پھیر نے لگی . میں تو ایک الگ ہی مزے کی دنیا میں تھا . وہ کچھ دیر تک یہ کرتی رہی . پِھر اس نے میری پوری ٹوپی کو منہ میں لے لیا اور اس کے اپر اپنے منہ کے اندر تھوک جمع کر کے پِھر اس پے گول گول زُبان پھیر کر چوسنے لگی . یقین سے میں تو جنت کی سیر کر رہا تھا . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک میری لن کی ٹوپی کو ایسے ہی چوپا لگاتی رہی . پِھر اس نے آہستہ آہستہ میرے پورے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا میرے لن لمبا اور موٹا بھی تھا جو نبیلہ کے پورا منہ میں لینا ناممکن تھا لیکن پِھر بھی جتنا ہو سکا وہ منہ میں میں لے کر چوپا لگا نے لگی . اس کا منہ اتنا گرم اور چھوٹا تھا کے میرے لن پھنس پھنس کر اندر جارہا تھا اور نبیلہ مسلسل لن کو منہ میں لے کر چوپے لگا رہی . درمیان میں کبھی کبھی اس کے دانت بھی مجھے اپنے لن پے محسوس ہوئے کیونکہ اس کی پہلے دفعہ تھی اِس لیے اس کو تجربہ نہیں تھا لیکن پِھر بھی نبیلہ نے مزید 5 منٹ تک بڑے ہی جان دار میرے لن کے چوپے لگائے . جب میر ا لن فل تن کر کھڑا ہو گیا . تو میں نے نبیلہ کو روک دیا پِھر میں نے نبیلہ کو بیڈ پے سیدھا لیٹنے کا کہا تو وہ لیٹ گئی میں نے ایک تکیہ اس کی کمر کے نیچے رکھ دیا تا کہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو سکے کیونکہ اس کی پہلی دفعہ تھی . پِھر میں اٹھ کر اس کی ٹانگوں کو کھول کر اس میں بیٹھ گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نبیلہ کی پھدی پے رکھا نبیلہ کی پھدی ایک دم مست تھی بالکل کنواری پھدی تھی ایک بال بھی اس پے نہیں تھا اور نرم ملائم پھدی تھی اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ایک دم ٹائیٹ ہو کر ہوئے جڑے تھے . پِھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو نبیلہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور آہستہ سے اس کو پُش کیا لیکن ٹائیٹ پھدی کی وجہ سے میرے لن پھسل کر نیچے ہو گیا پِھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور نبیلہ کو بولا نبیلہ میری جان تھوڑا مشکل ہے اور تمہیں درد بھی ہو گا لیکن میں کوشش کروں گا آرام سے کر سکوں لیکن کچھ تو برداشت کرنا پرے گا. تو نبیلہ بولی بھائی اِس درد کے لیے تو میں کب سے ترس رہی ہوں . مجھے پتہ ہے بہت درد اور تکلیف ہو گی لیکن تم اپنا کام جاری رکھنا . اِس پہلی دفعہ کے درد کے بَعْد پِھر ساری زندگی کا مزہ بھی تو ہے . میں نے پِھر لن کی ٹوپی کو پھدی کی موری پے رکھا اور پِھر تھوڑا سا زور لگا کر جھٹکا دیا تو میرے لن کی ٹوپی نبیلہ کی پھدی کا منہ کھولتے ہوئے اندر جا گھسی . اور نبیلہ بھی نیچے سے ہل کر رہ گئی . اس کے منہ سے ایک زور کی آواز نکلی ہا اے نی میری ماں میں مر گئی آں . مجھے یقین تھا اس کی آواز کمرے سے باہر ضرور گئی ہو گی . میں تھوڑا ڈر بھی گیا تھا کے اگر بھی کسی نے نبیلہ کی آواز سن لی ہوئی تو لیکن شاید بچت ہو گئی تھی . نبیلہ نے اپنے ہاتھوں کو میرے پیٹ پے رکھ مجھے شاید مزید آگے کچھ کرنے سے روک دیا تھا . میں بھی اپنا لن وہاں ہی پھنسا کر بیٹھ گیا کوئی 5 منٹ بعد شاید نبیلہ کی تکلیف کم ہوئی تو اس کی آواز نکلی بھائی یہ لن تو بہت تکلیف دیتا ہے . میں نے کہا نبیلہ میری جان اگر تم کہتی ہو تو میں آگے نہیں کرتا اور ہم یہاں ہی بس کر دیتے ہیں . تو نبیلہ بولی بھائی یہ درد ایک نہ ایک دن تو برداشت کرنا ہی پرے گا تو پِھر کیوں نہ اپنے بھائی سے ہی یہ درد لے لوں . اِس لیے تم میری فکر نہ کرو . تم اپنا کام پورا کرو . پِھر بولی بھائی کتنا باقی رہ گیا ہے . میں نے کہا میری بہن ابھی تو صرف ٹوپی اندر گئی ہے . لن تو ابھی پورا باقی ہے . تو نبیلہ بولی بھائی آپ کچھ ایسا کرو یہ پورا اندر بھی چلا جائے اور مجھے جو بھی درد ھونا ہے وہ ایک دفعہ ہی ہو . بار بار کا درد بہت تکلیف دے گا جو درد ہو ایک دفعہ ہی ہو . میں نے کہا نبیلہ میری جان اِس سے درد بہت زیادہ ہو گا تو وہ بولی ہو گا تو ایک دفعہ ہی مجھے منظور ہے . میں نے کہا اچھا پِھر تیار ہو جاؤ میں آگے کو جھک کر نبیلہ کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اس کی زُبان کو سک کرنے لگا پِھر میں نے کچھ دیر بَعْد نبیلہ کے ہونٹوں کو زور سے اپنے ہونٹوں میں بند کر لیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر ایک جھٹکا مارا اور پورا لن نبیلہ کی پھدی میں اُتار دیا نبیلہ شاید میرا جھٹکا اور تکلیف برداشت نا کر سکی اور نیچے سے درد کی وجہ سے اچھل پڑی اور اس کی ایک زور دار تکلیف بھری آواز میرے منہ میں دب کر رہ گئی . اگر میں نے اپنا منہ نہ اس کے منہ سے جوڑا ہوتا تو شاید آج امی کی کانوں تک بہت آسانی سے نبیلہ کی آواز پہنچ جانی تھی اور انہوں نے اٹھ کر آ جانا تھا . میں کچھ دیر ایسے ہی نبیلہ کے اندر پورا لن کر کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے منہ اس کے منہ سے نہیں ہٹایا اور کچھ دیر تک انتظار کیا . مجھے کچھ دیر بَعْد اپنے گالوں پے گیلا گیلا محسوس کیا میں نے اپنے ہاتھ سے نبیلہ کی منہ پے ہاتھ لگا کر چیک کیا تو اس کی تکلیف اور درد کی وجہ سے آنسو نکل آئے . مجھے ایک شدید جھٹکا لگا کہ یہ میں نے کیا کر دیا . میں نے کہا نبیلہ میری جان کیا ہوا ہے تمہیں کہا تھا تکلیف بہت ہو گی میری بہن مجھے معاف کرو دو . میں تھوڑا سا اٹھ کر اپنے لن باہر نکالنے لگا تو نبیلہ نے فوراً اپنے ہاتھ اٹھا کر میری کمر پے باندھ کر مجھے اپنے اوپر دبا لیا شاید اس نے مجھے ہلنے سے منع کر دیا تھا میں پِھر وہاں ہی لیٹ گیا میرے لن ابھی بھی پورا کا پورا نبیلہ کی پھدی کے اندر تھا . کچھ دیر بَعْد شاید نبیلہ کو تھوڑا سکون ملا تو وہ بولی بھائی آج تو آپ نے مجھے مار دیا تھا میری جان نکل گئی تھی . میں نے کہا میری بہن تمہیں پہلے کہا تھا تکلیف بہت ہو گی . تو نبیلہ بولی اب جو تکلیف ھونا تھی وہ تو ہو گئی . اب تو آگے سکون ہی سکون ہے . پِھر کچھ دیر مزید ایسے ہی لیٹا رہا پِھر نبیلہ بولی بھائی اب آہستہ آہستہ آپ لن کو اندر باہر کرو . لیکن آرام سے کرنا جب میں کہوں گی پِھر آپ تیز کر دینا . میں نے کہا ٹھیک ہے . پِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے لن کو آہستہ آہستہ پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میں بالکل آرام آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ کو تکلیف ہو رہی تھی وہ بار بار آہ آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی . پِھر کوئی 5 منٹ آہستہ آہستہ کرنے کے بَعْد شاید اب لن نے پھدی کے اندر اپنی جگہ بنا لی تھی پِھر نبیلہ نے کہا بھائی اب تھوڑا تیز تیز کرو میں نے اپنے سپیڈ تازی کر دی اور لن پھدی کے اندر باہر کرنے لگا . میرا اور نبیلہ کا جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں اور نبیلہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ کی آوازیں نکال رہی تھی اس کی سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں . میں نبیلہ کو کوئی اِس طرح 5 سے 7 منٹ تک چودتا رہا اِس دوران نبیلہ ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی . اور میں اپنی رفتار سے لن پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کا پانی نکلنے وجہ سے اب لن پھسل کر اندر جا رہا تھا پوچ پوچ کی آواز آ رہی تھی میرے لن میں بھی اب ہلچل شروع چکی تھی میں نے اب اپنی پوری طاقت سے جھٹکے مارنے لگا اور نبیلہ بھی شاید اب پورے مزے میں تھی اور دوسری دفعہ پانی نکالنے کے لیے پِھر تیار ہو گئی تھی اس نے گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر میرے ساتھ دینا شروع کر دیا اور منہ سے بولنے لگا ہا اے بھائی زور نال کر زور نال کر اج اپنے بہن دی پھدی نوں اپنی منی نال بھر دےمجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ اِس طرح ہی بولتی جا رہی تھی . مجھے اس کی باتوں سے اور جوش آ گیا میں نے اپنی پوری طاقت سے مزید 2 منٹ اور پھدی کے اندر جھٹکے مارے اور اپنی منی کا فوارہ نبیلہ کی پھدی کے اندر چھوڑ دیا اور دوسری طرف نبیلہ نے بھی ایک دفعہ اور پانی چھوڑ دیا تھا اور میں نڈھال ہو کر نبیلہ کے اوپر گر گیا اور ہانپنے لگا نبیلہ بھی میرے نیچے ہانپ رہی تھی اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی

بہن بھائی راضی تو کیا کرے گا قاضی

اوراخر بہن نے بھائی سے چدوا لیا
 
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

80

Likes

98

Rep

0

Bits

0

8

Months of Service

LEVEL 1
95 XP
ہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.
واؤ زبردست اچھی لگی سٹارٹنگ اچھی ہے
 

pinkone

Visitor

0

0%

Status

Offline

Posts

1

Likes

0

Rep

0

Bits

0

4

Months of Service

LEVEL 1
100 XP
ہ کہانی میں نے آج سے 8 سال پہلے 2008میں ایک رسالہ گلیمر کہانی کے نام سے آتا تھا. اس میں پڑھی تھی بہت سے لوگوں کو شاید اِس کا پتہ بھی ہو گا . آج میں اِس کہانی کو پہلی دفعہ انٹرنیٹ کے کسی بھی فورم پے لکھنے لگا ہوں لیکن کہانی کو شروع کرنے سے پہلے میں بتا دوں یہ کہانی جنوبی پنجاب کے کسی گاؤں کی سچی کہانی ہے کہانی کا نام ہے بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار تھی. اِس بات کی پیشگی معذرت چاہتا ہوں کے کوئی بھی اِس کہانی یا کہانی کے کرداروں کو اپنے حالات و واقعات سے نتھی یامما سلت نہ کرے.
One of the best ever ❤️
 

54,717

Members

287,777

Threads

2,551,463

Posts
Newest Member
Back
Top