Incest بِیوِی سے زیادہ وفا دار

OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
آپ اس کو بس یہ سمجھا دو کے وہ گھر میں سائمہ کے ساتھ ایڈجسٹ کر لے اور ابھی تھوڑے دن تک چھا چی بھی آ جائے گی وہ کچھ دن تو ہمارے اوپر والے پررشن میں ہی رہے گی پِھر وہ کہہ رہی تھی لاہور والے مکان کے پیسے سے وہ اپنے گھر بھی یہاں نزدیک میں لے گی آپ نبیلہ کو کہو کے چھا چی کی بھی کچھ دن تک برداشت کر لے اور سائمہ کے ساتھ بھی ایڈجسٹ ہو جائے . تو فاضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم تم ٹھیک کہہ رہے ہو میں تمہاری ساری بات سمجھ گئی ہوں . میں اس کو سمجھا دوں گی لیکن میرے سے زیادہ وہ تمہاری بات معاً لے گی اور مجھے نبیلہ کے ہی بارے میں تم سے ضروری بات کرنی تھی جس کے لیے مجھے گھر انا تھا . میں تھوڑا سا گھبرا سا گیا میری حالت کو شاید فاضیلہ باجی نے نوٹ کر لیا تھا وہ اپنی کڑی پر تھوڑا سا آگے ہو کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ دیا اور اپنی گانڈ کی ایک سائڈ باہر کی نکل کر مجھے سے کہنے لگی دیکھو وسیم میں تمہاری باجی ہوں تو نبیلہ کی بھی باجی ہوں . تم میرے بھائی ہو اور ہماری جان ہو میں اپنے دونوں بہن بھائی کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتی ہوں . مجھے نبیلہ نے تمھارے اور اس کے درمیان جو کچھ ہوا اس کا بتا دیا ہے . وسیم ہے تو بہت غلط کام لیکن میں نے دیکھا ہے نبیلہ تم سے حد سے زیادہ پیار کرتی ہے اگر وہ تمہاری بہن نہ ہوتی تو شاید آج تمہاری بِیوِی ہوتی . اور نبیلہ کی شادی نہ کرنے کی وجہ بھی مجھے اب سمجھ آ گئی ہے لیکن وسیم میرے بھائی بہن بھائی میں یہ غلط رشتہ بن جانا بہت ہی غلط ہے لیکن میں پِھر بھی اپنی بھائی اور بہن کے ساتھ ہوں . تم دونوں بہن بھائی آپس میں جب دِل کرے پیار کرو لیکن دنیا کے سامنے بہن بھائی ہی رہو اور کسی کو بھی اپنے کسی غلط کام سے شاق میں نہیں ڈالو اور میں خود تم دونوں کے ساتھ ہوں . لیکن میرے بھائی بات یہ ہے کے نبیلہ کا یوں تم سے ساری زندگی اِس رشتے میں رہ کر یہ کام کرنا بہت مشکل اور خطرناک ہو سکتا ہے اِس لیے میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں کے تم اور نبیلہ آپس میں بے شک یہ رشتہ قائم رکھو لیکن اب نبیلہ تمہاری ہر بات مانتی ہے اور سمجھتی ہے تم اس کو کسی بھی طرح منع کر ظہور کے لیے راضی کر لو . کیونکہ اگر بنا شادی کے ہی تم دونوں سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی تو گاؤں اور رشتے داروں میں بہت بدنامی ہو گی اور عزت خاک میں مل جائے گی اور تم اگر نبیلہ کو ظہور کے لیے منع لو گے تو تم دونوں کا فائدہ ہو جائے گا جب نبیلہ کی ظہور کے ساتھ شادی ہو جائے گی تو تم دونوں کا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے گی تو پتہ نہیں چلے گا کیونکہ نبیلہ شادی شدہ ہو گی کسی پر شاق بھی نہیں ہو گا . باجی نے کہا وسیم تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہہ رہی ہوں . میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ گیا ہوں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا ہے . یہ نبیلہ کی زندگی کے لیے اچھا مشورہ ہے . تو باجی نے کہا اس کو پکا راضی کرو اس کو کہو شادی کے بَعْد بھی وہ مجھے سے رشتہ رکھ سکتی ہے کھل کر مزہ لے سکتی ہے . اس کو میری کہی ہوئی بات سمجھا کر راضی کر لو پِھر بھائی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا نبیلہ اپنے گھر کی ہو جائے گی اور تم دونوں جب دِل کرے مزہ بھی کر لیا کرنا. میں باجی کی بات سن کر بولا کے باجی آپ بے فکر ہو جائیں میں آپ کی پوری بات سمجھ گیا ہوں . میں اب نبیلہ کو منالوں گا آپ بے فکر ہو جائیں اور آپ بھی اپنی طرف سے اس کو راضی کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اب تو آپ کو ساری بات پتہ چل چکی ہے . باجی نے کہا ہاں میں بھی اس کو یہ ہی کہوں گی . میں نے کہا باجی شازیہ باجی کی وجہ سے آپ کیوں خوش ہیں مجھے بھی تو پتہ چلے تو باجی نے شروع سے لے کر آخر تک مجھے شازیہ کی اسٹوری سنا دی اور کیسے ظفر بھائی شازیہ باجی سے کرتے تھے باجی نے مجھے سب بتا دیا مجھے نبیلہ نے پہلے بھی بتا دیا تھا لیکن میں باجی کے منہ سے سن کر تھوڑا حیران اور حیرت زدہ ہوا پِھر باجی نے کہا کے کچھ دن پہلے شازیہ کے میاں آئے تےی اس کو منا کر لے گیا ہے وہ خود بھی خوش تھی . اب جب سے وہ گئی ہوئی ہے تو تمھارے ظفر بھائی پِھر سے میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں اور میرا دوبارہ خیال کرنے لگے ہیں . اور آج رات کو بھی انہوں نے میرا بہت اچھا خیال رکھا تھا اِس لیے تو نہا رہی تھی تو تم آ گئے . اور مجھے دیکھ کر ہلکی سی آنکھ ماری اور مسکرا پڑی . میں نے کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے مجھے آپ کا چہرہ دیکھا کر اور آپ کی اُداسی دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کے آپ اندر سے خوش نہیں ہو لیکن میں پِھر بھی آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکا . مجھے آپ سے آپ کی باتیں پوچھتے ہوئے شرم بھی آتی تھی . لیکن شکر ہے اب آپ خوش ہو ظفر بھائی آپ کا خیال رکھتے ہیں . اب میری باجی سکون سے رہے گی اور خوش رہے گی . تو باجی نے کہا ہاں وسیم میں اب کافی پرسکون ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم ایک بات پوچھو ں سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا باجی آپ کیسی بات کرتی ہیں میں ہر کسی سے جھوٹ بول سکتا ہوں لیکن آپ اور نبیلہ کو کبھی جھوٹ نہیں بولا . آپ دونوں ہمارے گھر کی جان ہو . تو باجی نے کہا وسیم سائمہ اور چا چی اور نبیلہ میں سے کون تمہارا زیادہ خیال رکھتا ہے کس سے تم زیادہ مزہ کر چکے ہو . میں باجی کے اِس ڈائریکٹ سوال پر شرما سا گیا اور خاموش ہو گیا اور کچھ نہ بولا تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے مجھے سب کچھ تو پتہ چل چکا ہے . اب ایک بہن نہیں تو ایک اچھی اور رازدان دوست ہونے کے ناتے مجھے سے کھل کر بات کرو . میں نے بھی تمہیں اپنی زندگی کی کچھ پرسنل باتوں کا بتا دیا ہے . اِس لیے شرمانا چھوڑ دو مجھے سے کھل کر بات کرو . میں تمہیں ایک بہن کے ساتھ ساتھ ایک اچھی اور مخلص دوست کی طرح مشورہ اور مدد کروں گی . مجھے باجی کی بات سن کر کافی حوصلہ ہوا اور میں نے کہا باجی آپ کو سائمہ کا تو پتہ ہی تھا اور چا چی کا بھی سب پتہ ہے اِس لیے حقیقت میں مجھے مزہ نبیلہ سے ہی ملا ہے اور وہ ہی سب سے زیادہ خیال رکھتی ہے اور وہ ہی مجھے سے اب تک زیادہ وفادار ہے . باجی نے کہا وسیم مجھے پتہ تھا تم نبیلہ کا ہی کہو گے وہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے . میں نے جب اس کو اس دن پہلی دفعہ دیکھا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ نبیلہ کو کسی مرد کا ہاتھ لگ گیا ہے اِس لیے وہ اور زیادہ نکھر گئی ہے . اس کا انگ انگ اور چہرے کی لالی صاف بتا رہی تھی . پِھر باجی نے ایسی بات کہی کے مجھے جواب دینا مشکل ہو گیا باجی نے کہا وسیم صرف اپنی چھوٹی بہن ہی اچھی لگی ہے اور اس کو ہی پیار کرنے کا دِل کرتا ہے یا بڑی بہن بھی اچھی لگتی ہے کے نہیں ویسے تو مجھے پتہ ہے اب میں شادی شدہ ہو گئی ہوں اس طرح نہیں رہی جس طرح نبیلہ ہے اور شاید نبیلہ مجھے سے زیادہ تمہارا خیال رکھ سکتی ہے . میں باجی کی اِس بات کو سن کر ہکا بقا رہ گیا اور مجھے باجی کی بات کا جواب ہی نہیں آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا میں باجی کو کیا جواب دوں . باجی نے سوال ہی ایسا پوچھ لیا تھا . پِھر میں شرم سے منہ نیچے کر کے بیٹھ گیا اور باجی کے سوال کا جواب سوچنے لگا . مجھے منہ نیچے کر کے خاموش دیکھ کر باجی نے پِھر کہا وسیم مجھے پتہ ہے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور میرے بیٹے کی طرح ہو . لیکن مجھے بھی تو پتہ چلے میرا بھائی ایک بہن کو تو پسند کرتا ہے اس کا دوسری بہن کے متعلق کیا خیال اور سوچ ہے . میں پِھر بھی خاموش رہا اور کچھ نہ بولا . باجی نے اپنی کرسی میری کرسی کے نزدیک کر لی اور بولی مجھے پتہ ہے جہاں نبیلہ ہے وہاں میں نہیں ہو سکتی وہ جوان ہے کنواری ہے اور مجھے سے زیادہ جذبات اور گرم خون رکھتی ہے . میں بھلا کیسے اپنے بھائی کو پسند آؤں گی . میں باجی کی بات سن کر فوراً بولا کے نہیں نہیں باجی آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں . آپ اور نبیلہ مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہو اور آپ دونوں سے بڑھ کر مجھے کوئی نہیں ہے . آپ دونوں ہمارے گھر کی رانی ہو باجی آپ نے سوال ہی ایسا کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ جواب کیا دوں . آپ دونوں ہی بہت خوبصورت اور مجھے بہت عزیز ہو اور آپ کی تو میں بہت عزت کرتا ہوں . باجی مجھے نبیلہ بھی جان سے زیادہ عزیز ہے میں جو کچھ نبیلہ کے لیے کر سکتا ہوں وہ آپ کے لیے بھی کر سکتا ہوں . باجی میرے بات سن کر مسکرا پری اور بولی وسیم مجھے یقین نہیں تھا میرا بھائی ہم دونوں بہن سے اتنا پیار کرتا ہے . مجھے آج تمھارے منہ سے سن کر بہت خوشی ہوئی ہے . باجی نے کہا وسیم ہم دونوں بہن میں تم کو کس کا جسم زیادہ اچھا لگتا ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما گیا میرا چہرہ لال سرخ ہو گیا باجی نے کہا وسیم میرے بھائی شرما ؤنہیں بتاؤ میں سننا چاہتی ہوں میرا بھائی کو ہم دونوں بہن میں کیا اچھا لگا ہے . تو میں نے کہا باجی سچ یہ ہے آپ دونوں بہن کا جسم بہت اچھا اور سڈول جسم ہے لیکن اور میں خاموش ہو گیا باجی نے کہا لیکن کیا تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم نبیلہ سے کافی اچھا اور سیکسی ہے آپ کا جسم نبیلہ سے زیادہ گُداز اور بھرا ہوا ہے اور آپ کی اور پِھر میں خاموش ہو گیا تو باجی نے کہا بولو وسیم میری کیا تو میں نے ہکلا تے ہوئے کہا باجی آپ کی گانڈ بہت زبردست اور موٹی اور باہر کو نکلی ہے نبیلہ کی اتنی نہیں ہے . باجی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی وسیم میرے بھائی مجھے نہیں پتہ تھا میرا بھائی مجھے اتنا پسند کرتا ہے اور میری گانڈ کا اتنا دیوانہ ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما کر منہ نیچے کر لیاباجی نے کہا وسیم ایک اور بات سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا جی باجی پوچھو تو باجی نے کہا مجھے پہلی دفعہ سائمہ نے ہی بتایا تھا پِھر مجھے نبیلہ نے بھی بَعْد میں بتایا تھا کے تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے . میں باجی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا وہ آگے سے مسکرا رہی تھیں . میں نے آہستہ سے کہا باجی مجھے کیا پتہ میں کیا کہہ سکتا ہوں .

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
تو باجی نے کہا وسیم تم اتنا شرما کیوں رہے ہو گھر میں اور کوئی بھی نہیں ہے میں ہوں اور تم ہو اِس لیے ڈرنے کی یا شرما نے کی ضرورت نہیں ہے . ویسے بھی ایک بہن کے ساتھ تو کر بھی لیا ہے اور مزہ بھی لے لیا ہے اور دوسری بہن کو بتاتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے . میں نے کہا باجی وہ بات نہیں ہے بس مجھے خود کچھ نہیں پتہ ہے میں کیا کہہ سکتا ہوں . باجی نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم میرے بھائی تمہیں تو میری حالت اور میری زندگی کی مشکل کا پتہ لگ گیا ہے تمہیں یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ تمہاری باجی نے کتنے سال اکیلے اور اذیت میں گزارے ہیں تو کیا اپنی باجی کو بھی اپنی چھوٹی بہن کی طرح اپنی رانی نہیں بنا سکتے. میں باجی کی بات سن کر حیران رہ گیا اور ان کا منہ دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں وسیم میں بھی اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں میں بھی مزہ اور سکون لینا چاہتی ہوں کیا اپنی باجی کو دو گے . میں نے کہا لیکن باجی تو باجی نے آگے سے کہا لیکن کیا وسیم کیا میں تمہاری بہن اور باجی نہیں ہوں کیا میں عورت نہیں ہوں میں جذبات اور احساس نہیں رکھتی . اگر تم اپنی باجی کو پیار کرتے ہو اور اپنا سمجھتے ہو تو مجھے بھی اپنی رانی بنا لو میں تو اس وقعت سے تمھارے لیے آہ بھرتی تھی جب سائمہ مجھے تمھارے متعلق مرچ مصالحہ لگا کر اپنی راتوں کی کہانی سنایا کرتی تھی . کیا اپنی باجی کو بھی وہ مزہ اور سکون نہیں دو گے اگر نہیں دے سکتے تو بتا دو میں دوبارہ تم سے کبھی نہیں کہوں گی . میں نے باجی کے ہاتھ میں ہاتھ رکھ کر کہا باجی یہ بات نہیں ہے مجھے آپ بہت عزیز ہیں اور میں آپ سے بھی نبیلہ جتنا ہی پیار کرتا ہوں . اگر آپ کو کوئی مشکل یا پریشانی نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں ہے میں آپ کی ہر بات کو مان سکتا ہوں اور آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کر سکتا ہوں . باجی میری بات سن کر چہک اٹھی اور آگے ہو کر مجھے گلے لگا لیا جب باجی نے مجھے اپنے گلے لگایا تو مجھے باجی کے نرم نرم موٹے موٹے ممے اپنے سینے پر محسوس ہوئے باجی کا جسم روئی کی طرح نرم تھا . پِھر باجی پیچھے ہٹ گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں دِل سے اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں اور مجھے کوئی مشکل نہیں ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرا میاں بھی تو اپنی بہن کو چودتا رہا ہے تو میں بھی اگر اپنے بھائی سے کروا لوں گی تو کوئی بڑی بات نہیں ہے . لیکن وسیم ایک بات کا وعدہ آج تم کو مجھے سے کرنا ہو گا اور اِس وعدے پر قائم رہنا ہو گا اِس وعدے سے ہم دونوں کی عزت کا بھرم باہر والوں کی نظر میں بھی رہے گا . میں نے کہا باجی پہلے عزت پِھر دوسرا کام ہو گا آپ بتاؤ کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا یہ تمھارے اور میرے درمیان جو بھی رشتہ ہو گا وہ صرف تمہیں یا مجھے ہی پتہ ہو گا اِس کا ذکر کسی کے آگے بھی نہیں کرنا ہے نبیلہ کو بھی نہیں پتہ لگنا چاہیے کیونکہ تم بھی اس کی بڑے بھائی ہو اور میں اس کی باجی اگر تمہارا اور میرے تعلق کا اس کو پتہ لگے گا تو شاید وہ عزت ہمارے درمیان نہیں رہ سکے گی . اور میں چاہتی ہوں سب کی اور نبیلہ کی نظر میں تمہارا اور میرا رشتہ ویسا ہی نظر آنا چاہیے جو حقیقت میں ہے . اور اِس میں ہی ہم دونوں کی عزت دوسروں کے سامنے اور نبیلہ کے سامنے بر قرار رہ سکے گی تو میں باجی کو کہا باجی میں آپ کی بات کو مکمل طور پر سمجھ گیا ہوں آپ میری طرف سے بے فکر ہو جائیں . تو باجی نے کہا بہت ہی اچھی بات ہے . باجی نے کہا وسیم ایک کام کرو گے تو میں نے کہا باجی بولو کیا کام ہے تو باجی نے کہا وسیم ظفر کو اور خالہ کو گئے ہوئے کافی دیر ہو گئی ہے وہ شاید مزید آدھے گھنٹے تک واپس آ جائیں گے اِس لیے تم اور میں اتنی جلدی میں کچھ خاص نہیں کر سکتے اِس لیے کچھ ہلکا پھلکہ تو کر سکتے ہیں اگر تمہیں کوئی مسئلہ نہ ہو تو میں نے کہا باجی میں آپ کی بات کو سمجھا نہیں ہوں تو باجی کھڑی ہو گئی اور مجھے بھی کھڑا کر دیا اور پِھر خود میرے آگے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور مجھے بولا اپنی شلوار کا نا ڑہ کھولو مجھے تمہارا لن دیکھنا ہے بہت عرصے سے اِس لن کی تعریف سنتی آ رہی ہوں . آج تو دیکھ کر ہی رہوں گی کہ آخر میرے بھائی کا لن ہے کیسا تو میں باجی کی بات سن کر شرما گیا تو باجی نے آگے ہاتھ کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھولنے لگی اور بولی تم تو ٹائم ہی ضایع کر دو گے اور شرما تے ہی رہو گے مجھے خود ہی کچھ کرنا پڑے گا اور میرا نا ڑہ کھول دیا اور میری شلوار ایک جھٹکے سے میرے پاؤں میں گر گئی . باجی نے آگے سے قمیض کا پلو ہٹا کر نیچے دیکھا تو میں نے باجی کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ حیران ہو کر دیکھ رہی تھی . اس ٹائم بھی میرا لن نیم حالت میں کھڑا تھا کیونکہ باجی کے ساتھ اتنی دیر باتیں کر کے میرے لن میں ایک جان سی آئی ہوئی تھی باجی لن کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی . پِھر اپنے ہاتھ آگے کر کے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کر کے اپنے نرم و ملائم ہاتھوں سے سہلانے لگی باجی کے ہاتھ میرے لن پر لگتے ہی میرے لن نے ایک جھٹکا مارا تو باجی نے کہا واہ وسیم میرے بھائی تیرا شیر تو اپنی باجی کا ہاتھ لگتے ہی دھاڑ نے لگ پڑا ہے اور پِھر آہستہ آہستہ لن کو سہلانے لگی باجی کے ہاتھوں کی حرکت بتا رہی تھی کے باجی کو اِس کام میں کافی تجربہ تھا وہ بڑے ہی اسٹائل سے اور ردہم کے ساتھ لن کو سہلا رہی تھی .تقریباً 5 منٹ بعد ہی اچھی طرح سہلانے سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا باجی کی آنکھیں دیکھ کر پھٹی کی پھٹی رہ گئی . اور باجی اپنے ہاتھ کے ساتھ میرے لن کو ناپنے لگی اور پِھر اوپر منہ کر کے مجھے بولی وسیم سائمہ اور نبیلہ سچ کہتی تھیں تیرا لن تو بڑا ہی مزیدار اور موٹا اور لمبا ہے . میں نے اپنے میاں کا بھی چیک کیا ہے اس کا 5 انچ لمبا لن ہے اور 2 انچ موٹا ہے تیرا لن 7 انچ لمبا ہے اور تقریباً 3 انچ تک موٹا ہے . یہ تو کسی بھی عورت کی بس کروا سکتا ہے . پِھر باجی نے کہا وسیم ٹائم تھوڑا ہے تو بیٹھ جا میں بیٹھ گیا تو باجی نے منہ آگے کر کے میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اس کو اوپر گول گول زُبان گھما نے لگی . باجی کی زُبان لمبی تھی اور باجی کے منہ کا اندارونی حصہ کافی گرم تھا جب وہ لن کا ٹوپا منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی تو میرے پورے لن میں کر نٹ دوڑ رہا تھاباجی کا لن کے ٹو پے پر زُبان کو گھما گھما کر چوپا لگانا ایسا ہی تھا جیسے آخری دفعہ نبیلہ میرے لن کو کر رہی تھی باجی اور نبیلہ کے آخری دفعہ لن کو چوپو ں کا اسٹائل ایک جیسا تھا . پِھر باجی نے 3 سے 4 منٹ تک کافی زبردست طریقے سے میرے لن کے ٹو پے کے چو پے لگائے پِھر باجی نے ایک نیا کام کیا میرے ٹٹوں کو اپنے منہ میں لے لیے اور ایک ایک کر کے میرے ٹٹوں کو منہ میں لیتی اور اس کو چوس چوس کر رس نکالتی رہی5 منت تک باجی نے جم کر میرے ٹٹوں کا چوپا لگایا اور مجھے ایک مزیدار قسِم کا لطف دیا پِھر دوبارہ میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اب کی بار لن کو پورا منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگی لیکن میں حیران تھا باجی نے تقریباً 5 انچ تک لن اپنے منہ میں لے لیا تھا مجھے اندازہ ہو گیا کہ باجی ظفر بھائی کا پورا لن منہ میں لے سکتی ہیں . پِھر باجی نے میرے لن پر جیسے حملہ کر دیا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جڑا لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کا چوپا لگانے کا اندازِ ہی نرالا تھا . جب وہ زُبان کی گرفت سے میرے لن کو جکڑ لیتی مجھے ایسے لگتا جیسے میرے لن سے خون چوس رہی ہوں

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
پِھر باجی 5 منٹ تک میرے لن کے اِس طرح ہی چو پے لگاتی رہی . پِھر باجی کو شاید جوش چڑھ گیا انہوں نے اپنے منہ سے کافی زیادہ تھوک نکال کر میرے لن پر پھینک دی اور پِھر لن کو منہ میں لے کر اس کو تیزی کے ساتھ آگے پیچھے کرنے لگی . باجی کا یہ اسٹائل میری جان نکال رہا تھا . اور باجی جھٹکوں کے ساتھ لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . جیسے کوئی منہ کو چود رہا ہو . اور باجی کے ان جاندار چو پوں نے میری جان نکال دی اور 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی میرے لن کے اندر ہلچل سے مچ گئی میں سمجھ گیا تھا کے اب میرا پانی نکلا کے نکلا میں نے اپنے لن کو باجی کے منہ سے نکالنے کی کوشش کی لیکن باجی نے اپنے دونوں ھاتھوں سے میری گانڈ کو پیچھے سے پکڑا ہوا تھا اور منہ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر کر رہی تھی . اور پِھر میں ہار گیا اور میری منی کا فوارہ باجی کے منہ میں ہی چھوٹ گیا لن ابھی بھی باجی کے منہ کے اندر تھا اور میرا لن منی چھوڑ رہا تھا جب میرے لن کا آخری قطرہ بھی نکل چکا تو میں نے آہستہ سے لن کو منہ سے باہر کھینچ لیا اور باجی کو دیکھا تو باجی اپنا منہ صاف کر رہی تھی میں حیران ہوا کیونکہ باجی نے میری سا ری منی نگل گئی تھی .باجی ابھی اپنا منہ ہی صاف کر رہی تھی کہ باجی کا موبائل بجنے لگا باجی نے بیڈ پر پڑا ہوا اپنے موبائل اٹھایا تو شاید ظفر بھائی کی کال تھی باجی نے کال سن کر موبائل ایک طرف رکھ دیا اور بولی ظفر کا فون تھا وہ کہہ رہا تھا کے خالہ کو ڈرپ لگی ہوئی ہے اِس لیے دیر ہو گئی ہے ڈرپ ختم ہونے والی ہے ہم لوگ 20 یا 25 منٹ میں گھر آ جائیں گے . پِھر میں اپنی شلوار کو اٹھا کر باندھ لیا اور کرسی پر بیٹھ گیا . باجی باہر چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد واپس آئی توان کے ہاتھ میں ٹھنڈا دودھ کا گلاس تھا میں نے وہ پی لیا اور گلاس ایک سائڈ پر رکھ دیا . باجی نے کہا وسیم یقین کرو تمہارا لن بہت جاندار اور مزیدار ہے اور تمہارا مال بھی بہت مزیدار ہے . مزہ آ گیا ہے . باجی نے کہا وسیم لمبا کام تو پِھر کسی دن ٹائم نکال کر کروا لوں گی لیکن کچھ کام تو ہو گیا ہے ایک اور کام باقی ہے ابھی ان لوگوں کو آنے میں 20 یا 25 منٹ لگیں گے اِس لیے ان کے آنے سے پہلے تم مجھے ایک دفعہ ٹھنڈا کر دو تو میں نے کہا باجی اب کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا اندر تو ابھی نہیں کروا سکتی ٹائم نہیں ہے تم اِس طرح کرو ایک دفعہ اپنے منہ اور زُبان سے میری پھدی کو تھوڑا مزہ دے دو . اور باجی نے اپنی قمیض اوپر کر کے اپنے پیٹ پر باندھ لی اور اپنی شلوار کو ایک جھٹکے میں اُتار کر پھینک دیا اور کمرے کی دیوار کے ساتھ منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو کھول لیا اور بولی وسیم میرے بھائی میری جان یہاں آؤ اور اپنی باجی کو اپنی زُبان کا جادو دیکھا ؤمیں کرسی سے اٹھا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے باجی کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر دیکھا تو ایک درمیانے سائز کا سوراخ مجھے نظر آیا جس کا رنگ برائون تھا میں نے ناک آگے کر کے باجی کی پھدی اور گانڈ کے سوراخ والی جگہ کو سونگھا تو مجھے ایک بھینی بھینی سی خوشبو آ رہی تھی جس سے مجھے نشہ سا چڑھ گیا تھا باجی نے منہ پیچھے کر کے کہا وسیم فکر نہ کر بہت جلدی میں اپنے بھائی کا لن اپنی گانڈ کے اندر کرواؤں گی اور مزہ دوں گی . مجھے پتہ ہے میرے بھائی کو میری گانڈ بہت پسند ہے . پِھر میں نے باجی کی گانڈ کے سوراخ پر اور پھدی پر کس کرنے لگا اور پھدی کے لبوں پر کس کی پِھر باجی کی گانڈ کے سوراخ پر کس کی . کچھ دیر کس کرنے کے بَعْد میں نے باجی کی گانڈ کی لکیر میں سے زُبان پھیر کر نیچے پھدی کے لبوں تک زُبان سے اس کو چاٹنا شروع کر دیا باجی کو میری زُبان کے لگتے ہی جھٹکا سا لگا اور اپنی گانڈ کو ہلکا ہلکا آگے پیچھے کر کے میری زُبان کو اپنی گانڈ کی لکیر اور پھدی پر محسوس کرنے لگی . میں 4 سے 5 منٹ تک باجی کو اس ہی اسٹائل میں چاٹتارہا باجی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں . وہ میری زُبان کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر محسوس کر کے مدھوش ہو گئی تھی . پِھر میں نے کچھ دیر بَعْد اپنے دونوں ہاتھ کی انگلیوں سے باجی کی پھدی کے لبوں کو کھولا اور اس میں ایک دفعہ اپنی زُبان کو پھیرا تو باجی کا جسم جھٹکا کھانے لگا . اور باجی آہ کی آواز سے بولی وسیم میری جان تمہاری زُبان میں جادو ہے . باجی کی پھدی کے لب آپس میں جڑے ہوئے تھے اور پھدی پر چھوٹے چھوٹے بال تھے ایسا لگ رہا تھا کے باجی نے 2 یا 3 دن پہلے اپنے بال صاف کیے تھے . ان کی پھدی کا منہ تھوڑا بڑا تھا وہ تو ویسے بھی ھونا تھا 2 بچوں کے پیدا ہونے کے بَعْد پھدی کنواری لڑکیوں کی طرح تو نہیں رہتی ہے . پِھر میں نے اپنی زُبان کو دوبارہ باجی کی پھدی میں پھیرا باجی کی منہ سے سسکیاں نکلنا تیز ہو گیں تھیں . میں کچھ دیر تک اپنی زُبان کو آہستہ آہستہ باجی کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا اور باجی بھی گانڈ کو آگے پیچھے کر کے زُبان کا مزہ لے رہی تھی . باجی کی پھدی نے تھوڑا تھوڑا رِسْنا شروع کر دیا تھا کیونکہ مجھے باجی کی پھدی کا نمکین پانی اپنی زُبان پر محسوس ھونا شروع ہو گیا تھا . پِھر میں نے باجی کو فل اور آخری مزہ دینا کا سوچا اور اپنی زُبان کو تیزی کے ساتھ باجی کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا باجی کی جوش چڑھ گیا ان کے منہ سے بہت اونچی اونچی سسکیاں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ اوہ آہ آہ وسیم اور تیزکرو میرے بھائی آہ آہ اوہ آہ . میں نے لگاتار 3 سے 4 منٹ باجی کی پھدی کو اپنی زُبان سے چودا اور پِھر باجی اپنے آخری جوش پر تھی انہوں نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے میرے سر پر رکھ دیا اور میرے سر اپنی پھدی پر دبانے لگی اور اونچی اونچی آوازیں نکال رہی تھی . اور کچھ دیر بَعْد ہی باجی کا جسم اکڑ کر پانی چھوڑ نے لگا مجھے اپنی زُبان پر باجی کی پھدی کا گرم گرم نمکین رس محسوس ہوا اور پِھر میں پیچھے ہٹ کر اپنی سانس بَحال کرنے لگا باجی وہاں دیوار پر ہاتھ رکھ کر 2 منٹ تک کھڑی رہی جب ان کی پھدی نے اپنا سارا پانی چھوڑ دیا جو کہ ان کی رانوں کے درمیان سے ہوتا ہوا زمین پر گر رہا تھا پِھر باجی سیدھی ہوئی اور نیچے سے ننگی ہی اپنی شلوار اٹھا کر اپنے باتھ روم میں چلی گئی . اور تقریباً 5 سے 7 منٹ بَعْد اپنے کپڑے پہن کر فریش ہو کر آ دوبارہ کمرے میں آ گئی . میں باتھ روم میں گیا اور جا کر اپنا منہ دھو کر فریش ہوا اور باہر آ کر کرسی پر بیٹھ گیا . باجی نے کہا واہ وسیم تیری زُبان میں کیا جادو ہے . میرا آج بہت پانی نکلا ہے . ظفر تو بس تھوڑی دیر پھدی کو سک کرتا ہے اور تھک جاتا ہے اس کو بس گانڈ میں اور پھدی میں ڈالنے کی جلدی ہوتی ہے . تم میری زندگی میں پہلے ہو جس نے میرے زُبان کی چدائی سے پانی نیکلوایا ہے . پِھر باجی نے کہا وسیم تمہیں ایک اور بات بھی سمجھا نی ہے جب چا چی یہاں آ جائے گی تو زیادہ وقعت اس کو نہیں دینا ہے کیونکہ چا چی بہت تتیز عورت ہے . بس کبھی کبھی ٹائم نکال کر اس کو ٹھنڈا کر دیا کرنا . اور نہ ہی سائمہ سے اپنے اور چا چی کے تعلق کا کبھی ذکر کرنا اِس طرح ماں بیٹی میں بھی اور میاں بِیوِی میں بھی عزت کم ہو جاتی ہے . جتنا ہو سکے اس کو چھپا کر رکھو . جب پتہ چل جائے گا تو پِھر اس وقعت کی اس وقعت دیکھ لیں گے . اور ویسے بھی تمہیں اب کوئی مشکل نہیں ہے . اپنی بِیوِی بھی مزہ دینے کے لیے ہے اور اپنی دونوں بہن بھی ہیں جب دِل کرو کر لیا کرو . بس چا چی کوزیادہ سر پر چڑھنے کا موقع نہیں دینا تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں . تو میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ رہا ہوں آپ بے فکر ہو جائیں اب وہ ہی ہو گا جو آپ چاہو گی . آج سے آپ میری استاد ہیں . باجی میری بات سن کر خوش ہو گئی اور مسکرا پڑی اور کہنے لگی وسیم میرے بھائی میں کبھی بھی تمہیں ایسا کام نہیں کرنے دوں گی جس سے تمہاری یا خاندان کی عزت خراب ہو جو بھی کام ہو پردے میں ہو تو اچھا رہتا ہے . اور تم فکر نہ کرو اب اپنی باجی سے یاری لگا لی ہے تو مجھے پتہ ہے اپنے بھائی کا کیسے اور کس طرح خیال رکھنا ہے . پِھر باجی کے گھر کے دروازے پر دستک ہوئی باجی نے کہا لگتا ہے خالہ اور ظفر آ گئے ہیں . باجی نے دروازہ کھولا اور وہ ہی لوگ تھے میں بھی باجی کے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور خالہ کی چار پائی کے نزدیک ہو کر بیٹھ گیا اورانکا حال پوچھنے لگا ظفر بھائی بھی وہاں ہی بیٹھ گئے میں نے کو بھی سلام دعا کی اور حال حوال پوچھا اور مزید 15 سے 20 منٹ بیٹھ کر یہاں وہاں کی باتیں کر کے اِجازَت لے کر اپنے گھر آ گیا .
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
میں جب گھر آیا تو اس وقعت رات کے 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا اور پِھر اپنے کمرے میں چلا گیا . میں تھوڑا تھک گیا تھا میرا ایک دفعہ پانی بھی نکل چکا تھا اِس لیے اب سائمہ کے ساتھ کچھ کرنے کا موڈ نہیں تھا . اِس لیے میں نے کمرے میں آ کر کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور پِھر تقریباً 10 بجے لائٹ آف کر کے سو گیا . صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے ہونٹوں پر کچھ گرم سا اور نرم سا احساس ہوا میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیران رہ گیا کیونکہ نبیلہ میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر کس کر رہی تھی . میں نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا تو سائمہ وہاں نہیں تھی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 9 بج چکے تھے . میں حیران ہو کر نبیلہ کو دیکھ رہا تھا تو نبیلہ نے کچھ دیر کس کر کے میری آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک نشہ اور چمک سی تھی اور بولی بھائی فکر نہیں کرو آپ کی بِیوِی گھر پر نہیں ہے . رات کو محلے میں ایک فوتگی ہو گئی تھی امی اور سائمہ فوتگی والے گھر گئیں ہیں . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا لی . نبیلہ بھی بیڈ پر چڑھ کر اپنی ٹانگوں کو پھیلا کر میری گود میں بیٹھ گئی اور مجھے کس کرنے لگی نبیلہ کی نرم نرم گانڈ کو محسوس کر کے میرا لن نیچے سے سر اٹھانے لگا جس کو شاید نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے میرے لن کو شلوار کے اوپر ہی پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی لیکن وہ میرے ہونٹوں کو مسلسل چوس رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں ہی میرا لن آکر کر کھڑا ہو گیا نبیلہ نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں میرے لن کو پھنسا لیا اور اور اوپر بیٹھ کر آگے پیچھے ہونے لگی اور ساتھ میں فرینچ کس کرتی رہی . نبیلہ بھی کڑکوں میں ہی تھی اور میں بھی شلوار اور بنیان میں تھا . پِھر نبیلہ کی فرینچ کس اور اپنی گانڈ کو میرے لن کے اوپر ہی رگڑ نے سے مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے نبیلہ کے مموں کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگا . نبیلہ کافی زیادہ مست ہو چکی تھی . اور نیچے میرا لن بھی نبیلہ کی گانڈ کی گرمی محسوس کر کے مسلسل جھٹکے مار رہا تھا پِھر نبیلہ تھوڑا سا پیچھے ہٹی اور کھڑی ہو گئی . اپنی شلوار جس میں لاسٹک ڈَا لا ہوا تھا اس کو آدھا اپنے گھٹنوں تک اتارا اور پِھر ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھول کر تھوڑا سا نیچے کیا اور میرے لن کو باہر نکال لیا اور اس پہلے اپنے منہ میں لے لیا اور 1 منٹ تک چوپا لگا کر پِھر میرے لن پر اپنی کافی زیادہ تھوک لگا کر گیلا کر دیا اور پِھر نیچے ہو کر میرے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کے منہ پر رکھا اور پِھر اپنے جسم کو آہستہ سا نیچے کی طرف جھٹکا لگا دیا جس سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی پھدی کے اندر ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور پِھر نبیلہ آہستہ آہستہ اپنے جسم کو نیچے کی طرف دباتی گئی اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا اس کے چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی مشکل سے لن کو اندر لے رہی تھی . پِھر کچھ دیر رک کر اس نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر گم ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک اونچی سی درد بھری سسکی نکل گئی اور بولی ہا اے بھائی میں مر گئی ہوں تیرا گھوڑے جیسا لن ہے کتنی دفعہ پھدی میں لے کر بھی یہ اب تک بہت تنگ کرتا ہے پھدی کو اندر سے چِیر کر رکھ دیتا ہے. میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا . اور بولا نبیلہ میری جان پِھر یہ لن بَعْد میں مزہ بھی تو دیتا ہے . تو وہ بولی بھائی اِس لیے تو ہر وقعت موقع تلاش کرتی رہتی ہوں کے کب آپ سے جی بھر کر مزہ کروں اور اپنی آگ کو ٹھنڈا کروں . پِھر کچھ دیر تک نبیلہ ایسے ہی میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی اور باتیں کرتی رہی پِھر خود ہی اس نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے جسم کو اوپر کی طرف اٹھانے لگی . اور لن کو ٹو پے تک باہر نکال کر پِھر دوبارہ آہستہ آہستہ اندر کرنے لگی اِس ہی طرح وہ آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر لینے لگی اور منہ سے سیکسی سیکسی آوازیں بھی نکال رہی تھی . پِھر جب لن کافی حد تک پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور لن کو تیزی کے ساتھ اپنی پھدی کے اندر باہر کرنے لگی جب اندر لیتی تو اپنی پھدی کو ٹائیٹ کر لیتی اور جب باہر نکالتی تو ڈھیلا کر دیتی میرا لن نبیلہ کی پھدی کی اندرونی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا نبیلہ کی پھدی نے اندر سے رِسْنا بھی شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے پھدی اندر سے گیلی ہو گئی تھی اور لن پچ پچ کی آواز سے اندر باہر ہو رہا تھا . مجھے بھی اب اس کے جھٹکوں سے جوش چڑھ گیا تھا اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر اس کا ساتھ دینے لگا . تقریباً 5 منٹ بَعْد ہی نبیلہ کا جسم آکر نے لگا اور پِھر دیکھتے دیکھتے اس نے اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں اور پِھر اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا اندر چھوڑ دیا میرے ابھی پانی نہیں نکلا تھا پھدی کی اندر کام کافی گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی پورے جوش کے ساتھ جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور مزید 2 منٹ میرے لن نے بھی نبیلہ کی پھدی کے اندر مال گرا نا شروع کر دیا . نبیلہ کچھ دیر میرے اوپر بیٹھی رہی پِھر میرے لن نے بھی منی اگلنا بند کر دیا تھا پِھر نبیلہ میرے اوپر سے ہٹ کر بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور اپنی شلوار کو پورا اُتار دیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک دلکش مسکان دے کر کمرے سے باہر چلی گئی . اس کے جانے کے کچھ دیر بَعْد میں بھی اٹھ کر باتْھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا . پِھر اپنے ہی کمرے میں بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا . تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد سائمہ کمرے میں ناشتہ لے کر داخل ہوئی . اور وہ بھی میرے آگے ناشتہ رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی .
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
ناشتہ کرنے کے بَعْد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا . آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه والے دن لاہور جانا تھا . میں سوچ رہا تھا کے کل رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی بِیوِی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا . میں یہ جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے . خیر میں یہ ہی باتیں سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے 11 : 30 ہو رہے تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں لگانی تھی اور میں پِھر تیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر دوستوں کی طرف آ گیا اور میں 2 بجے تک اپنے دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا . پِھر جب 2 بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی كھانا تیار ہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے سیدھا باتھ روم چلا گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور پِھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں موجود نہیں تھی . میں نے نبیلہ سے پوچھا کے سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تو نبیلہ نے تھوڑا غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہ کا غصہ جانتا تھا اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں سو گیا تقریباً شام کے 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرے اور اپنے لیے چائے بنا کر لائی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرے لیے رکھ دیا . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی . میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی . میں نے کہا اگر سب خیر تھی تو پِھر لینا کیا تھا . تو سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس پچھلے 2 مہینے سے جا رہی ہوں 10 یا 15 دن بَعْد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور پِھر اپنے کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں لیکن ہماری کوئی اولاد نہیں ہے . میں نے کافی ڈاکٹر کو پہلے بھی لاہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ اِس مسئلے کے حَل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی کلاس فیلو بھی ہے . فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس سے پہلے دفعہ ملوایا تھا وہ ہوتی تو ملتان شہر میں ہے لیکن 2 دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے . آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے . میں نے کہا تو پِھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ 3 مہینے کا کورس ہے اور مجھے تو ابھی 2 مہینے بھی پورے نہیں ہوئے ہیں . لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اولاد ہوئی ہے . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی پِھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سی کس دی اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے . پِھر وہ چائے کے خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ نے لاہور کب جانا ہے . تو میں نے کہا تمہاری امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور کاغذی کارروائی کرنی ہے . اِس لیے میں جمه کو لاہور جاؤں گا . اور سائمہ میری بات سن کر پِھر باہر کو چلی گئی . میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دن شروع ہو گئے تھے . اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا . اگلی صبح میں تھوڑا دیر سے اٹھا اور کیونکہ کوئی خاص کام نہیں تھا . اور شام تک میں کمرے میں ہی پڑا رہا . شام کو اٹھ کر باہر صحن میں گیا امی اور سائمہ بیٹھے تھے اور نبیلہ کچن میں تھی . میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا اور پِھر میں نے کہا میں تھوڑا چھت پر جا رہا ہوں تو نبیلہ نے کہا بھائی چائے تیار ہے چائے پی کر جائیں تو میں نے کہا نبیلہ مجھے چائے اوپر ہی دے دینا اور میں چھت پر آ گیا . تقریباً 10 منٹ بَعْد نبیلہ چائے لے کر اوپر آ گئی میں چھت پر رکھی چار پائی پر لیٹا ہوا تھا . نبیلہ نے مجھے چائے دی اور چار پائی پر ہی ایک طرف بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے تو نبیلہ نے کہا آپ لاہور کب جا رہے ہیں تو میں نے کہا میں کل صبح لاہور جا رہا ہوں . نبیلہ نے کہا بھائی کیا چا چی اب ہمارے ساتھ ہی رہا کرے گی تو میں نے کہا ہاں کچھ دن تو لاہور سے آ کر ہمارے ساتھ ہی رہے گی لیکن پِھر وہ اپنا گھر لے کر وہاں چلی جائے گی چا چی کہہ رہی تھی کے وہ لاہور والا مکان بیچ کر جو پیسے ملے ان میں سے کچھ پیسوں سے یہاں مکان لے گی باقی بینک میں رکھ کر اپنا حساب کتاب چلاتی رہے گی لیکن وہ 10 یا 15 دن تو پہلے ہمارے ساتھ ہی رہے گی . ویسے بھی ہمارے اوپر والے مکان میں کون رہتا ہے خالی پڑا رہتا ہے . نبیلہ میری باتیں سن کر خاموش ہو گئی تھی . میں نے خاموشی کو توڑ تے ہوئے کہا نبیلہ تم مجھے سے کتنا پیار کرتی ہو تو نبیلہ میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پر سر رکھ کر بولی بھائی میں آپ کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . تو میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے یہ ہی امید تھی . اور میں بھی تم دونوں بہن کو اپنی جان سے زیادہ عزیز اور پیارا سمجھتا ہوں . لیکن نبیلہ میں اگر تم سے کچھ مانگوں تو کیا تم مجھے دو گی تو نبیلہ نے مجھے سے الگ ہو کر میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی میرا تو سب کچھ آپ کا ہے آپ کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے لے لو . تو میں نے کہا نبیلہ تم میری بات غور سے اور دھیان سے سنو اور پلیز غصہ نہیں کرنا اور میری اِس بات کو سمجھنے کی اور اس پر سوچنے کی پوری کوشش کرنا اس بات میں میرا اور تمہارا دونوں کا فائدہ ہے اور عزت بھی ہے . تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کھل کر بولو آپ کیا کہنا چاھتے ہو . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کے تم میری جان ہو اور سب سے عزیز ہو اور سائمہ سے زیادہ تم میری وفادار اور قریب ہو . لیکن نبیلہ تم یہ بھی سوچو کے ہم آپس میں بہن بھائی بھی ہیں باہر محلے اور خاندان میں سب کے آگے تمہارا میرے ساتھ ایک بہن اور بھائی کا رشتہ ہے دنیا کو یہ نہیں پتہ کے ہم بہن بھائی کتنے نزدیک آ چکے ہیں . اور میرا یقین کرو میرا تمھارے ساتھ یہ رشتہ مرتے دم تک رہے گا تم میرے دِل میں رہتی ہو اور تمھارا اور میرا رشتہ ایک پکا اور سچا رشتہ ہے . جو کبھی نہیں ٹوٹے گا . لیکن میں اِس رشتے کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کی اور اپنی اور اپنے گھر کی عزت کو بے قرار رکھنا چاہتا ہوں اور اِس کے لیے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے . نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی باتیں غور سو سن رہی ہوں لیکن آپ مجھے کھل کر بتاؤ کے آپ کو مجھ سے کیا چاہیے . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کہ جو رشتہ تمھارے اور میرے درمیان بن چکا ہے . وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکے گا لیکن اِس رشتے میں کسی نہ کسی جگہ پر جا کر مشکل اور طوفان آ سکتا ہے . اور میں چاہتا ہوں تمہارا اور میرا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے اور کوئی مشکل یا طوفان اِس کو برباد نہ کر دے . اِس لیے میری بہن میری تم سو ایک درخواست ہے کے تم ظہور کے ساتھ شادی کر لو میری پوری بات سن لینا پِھر جو جواب ہو مجھے دے دینا . ظہور کے ساتھ شادی کرنے سے تمہیں ایک سہارا مل جائے گا دنیا اور خاندان کی نظر میں اس کی بِیوِی ہو گی اور ایک جائز رشتہ بھی بن جائے گا اور اس کے ساتھ تمہارا اور میرا رشتہ بھی چلتا رہے گا اگر کبھی تم غلطی سے بھی پریگننٹ ہو جاتی ہو جو کہ میں کبھی بھی یہ ہونے نہیں دوں گا . تو ظہور کے ساتھ رشتہ ہوتے ہوئے تم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا . کوئی ہم بہن بھائی پر شق نہیں کر سکے گا اور نہ ہی خاندان میں یا دنیا کے سامنے بدنام نہیں ہو سکے گے . میری بہن میری طرف سے تمہارا اور میرا رشتہ پیار محبت اپنی جگہ پر رہے گا لیکن تمہیں دنیا کے سامنے ایک جائز رشتہ مل جائے گا جو ہم دونوں کو بہت بڑی مشکلات اور طوفانی زندگی سے بچا سکتا ہے . میری بہن اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور مجھے امید ہے میری بہن مجھے مایوس نہیں کرے گی اور میری باتوں کو سمجھنے اور اس پر پورا سوچے گی . نبیلہ کا چہرہ میری بات سن کر لال سرخ ہو چکا تھا وہ وہاں سے اٹھ کر خاموشی سے نیچے جانے لگی تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے پاس سوچنے کے لیے کھلا ٹائم ہے جب مکمل طور پر سوچ لو تو مجھے اپنے فیصلے کا بتا دینا . میں تمھارے فیصلے کا انتظار کروں گا . پِھر اس دن تک میری اور نبیلہ کی دوبارہ بات نہیں ہوئی رات کو كھانا کھاتے ہوئے وہ خاموشی سے كھانا کھا رہی تھی اور پِھر میں بھی كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ گیا . میں نے اپنی امی کو بتا دیا کے میں صبح لاہور چا چی کو لینے کے لیے جا رہا ہوں اور یہ بول کر اپنے کمرے میں آ گیا تقریباً10 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی تو میں نے کہا میرے 1 یا 2 کپڑے بیگ میں رکھ دو اور ایک سوٹ کو تیار کر کے لٹکا دو مجھے صبح 9 بجے کی ٹرین سے لاہور جانا ہے تو سائمہ میرا بیگ تیار کرنے لگی اور پِھر میرے صبح کے لیے تیاری مکمل کر کے لائٹ آ ف کر کے میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی اور میں بھی کچھ دیر لیٹا رہا اور پِھر پتہ نہیں کب نیند آ گئی صبح 7 بجے کے قریب مجھے سائمہ نے اٹھا دیا اور بولی وسیم اٹھ جائیں نہا دھو لیں آپ نے لاہور جانا ہے میں ناشتہ بنا کر لاتی ہوں . اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی تھی پِھر میں نے اور اس نے ناشتہ کیا اور میں تیار ہو کر اپنا بیگ اٹھا لیا اور کمرے سے باہر نکل آیا اس وقعت 8 بجنے والے تھے
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP

میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا پِھر کچھ دیر رک کر میں نے لن کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا . میں آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا چا چی کو تھوڑی درد محسوس ہو رہی تھی اِس لیے میں نے شروع میں آہستہ آہستہ کیا پِھر جب میرا لن چا چی کی پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی چا چی کی پھدی نے میرے لن کو مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا میری سپیڈ تیز ہونے سے چا چی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ اُوں اوہ آہ اور اب چا چی کی بھی مزہ آنے لگا تھا اور وہ بھی اپنی گانڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ دینے لگی تھی . 2 سے 3 منٹ بعد ہی چا چی نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے پیچھے سے کس لیا اور ان کی سسکیاں اور تیز ہو گئیں تھیں شاید ان کا پانی نکلنے والا تھا اور پِھر چا چی کی پھدی نے منی کا گرم گرم لاوا پھدی کے اندر چھوڑ نا شروع کر دیا مجھے چا چی کی گرم گرم منی اپنے لن پر صاف محسوس ہو رہی تھی . چا چی نے کافی زیادہ اپنا پانی چھوڑا تھا اب پھدی کے اندر چا چی کی منی کی وجہ سے گیلا کام ہو چکا تھا میرا لن جب بھی اندر جاتا پچ پچ کی آواز نکل رہی تھی پِھر شاید میرا پانی نکلنے کا ٹائم بھی آ گیا تھا میں کاندھے پر رکھی چا چی کی ٹانگوں کو آگے کی طرف دبا دیا اور اپنے پورا زور آگے لگا کر پوری طاقت کے ساتھ دھکے پر دھکے مارنے لگا اور پِھر میں بھی 3 سے 4 منٹ کے بعد چا چی کی پھدی کے اندر اپنا پانی چھوڑ دیا میں اس ہی پوزیشن میں آگے ہو کر چا چی پر گر پڑا اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا تو میں نے اپنا لن پھدی سے باہر کھینچ لیا اور ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا چا چی بھی کچھ دیر لیٹ کر اپنی سانسیں بَحال کرتی رہی پِھر کچھ دیر بعد اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور پِھر اپنی صاف صفائی کر کے واپس بیڈ پر ننگی ہی آ کر لیٹ گئی . میں بھی اٹھا باتھ روم میں گیا اور اپنے لن کو اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر باہر آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور میں سو گیا صبح تقریبان 8 بجے کے قریب میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے لن پر کوئی نرم سی گرم چیز محسوس کی میں نے اپنی آنکھ کو کھول کر دیکھا تو چا چی میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی چا چی کے چو پے نے میرے لن کو پِھر پتھر جیسا بنا دیا تھا اب کی بار میں نے چا چی کو گھوری بنا کر ان کی گانڈ میں لن کو ڈال کر اچھی طرح چودا اور اپنا پانی گانڈ میں ہی چھوڑ دیا چا چی بھی گانڈ مروا کر سکون میں آ چکی تھی . اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی نہانے لگی جب نہا کر باتھ روم سے نکلی تو مجھے کہا وسیم اٹھ کر نہا لو میں کچن میں جا رہی ہوں ناشتہ بنانے کے لیے تم نہا دھو کر ٹی وی لاؤنج میں ہی آ جاؤ . اور پِھر وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں کچھ دیر بعد اٹھا اور باتھ روم میں جا کر نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر تیار ہو کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا چا چی نے ناشتہ تیار کر دیا تھا پِھر میں نے اور چا چی نے مل کر ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو گئے تھے میں نے چا چی کو کہا مجھے مکان کے کاغذ دے دیں میں اب اس پراپرٹی والے کی طرف جاؤں گا اس نے مجھے آج صبح کا ٹائم دیا ہوا ہے وہاں دوسری پارٹی بھی آئے گی اور آج ہی سارا کام نمٹ جائے گا . پِھر چا چی اپنے کمرے میں گئی اور کچھ دیر بعد مکان کے کاغذ مجھے دیئے اور میں وہ کاغذ لے کر پراپرٹی والے کے پاس آ گیا اور وہاں کچھ دیر کے انتظار کے بعد دوسری پارٹی بھی آ گئی اور وہاں تقریباً 2 گھنٹے ہماری باتیں چلتی رہیں اور پِھر مکان کے کاغذ ان کے حوالے کیے اور انہوں نے مجھے پیسوں کا چیک دے دیا اور پِھر میں وہاں کچھ دیر مزید بیٹھ کر پراپرٹی والے سے باقی کےمعملات تہہ کر کے وہاں سے نکل آیا میں نے اب کل سامان گاڑی میں رکھوا کر گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کرنی تھی . میں وہاں سے نکل کر ایک ٹرک کے اڈ ے پر آ گیا اور اس سے لاہور سے سامان لے کر ملتان لے کر جانے کے لیے بات کی اور اس کے ساتھ پیسوں اور ٹائم کا پکا کر کے میں واپس گھر آ گیا اور میں چیک چا چی کے حوالے کر دیا چا چی کافی خوش ہو گئی اور پِھر میں نے چا چی کو بتایا کہ ٹرک والا صبح 8 بجے آ جائے گا اِس لیے آپ کو اور مجھے آج کا دن اور رات لگا کر سامان کو پیک کرنا ہے اور پِھر کل کو روانہ ہونا ہے . اور کل تک ٹرک والا اپنے ساتھ 4 مزدور بھی لے آئے گا وہ سارا سامان ٹرک میں رکھ دیں گے . اور پِھر میں اور چا چی مل کر سارا سامان پیک کرنے لگے اور ہم دونوں کو سارا سامان پیک کرنے میں رات کے 2 بج گئے اور ہم دونوں کافی تھک چکے تھے اور صبح نکلنا بھی تھا اِس لیے میں اور چا چی بیڈ پر لیٹتے ہی سو گئے صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا دیکھا تو ٹرک والے کا نمبر تھا اس نے کہا میں آدھے گھنٹے میں آ رہا ہوں آپ لوگ تیار ہو جاؤ . میں نے چا چی کو بھی اٹھا دیا اور پِھر میں پہلے نہا لیا اور چا چی نے بھی نہا لیا اور پِھر ہم دونوں تیار ہو گئے . آدھے گھنٹے بعد ٹرک والا آ گیا اور اس کے ساتھ 4 بندے اور بھی تھے انہوں نے سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنا شروع کر دیا اور تقریباً 11 بجے کے قریب ہمارا سارا سامان ٹرک میں رکھا جا چکا تھا . پِھر میں نے گھر کو تالا لگا دیا اور چا چی کو کو میں نے صبح ہی 8 : 30 پر اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا اور خود ٹرک والے کے ساتھ آنے کا پروگرام بنایا اور 11 بجے کے قریب میں نے گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کی اور اِجازَت لے کر ٹرک پر سوار ہو کر ملتان کی لیے نکل پڑے. سفر کے دوران ہی شام کو 6 بجے کے قریب مجھے چا چی کا فون آیا کے وہ خیر خیریت سے گھر پہنچ گئی ہے اور میں نے بھی بتا دیا کے ہم لوگ بھی رات 9 بجے تک پہنچ جائیں گے . اور بل آخر ہم بھی تقریباً 9 اور 10 کے درمیان گھر پہنچ گئے . میں نے اپنے دوستوں کو پہلے ہی فون پر بتا دیا تھا اِس لیے وہ سب لوگ آ گئے اور ہم سب نے مل کر 2 گھنٹے میں سارا سامان ٹرک سے اتروا کر ہمارے گھر کے اوپر والے پورشن میں رکھ دیا اور پِھر ٹرک والے کو پیسے دے کر اس کو روانہ کر دیا رات کے 12 بج چکے تھے اِس لیے میں بہت زیادہ تھک چکا تھا اور بغیر كھانا کھائے ہی سو گیا صبح میری آنکھ تقریباً 11 بجے کھلی میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر صحن میں آ گیا باہر آج کافی رونق لگی ہوئی تھی چا چی امی اور نبیلہ اور فضیلہ باجی اور ان کے بچے سب جمع تھے پِھر سائمہ نے مجھے دیکھا تو مجھے کہا وسیم آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے ناشتہ تیار کر کے لاتی ہوں اور پِھر میں وہاں بیٹھ کر سب کے ساتھ باتیں کرنے لگا میں نے نوٹ کیا نبیلہ کافی کافی خاموش خاموش تھی . اور میں اس کی خاموشی کی وجہ جانتا تھا . خیر سائمہ میرے لیے ناشتہ بنا کر لے آئی میں نے وہاں بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پِھر میں نے چا چی سے پوچھا چا چی آپ کے سامان کا اب کیا کرنا ہے آپ بولیں کیسے سیٹ کرنا ہے تو چا چی نے کہا بیٹا میں نے کون سا ساری عمر یہاں رہنا ہے بس 10 یا 15 دن کی بات ہے میرا دِل ہے کے جو ضروری سامان ہے وہ تھوڑا سیٹ کر دوں باقی کو پیک ہی رہنے دوں پِھر اٹھا کر نئے گھر میں جا کر ایک دفعہ میں ہی سیٹ کر لوں گی . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی آپ کی مرضی سائمہ نے کہا وسیم آپ آرام کریں میں امی کے ساتھ مل کر ضروری سامان سیٹ کروا دیتی ہوں . میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا تقریباً 1 گھنٹے بعد فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی میرے حال حوال پوچھ کر بولی وسیم ایک بات پوچھوں تو میں نے کہا جی باجی پوچھو کیا بات ہے تو فضیلہ باجی نے کہا میں صبح سے آئی ہوئی ہوں میں دیکھ رہی ہوں نبیلہ بہت خاموش ہے کیا وجہ ہے تمہیں کچھ پتہ ہے . تو میں نے باجی کو اس دن چھت والی ساری بات بتا دی تو باجی نے لمبی سے آہ بھر کر کہا وسیم مجھے خوشی ہے تم نے وہ ہی کام کیا جس کا میں نے تمہیں کہا تھا مجھے اِس بات کی خوشی ہے کے تم ہم دونوں بہن کو بہت خیال رکھتے ہو . لیکن تم اب فکر نہ کرو تم نے بات کر دی ہے اب میں نبیلہ کو خود سمجھا لوں گی اور اس کو منا لوں گی . میں ابھی تھوڑی دیر تک گھر چلی جاؤں گی اور نبیلہ کو بھی ساتھ لے جاؤں گی اس کو آرام سے تسلی سے سمجھا کر بھیج دوں گی . پِھر میں اور باجی یہاں وہاں کی بات کرنے لگے تو میں نے کہا باجی مجھے ایک بات کی تھوڑی سی فکر ہے تو باجی نے کہا ہاں وسیم بتاؤ کس بات کی فکر ہے تو میں نے کہا باجی آپ کو پتہ میرا اور نبیلہ کے رشتے کا اور اگر نبیلہ ظہور کے لیے مان جاتی ہے تو شادی کی رات اگر اس کو پتہ چلا کے نبیلہ تو پہلے ہی تو باجی فوراً بولی وسیم میرے بھائی میں تمہاری فکر کو سمجھ گئی ہوں لیکن تم بے فکر ہو جاؤ میری وہ ڈاکٹر دوست ہے نہ جس سے سائمہ اپنا علاج کروا رہی ہے اس سے میں بات کروں گی وہ ان چیزوں کی ماہر ڈاکٹر ہے وہ کوئی نہ کوئی بہتر حَل نکال دے گی اِس لیے تم بے فکر ہو جاؤ . میں باجی کی بات سن کر کافی حد تک پرسکون ہو چکا تھا . باجی جب جانے لگی تو باجی نے کہا وسیم کچھ دنوں تک ظفر اور خالہ نے شازیہ کی نند کی بارات پر جانا ہے میں تمہیں 1 دن پہلے فون کر کے بتا دوں گی اس دن میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ جانا اور تھوڑا شرما کر بولیں کے وسیم یقین کرو جب سے تمہارا لن دیکھا ہے راتوں کی نیند اڑ گئی ہے کتنے دن سے سوچ رہی تھی کوئی موقع ملے تو میں بھی اپنے بھائی کا پیار حاصل کر سکوں اِس لیے اس دن آ جانا اب مجھے اپنے بھائی کے بغیر مزہ نہیں آتا تو میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا باجی جب آپ کہو گی میں آ جاؤں گا . تو باجی میری بات سن کر کھل اٹھی اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئی اور میں کمرے میں ہی بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 2 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم باہر آ جائیں كھانا تیار ہے آ کر کھا لیں میں اٹھ کر ہاتھ منہ ہاتھ دھویا اور باہر آ گیا وہاں امی چا چی اور سائمہ بیٹھی تھیں میں نے پوچھا باجی اور نبیلہ کہاں ہیں تو سائمہ نے کہا فضیلہ باجی نبیلہ کو لے کر اپنے گھر چلی گئیں ہیں ان کو نبیلہ سے کچھ کام تھا اور پِھر ہم میں وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگا اور کھانے سے فارغ ہو کر سائمہ برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا 10 منٹ بعد سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم میں امی کے ساتھ اوپر جا رہی ہوں تھوڑا سا سامان رہ گیا ہے وہ سیٹ کروا دوں پِھر میں فارغ ہو کر کر نیچے آ جاتی ہوں تو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے میں بھی سونے لگا ہوں اور سائمہ پِھر چلی گئی میں بھی وہاں پر لیٹا لیٹا سو گیا . اور شام کو 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی اٹھا دیا میں منہ ہاتھ دھو کر باہر صحن میں آیا تو نبیلہ بھی آ چکی تھی لیکن اب کی بار اس کا چہرہ کچھ اور تھا ایسا لگتا تھا کے وہ کوئی بڑا فیصلہ کر چکی تھی . مجھے تھوڑا ڈ ر بھی تھا کہ پتہ نہیں اس نے کیا فیصلہ کر لیا ہے . خیر میں وہاں بیٹھ کر چائے پینے لگا اور باتیں کرنے لگا پِھر وہ دن بھی گزر گیا اور اگلے دن میں 10بجے اٹھ کر ناشتہ وغیرہ کر کے باہر نکل گیا میں نے اپنے دوستوں سے کسی نزدیک گلی میں مکان دیکھنے کا کہا کے چا چی کے لیے مکان دیکھ سکوں . تو دوستوں نے کہا وہ کچھ دن کے اندر اندر تلاش کر دیں گے اور پِھر یوں ہی میں نے کھانے کے وقعت گھر آ گیا كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ کر لیٹ گیا شام کو چھت پر گیا اور ٹہلنے لگا تقریباً آدھے گھنٹے بعد نبیلہ چائے کا کپ لے کر اوپر آ گئی اور مجھے چائے دی اور بولی بھائی کیسے ہو میں نے نوٹ کیا تو اس کا لہجہ رو ہانسی تھا . میں نے چائے کا کپ لے کر ایک طرف رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر چار پائی پر بیٹھا کر پوچھا نبیلہ میری جان کیا ہوا تو وہ بے اختیار میرے گلے لگ کر سبکنے لگی . اِس دوران میں نے اس کو کچھ نہ کہا جب اس نے اپنے دِل کا غبار نکل لیا تو میں نے کہا جان کیا ہوا ہے مجھے سے غلطی ہو گئی ہے کیا تو نبیلہ بولی بھائی آپ مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر جاؤں گی میں نے نبیلہ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا نہیں نبیلہ میری جان ایسی بات دوبارہ نہیں کرنا تمھارے اندر میری جان ہے . میں ہر کسی کو چھوڑ سکتا ہوں لیکن اپنی جان اپنی بہن نبیلہ کو نہیں چھوڑ سکتا لیکن مجھے بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے اس دن جو کہا میں اس کے متعلق بہت سوچا اور آج میں باجی کی طرف گئی تو انہوں نے مجھے میری اُداسی کا پوچھا تو میں نے آپ کی باتیں بتا دی اور آج انہوں نے بھی مجھے بہت پیار اور شفقت سے سمجھایا اور میں نے اب فیصلہ کیا ہے کے میں ظہور سے شادی کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میں نے پوچھا نبیلہ مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . تو نبیلہ نے کہا میں ظہور سے شادی کر لوں گی لیکن میری شرط یہ ہے کے میرا جب دِل کرے گا اور جتنا دِل کرے گا میں یہاں اپنے گھر میں رہا کروں گی اور آپ کو جب میں کہوں گی تو آپ کو اس وقعت مجھے پیار دینا ہو گا
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
اور میرا درجہ وہ ہی ہو گا جو میرا اب ہے اور آپ مجھ سے وعدہ کریں کے میں ہی آپ کی زندگی کی رانی رہوں گی . تو میں اس کی بات سن کر خوش ہو گیا میں نے کہا نبیلہ میری جان مجھے تمہاری شرط دِل سے منظور ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں تم ہی میرے دِل کی رانی رہو گو . نبیلہ میری بات سن کر کھل اٹھی اور خوشی سے میرے گلے لگ گئی پِھر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پِھر اٹھ کر نیچے چلی گئی . آج زندگی میں میں مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . لیکن یکدم مجھے ثناء کا خیال آ گیا اور میں چونک گیا اور میں نے فوراً اپنے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں کل اسلام آباد آ رہا ہوں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم بے فکر ہو کر آؤ ثناء میرے گھر میں پر سکون ہے . میں اس کی بات سن کر سکون میں ہو گیا اور میں نے فون بند کر کے چھت سے نیچے آ گیا اور آ کر امی کو بتا دیا کہ مجھے کل اسلام آباد جانا ہے میرے دوست کا فون آیا ہے وہ کہتا ہے تمہاری پیمنٹ کا چیک مل گیا ہے وہ آ کر لے جاؤ اور ثناء کی فیس بھی جمع کروانی ہے اِس لیے میں کل اسلام آباد جاؤں گا . اور اتنا بولا کر اپنے کمرے میں آ گیا پِھر رات کا كھانا کھا کر میں نے سائمہ کو بولا کے میرا بیگ تیار کر دے مجھے کل صبح جانا ہے سائمہ نے میرا بیگ تیار کر دیا اور 11 بجے کے قریب میں سو گیا کیونکہ سائمہ کے دن چل رہے تھے اور نبیلہ اور چا چی سے بھی کچھ نہیں ہو سکتا تھا . صبح کو 5 بجے مجھے سائمہ نے جگادیا کیونکہ آج مجھے 7 بجے ٹرین میں سوار ہونا تھا میں اٹھ کر نہا دھو کر تیار ہو کر باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی اس نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور میں 6 بجے کے قریب گھر سے نکل آیا اور 7 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے میں اسٹیشن پر پہنچ گیا اپنی راولپنڈی کی ٹکٹ کروائی اور بینچ پر بیٹھ کر ٹرین کا انتظار کرنے لگا 7 بج کر 5 منٹ پر ٹرین اسٹیشن پر آ گئی اور میں اس پر سوار ہو گیا 15 منٹ تک ٹرین نے اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین اپنی منزل کی طرف چل پڑی میں نے اپنا بیگ سیٹ کے نیچے رکھ کر کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھنے لگا میں بار بار یہ ہی بات سوچ رہا تھا کے ثناء یہ کیوں کہہ رہی تھی کے مجھے اس سے بچا لو وہ میری عزت برباد کر دے گا اس کی تصویروں کے مطابق تو وہ لڑکا اس کی عزت لوٹ چکا تھا بلکہ ثناء خد خوشی سے اپنی عزت لٹا چکی تھی پِھر ثناء کس کی بات کر رہی تھی . مجھے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی . خیر ان ہو سوچوں میں گم میں بیٹھا کھڑکی سے باہر بھی دیکھتا رہا اور سوچتا رہا تقریباً 4 بجے کے قریب ٹرین لاہور اسٹیشن پر جا کر رکی میں اسٹیشن کے نزدیک ہی ہوٹل میں كھانا کھا لیا ٹرین نے وہاں 30 منٹ اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین وہاں سے اگلی منزل راولپنڈی کے لیے نکل پڑی كھانا کھانے کے بعد مجھے نیند سی آ گئی اور میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا میں نے موبائل دیکھا تو میرے دوست کی کال تھی پوچھ رہا تھا کے کب تک پہنچ جاؤ گے تو میں نے کھڑکی سے دیکھا تو ٹرین جہلم اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی اور ٹائم بھی 8:30 ہو چکے تھے میں نے اس کو بتا دیا کے 11بجے میں راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر جاؤں گا تو اس نے کہا کے میرا ڈرائیور اسٹیشن پر ہی تمہارا انتظار کرے گا وہ تمہیں گھر لے آئے گا . اور پِھر فون بند ہو گیا اور کچھ دیر بعد ہی ٹرین چل پڑی اور پِھر بلآخر میں 11 بجے راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر گیا اور میں نے ڈرائیور کے نمبر پر کال کی وہ بھی مجھے جلدی مل گیا اور میں اس کے ساتھ اپنے دوست کے گھر آ گیا اور رات کا كھانا کھا کر میرا دوست مجھے لے کر گیسٹ روم میں لے آیا اور اس نے مجھے کہا میں نے ساری بات پتہ کروا لی ہے یہ وہ ہی لڑکا ہے لیکن میں نے ابھی تک ثناء سے بات نہیں کی ہے اس کو کچھ نہیں پتہ ہے کے مجھے بھی اس کے متعلق سب کچھ پتہ لگ چکا ہے لہذا میں ابھی تھوڑی دیر تک ثناء کو تمھارے کمرے میں بھیجتا ہوں تم اس سے تسلی سے ساری بات پوچھ لو پِھر صبح مجھے بتا دینا کیا کرنا ہے . تو میں نے اپنے دوست کی بات سن کر اس کا شکریہ ادا کیا اور بولا ٹھیک ہے میں صبح تمہیں بتا دوں گا . پِھر میرا دوست چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد ثناء میرے کمرے میں آ گئی اس کا چہرہ نیچے کی طرف تھا وہ مجھ سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی اور کافی شرمندہ بھی تھی اور آ کر صوفے پر بیٹھ گئی اور منہ نیچے کر لیا میں نے تھوڑی دیر بعد کہا ثناء اب تم اور میں ہی اِس کمرے میں ہیں اِس لیے مجھے بتاؤ کہ کیا ہوا ہے ثناء نے ایک دفعہ منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر شرمندہ سی نظر نیچے کر کے کچھ بولی لیکن اس کی زُبان لڑکھڑا گئی . میں بیڈ سے اٹھ کر اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا اور اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر اس کو تسلی دی اور کہا ثناء مجھے کافی حد تک تمہاری بات کا پتہ چل چکا ہے میں آخری دفعہ جب آیا تھا مجھے ہاسٹل سے تمہاری ساری بات پتہ لگ چکی تھی اور تمہارا موبائل بھی مجھے مل گیا تھا اور میں نے دیکھا لیا ہے . اِس لیے اب تم کھل کر بتاؤ کیا ہوا اور کس سے تم کو ڈر ہے . ثناء نے پِھر منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر منہ نیچے کر کے بولی وسیم بھائی مجھ سے زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہو گئی ہے . مجھے اس لڑکے نے دھوکہ دیا میں اس سے پیار کرتی تھی وہ بھی مجھے سے شروع شروع میں پیار کرتا تھا میرا بہت خیال رکھتا تھا اور ہم دونوں شادی کے لیے بھی راضی ہو چکے تھے . لیکن وسیم بھائی وہ میری غلط فہمی تھی . اس نے مجھے دھوکہ دیا . اور آہستہ آہستہ رونے لگی میں نے ثناء کا سر پکڑکر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کو دلاسہ دینے لگا اور کہا ثناء رونا بند کرو اور بے فکر رہو کوئی تمہارا کچھ نہیں کر سکتا ہے اور کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے . ثناء نے رونا بند کر دیا میں نے کہا مجھے ساری بار کھل کر بتاؤ اب کرنا کیا ہے اور وہ لڑکا کیا کہتا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی وہ لڑکا دھوکے باز ہے وہ اب مجھے سے شادی نہیں کرنا چاہتا ہے وہ تو بس میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا . مجھے بعد میں پتہ چلا اس نے کتنی ہی لڑکیوں کی زندگی خراب کی ہے . اور اب وہ میری زندگی کو خراب کرنے لگا ہوا ہے . وسیم بھائی اِس لیے میں اب یہاں نہیں رہنا چاہتی آپ مجھے یہاں سے واپس لے جاؤ میں نے کہا ثناء میں تمہیں واپس لے جاؤں گا لیکن میں نے جو تصویروں کو تمھارے موبائل میں دیکھا ہے اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کے تم پہلے ہی اپنی عزت خوشی سے لٹا چکی ہو . ثناء نے میری طرف تھوڑا سا حیرت سے دیکھا اور پِھر بولی وسیم بھائی آپ نے جو کچھ میرے موبائل میں دیکھا وہ سب کچھ سچ ہے ہے لیکن حقیقت کچھ مختلف ہے میں نے کہا ثناء تم کہنا کیا چاہتی ہو . تو ثناء نے کچھ کہنا چاہا تو اس کی زُبان لڑکھڑا گئی اور خاموش ہو گئی میں نے کہا ثناء میں نے جو کچھ دیکھ لیا ہے اور سن لیا ہے اب تمہیں کچھ چھپا نے کی ضرورت نہیں ہے . تو ثناء نے میری طرف دیکھا کو کہا وسیم بھائی اصل میں یا بات سچ ہے اس نے میرے جسم کا استعمال کیا ہے لیکن میں نے مکمل طور پر اس کو اپنے جسم کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں دیا تو میں حیران ہو کر ثناء کی طرف دیکھا تو ثناء نے کہا ہاں وسیم بھائی آپ نے جو موبائل میں دیکھا وہ تو سچ تھا لیکن میں ابھی بھی مکمل طور پر کنواری ہوں میں نے اپنا کنوارہ پن اس کو استعمال نہیں ہونے دیا ہے میں اس کو ہر بار یہ ہی کہتی تھی کے میں اپنا کنوارہ پن شادی کی بعد تمہیں دوں گی . لیکن وہ باقی میرے جسم کو استعمال کرتا رہا ہے . میں نے اس کو کئی دفعہ پیچھے سے کرنے دیا ہے لیکن آگے سے ابھی بھی میں کنواری ہوں . اور یہ ہی حقیقت ہے بے شک آپ مجھے کسی ڈاکٹر سے چیک کروا سکتے ہیں . میں نے فوراً کہا نہیں نہیں ثناء تم کیسی بات کر رہی ہو مجھے تم پر مکمل یقین ہے . پِھر ثناء نے کہا وسیم بھائی ا ب وہ لڑکا 1 مہینے سے مجھے روز کال کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے ملو اور مجھے پتہ ہے اب وہ میرا کنوارہ پن ختم کرنا چاہتا ہے اور اپنا کام نکلوا کر میری زندگی خراب کرنا چاہتا ہے . وہ مجھے روز کال کرتا ہے لیکن کچھ دن پہلے جب میں نے آپ کو کال کی تھی اس سے ایک دن پہلے رات کو اس نے مجھے کال کی اور کہا اگر میں اس سے نہ ملی تو وہ میری تصویروں کو انٹرنیٹ پر لگا دے گا اور لاہور میں میرے گھر بھی دیکھا دے گا وسیم بھائی وہ مجھے لاہور بھی ایک دفعہ گھر چھوڑ نے گیا تھا اِس لیے اس کو گھر کا پتہ تھا . اِس لیے میں اب اس کی دھمکی سے پریشان ہو چکی ہوں اور آپ کو کال کی تھی . میں اب ثناء کی بات کو مکمل طور پر سمجھ چکا تھا .

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
میں نے ثناء کو کہا ثناء تم ایک سمجھدار لڑکی ہو مجھے خوشی ہے تم نے اپنی عزت کو اور اپنے کنوارے پن کو بچانے کے لیے سمجھداری دکھائی ہے . لیکن پِھر بھی تم نے تھوڑی بہت تو غلطی کی ہے اس کو اپنے جسم تک آنے دیا ہے لیکن جو ہوا سو ہوا تم فکر نہیں کرو اس کو جو کرنا ہے کرنے دو وہ لاہور اگر جائے گا بھی تو اب وہاں کوئی بھی اس کو نہیں ملے گا . اِس لیے میں صبح اپنے دوست سے بات کرتا ہوں وہ اور میں تمہاری یونیورسٹی جائیں گے . تمہاری ساری کاغذی کارروائی پوری کر کے میں تمہیں اپنے ساتھ ملتان لے جاؤں گا وہاں تمہارا داخلا ملتان میں اچھی سی یونیورسٹی میں کروا دوں گا . وہ لڑکا تمہیں کبھی بھی تلاش نہیں کر سکے گا . کیا تم نے اس کو یہ تو نہیں بتا رکھا کے تمہارا تعلق ملتان سے ہے تو ثناء نے فوراً کہا نہیں وسیم بھائی میں نے اس کو بس لاہور کا بتایا ہوا ہے . تو میں پر سکون ہو گیا . میں نے ثناء کو کہا تم اپنی کل شام تک تیاری کر لو . میں کل اپنے دوست کے ساتھ مل کر تمہاری یونیورسٹی اور ہاسٹل کی کاغذی کارروائی پوری کروا لوں گا اور کل ہم یہاں سے چلے جائیں گے . لیکن تم مجھ سے ایک وعدہ کرو یہ ساری بات تم نے آج کے بعد کسی کو بھی نہیں بتانی ہے نہ ہی اپنی امی کو نہ ہی اپنی بہن کو بس آج کے بعد یہ بات یہاں ہی ختم ہو جائے گی . تو ثناء میری بات سن کر خوش ہو گئی اور میرے گلے لگ کر بولی وسیم بھائی آپ جیسا کہو گے ویسا ہی ہو گا . اور پِھر میں نے کہا تم جا کر سو جاؤ کل شام تک تیاری کر لینا اور ہم نے کل رات کو نکلنا ہے تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور میں نے کہا اب تم جا کر اپنے کمرے میں سو جاؤ اور وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی بیڈ پر لیٹ گیا اور سو گیا صبح 8 بجے میری آنکھ کھل گئی میں نہا دھو کر باہر آیا تو میرا دوست ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا اور ثناء بھی بیٹھی تھی . تھوڑی دیر بعد بھابی جی بھی آ گئیں اور ناشتہ لگ گیا ہم سب نے مل کر ناشتہ کیا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو گیسٹ روم میں چل کر بات کرنے کا کہا تو وہ میرے ساتھ آ گیا میں نے اس کو رات والی ساری بات بتا دی اور اپنا اگلا پلان بھی بتا دیا . تو میرے دوست نے کہا یہ تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے میں اور تم ابھی تھوڑی دیر تک یونیورسٹی چلتے ہیں وہاں سب کاغذی کروای مکمل کروا لیتے ہیں اور ہاسٹل کی بھی کروا لیتے ہیں . پِھر میرا دوست کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے کپڑے تبدیل کیے اور تیار ہو گیا آدھے گھنٹے بعد ملازم آیا اور کہا سر آپ کو سر بلا رہے ہیں تو میں کمرے سے باہر نکلا تو میرے دوست نے کہا وسیم چلو چلتے ہیں اور میں اور وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر یونیورسٹی آ گئے یہاں تقریباً 2 گھنٹے کے اندر ہی میرے دوست نے ساری کاغذی کاروای مکمل کروا لی اور پِھر ہم وہاں سےہاسٹل آ گئے وہاں بھی ہمارا آدھا گھنٹہ لگا اور ہم نے 12 بجے تک اپنا سارا کام نمٹا لیا جب ہم دونوں گھر واپس ہا رہے تھے تو میرے دوست نے کہا وسیم تم اس لڑکے کی فکر نہیں کرو . میں کوئی چکر چلوا کر اس لڑکے سے اس کا موبائل اور اس کا لیپ ٹاپ نکلوا لوں گا میں نے پتہ کروایا ہے وہ لڑکا رات کو کبھی کبھی لیٹ یونیورسٹی سے گھر جاتا ہے اور اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی اس کے پاس ہی ہر وقعت ہوتا ہے ہو سکتا ہے اس لڑکے نے ثناء کی کوئی ویڈیو یا وہ والی تصویروں کو لیپ ٹاپ میں بھی رکھا ہو گا . اِس لیے اس کے موبائل کے ساتھ ساتھ اس کا لیپ ٹاپ بھی نکلوا لوں گا . میں نے اپنے دوست سے کہا یار تم کیسے نکلوا لو گے تو میرا دوست ہنسنے لگا اور بولا یار یہاں کون سا کام نہیں ہو سکتا ہے لیکن میں تمہیں بتا دیتا ہوں یہ کیسے ہو گا . میرے دوست نے کہا ہو گا ایسے کے وہ جب کسی دن رات کو یونیورسٹی سے نکلے گا تو میں پولیس کی کسی بھی ناکے کے آگے پیچھے سادہ وردی میں بندے کھڑے کروا دوں گا جو اس کی گاڑی کو رکوا کر اس سے لیپ ٹاپ اور موبائل چھین لیں گے اور وہاں سے غائب ہو جائیں گے . باقی اس لڑکے کو کسی قسِم کا نقصان نہیں ہو گا . اور اِس اِس طرح وہ موبائل اور لیپ ٹاپ جب مجھے مل جائے گا جس میں اس نے ثناء کے متعلق ثبوت یا ہو سکتا ہے اس حرامی نے کوئی لڑکیوں کے ثبوت رکھیں ہوں گے وہ سب میں ضائع کر دوں گا اور لیپ ٹاپ اور موبائل کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا اور باہر پھینک دوں گا . اِس طرح ثناء یا کوئی اور لڑکیوں کی زندگی اس حرامی سے چھوٹ جائے گی . میں اپنے دوست کے پلان کو سن کر حیران بھی کافی ہوا اور خوش بھی ہوا اور پِھر اس شکریہ ادا کیا اور یوں ہم گھر آ گئے دن کو كھانا کھا کر اپنے دوست کے ساتھ ہی گھپ شپ ہوتی رہی میں نے اس کو بتا دیا کے میں آج رات ثناء کو لے کر نکل جاؤں گا تو اس نے کہا ابھی کچھ دن رہو تمہیں باہر گھما کے لاؤں گا میں نے کہا میں پِھر کبھی چکر لگا لوں گا ابھی مجھے واپس ملتان جا کر ثناء کا یونیورسٹی میں داخلا کروانا ہے پِھر میں ٹائم نکال کر ضرور چکر لگا لوں گا . اس نے کہا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اور پِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر میرے دوست کا ڈرائیور ہمیں 10 : 30 پر اسٹیشن پر چھوڑ آیا اور 11 بجے ہم کراچی والی ٹرین سوار ہو گئے . اور اگلے دن 3 بجے ہم اپنے گھر ملتان پہنچ گئے سب نے ثناء کو میرے ساتھ دیکھا تو حیران بھی ہوئے اور خوش بھی ہوئے میں نے پہلے ہی ثناء کے متعلق اپنی طرف سے ایک بیان بنا لیا تھا جو راستے میں گاڑی کے اندر میں نے ثناء کو بھی سمجھادیا تھا . میں نے ثناء کی امی کو بتا دیا کے چا چی میں جب بھی وہاں جاتا تھا تو ثناء اداس نظر آتی تھی اِس کاشایددِل نہیں لگتا تھا اور ویسے بھی آپ اپنے مکان میں چلی جاؤ گی تو اکیلی ہو گی اِس لیے میں اِس کو پکا پکا واپس لے آیا ہوں اِس کا داخلا ملتان میں یونیورسٹی میں کروا دوں گا گاڑی بھی لگوا دوں گا روز چلی جایا کرے گی اور شام کو واپس آ جایا کرے گی . چا چی بھی خوش ہو گئی . اور یوں میرا یہ کام بھی انجام کو پہنچ گیا. میں نے اگلے دن ملتان جا کر یونیورسٹی کی معلومات حاصل کیں اور پِھر اس اگلے دن ثناء کو ساتھ لے آیا اور اس کا داخلا کروا دیا اور 2 دن کے بعد ہی ثناء نے یونیورسٹی میں جانا شروع کر دیا ہمارے گاؤں کی کچھ لڑکیاں اس یونیورسٹی میں روز آتی جاتی تھیں انہوں نے گاؤں کے ایک کیری ڈبے والے کو مہینے پر لگوایا ہوا تھا میں نے اس ڈرائیور سے بات کر کے ثناء کی بات کر دی اب ثناء روز اس ہی کیری ڈبے پر یونیورسٹی آتی جاتی تھی . چا چی ابھی تک ہمارے ہی گھر میں رہ رہی تھی 10 دن ہو گئے تھے ابھی تک کوئی مناسب گھر نہیں مل رہا تھا . لیکن میرے دوست یار آگے پیچھے مکان کی تلاش میں لگے ہوئے تھے . مجھے اسلام آباد سے واپس آ کر 5 دن ہو گئے تھے . ان 5 دنوں میں میں 2 رات سائمہ کے ساتھ اپنا مزہ کر لیا کرتا تھا لیکن ثناء کی وجہ سے نہ ہی ابھی تک چا چی کا اور نہ ہی نبیلہ کے ساتھ کوئی موقع بن پا رہا تھا . پِھر ایک دن ہفتے والی صبح جب میں 10 بجے کے قریب سو کر اٹھا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر دوبارہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا میں نے ٹیبل پر رکھے ہوئے موبائل کو دیکھا تو اس پر فضیلہ باجی کی 2 مس کال آئی تھیں میں تھوڑا حیران ہوا خیر ہو آج صبح ہی فضیلہ باجی نے کال کیوں کی ہے . میں نے دوبارہ کال فضیلہ باجی کو ملا دی اور تھوڑی دیر بعد فضیلہ باجی نے کال پک کی تو میں نے بتایا کے باجی میں باتھ روم میں نہا رہا تھا پِھر باجی نے کہا وسیم میں نے اِس لیے کال کی تھی کہ آج ظفر اور خالہ شازیہ کی طرف جا رہے ہیں . انہوں نے شام تک واپس آنا ہے اِس لیے میری طرف آ جاؤ مجھے کچھ ضروری بات بھی کرنی ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ابھی تھوڑی دیر تک چکر لگا لیتا ہوں . پِھر میں نے فون بند کر دیا اور 5 منٹ بعد ہی سائمہ ناشتہ لے کر آ گئی . پِھر ہم دونوں نے ناشتہ کیا جب ناشتہ کر لیا تو میں نے سائمہ کو کہا کہ میں ذرا دوستوں کی طرف جا رہا ہوں ایک دوست نے چا چی کے لیے ایک گھر دیکھا ہے وہ آج دیکھنا ہے مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی تم امی کو بھی بتا دینا سائمہ ہاں میں سر ہلا کر باہر چلی گئی . پِھر میں کچھ دیر بعد تیار ہو کر گھر سے باہر نکل آیا جب میں فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا تو موبائل پر ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے پِھر میں نے دروازے پر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد ہی فضیلہ باجی نے دروازہ کھول دیا اور مجھے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور خوش ہو گئی اور مجھے اندر جانے کا رستہ دیا اور پِھر دروازہ بند کر دیا اور مجھے لے کر اپنے بیڈروم میں آ گئی . میں جا کر باجی کے بیڈ پر بیٹھ گیا . باجی پِھر باہر چلی گئی تھوڑی دیر بعد آئی اور اس کے ہاتھ میں چائے تھی ایک کپ مجھے دیا اور ایک خود لے کر پینے لگی اور پِھر مجھ سے بولی وسیم ثناء کا داخلا ہو گیا ہے . تو میں نے کہا جی باجی ہو گیا ہے وہ تو 2 دن سے یونیورسٹی بھی جا رہی ہے پِھر باجی نے کہا چا چی کے مکان کا کیا سوچا ہے تو میں نے کہا باجی چا چی کے مکان کا میں نے اپنے دوستوں کو کہا ہوا ہے ابھی تک کوئی مناسب مکان نہیں مل رہا ہے دوست تلاش کر رہے ہیں امید ہے کوئی نہ کوئی اچھا مکان مل جائے گا . باتوں باتوں میں ہم نے چائے ختم کر لی تھی . پِھر باجی چائے کے کپ اٹھا کر باہر چلی گئی اور کچھ دیر بعد واپس آئی اور میرے ساتھ لگ کر بیڈ پر بیٹھ گئی . پِھر میں نے کہا باجی آپ نے کیا ضروری باتیں کرنی ہیں تو باجی نے کہا وہ بھی بتا دیتی ہوں اتنی جلدی کیا ہے ابھی تو میں نے دِل بھر کر اپنے بھائی سے پیار کرنا ہے اور پورا پورا مزہ لینا اور ساتھ ہی مجھے آنکھ مار دی میں باجی کی طرف دیکھا کر مسکرا پڑا . پِھر باجی میرے اور نزدیک ہو گئی اور اپنا منہ میرے منہ کے قریب کر کے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور میرے ہونٹوں کا رس پینے لگی باجی کی فرینچ کس میں ایک الگ ہی مزہ تھا باجی فرینچ کس کے دوران ہلکا ہلکا سا میرے ہونٹوں کو کاٹ لیتی تھی لیکن اس سے مجھے مزہ بہت آ رہا تھا . میں اپنی ٹانگیں لمبی کر کے بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ ہوا تھا باجی نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری طرف گھما کر اپنی گانڈ کو میری جھولی کے اوپر رکھ دیا جب باجی کی گانڈ مجھے اپنے لن پر محسوس ہوئی میرے جسم میں کر نٹ سا دوڑ گیا باجی کی موٹی اور ابھری ہوئی اور روئی سے بھی نرم گانڈ میرے لن سے ٹر ائی تو مجھے جھٹکا لگا . باجی نے اپنی بانہوں کو میری گردن میں ڈالا ہوا تھا میں نے بھی پِھر اپنی بانہوں کو باجی کی گردن میں ڈال کر اپنے ساتھ لگا لیا اور باجی کی فرینچ کس میں پورا پورا ساتھ دینے لگا ہم دونوں بہن بھائی کو کس کرتے ہوئے 5 سے 7 منٹ ہو چکے تھے . پِھر باجی نے میرا منہ چھوڑ دیا جب اپنے آپ کو مجھ سے تھوڑا سا الگ کیا تو ان کی آنكھوں میں لال ڈ ورے صاف نظر آ رہے تھے . پِھر باجی اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور پہلے اپنی قمیض اُتار دی باجی کا جسم صاف ستھرا اور گندمی رنگ تھا . جب باجی نے قمیض اتاری تو کالے رنگ کی برا میں باجی کے ممے قید تھے اور نیچے کی طرف لے ج ہوئے تھے باجی نے پیچھے سے ہُک کھول کر اپنے مموں کو برا سے آزاد کر دیا اور یکدم باجی کی ممے اُچھل کر باہر آ گئے باجی کے ممے کیا کمال کے تھے موٹے موٹے گول ممے اور ان کے اوپر موٹی موٹی سی نپلز تھیں جن کا رنگ برائون تھا . باجی کے نپلز دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا . پِھر باجی نے ایک جھٹکے میں ہی اپنی شلوار بھی اُتار دی شلوار کے نیچے باجی نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا جب میری نظر باجی کی ننگی رانوں اور باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی طرف گئی تو میں حیران ہو گیا باجی کی پھدی جب میں نے آخری دفعہ سک کیا تھا تو اس پر ہلکے ہلکے بال تھے لیکن آج بالکل کلین شیوڈ پھدی تھی اور باجی کا پھدی کی موری درمیانے سائز کی تھی . اور باجی کی پھدی کے لب بھی پھدی کے اندر کی طرف مڑے ہوئے تھےباجی نے کہا وسیم کیا دیکھ رہے ہو تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم کمال کا ہے تو باجی نے کہا ابھی تو کمال کرنا باقی ہے . اِس لیے تم بھی اٹھو اور کپڑے اتارو . میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور اپنی قمیض اور بنیان اُتار دی اور پِھر اپنی شلوار بھی اُتار دی . جب میں نے شلوار اُتار دی تو میرے لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا . باجی کی نظر میرے لن پر پڑی تو آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور پِھر میں پورا ننگا ہو کر کے بیٹھ گیا باجی بھی ایک سائڈ پر ہو کر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ سہلانے لگی . باجی نے کہا وسیم یقین کرو تمھارے لن نے میری راتوں کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے . تم اسلام آباد چلے گئے تھے نہیں تو میں نے کب کا تمہیں بلا لینا تھا . اب مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے جب ظفر اپنی بہن کو چود سکتا ہے تو میں کیوں نہیں اپنی بھائی سے چودا سکتی . میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور باجی آگے ہو کر میرے لن پر جھک گئی اور میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر اپنی گیلی گیلی زُبان کو گھما گھما کر چاٹنے لگی . باجی کی میرے ٹو پے پر زُبان کی گرپ کافی مضبوط تھی . باجی درمیان میں اپنی زُبان کی نوک سے میرے ٹوپے کی موری پر بھی رگڑ دیتی تھی . جس سے میرے جسم میں جھٹکا سا لگتا تھا . پِھر آہستہ آہستہ باجی نے لن کو منہ کے اندر کرنا شروع کر دیا اور اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو منہ میں لے لیا اور اب اس پر اپنی زُبان کی گرفت کو مضبوط کر لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کے منہ کی گرمی اور تھوک سے میرے لن کو ایک عجیب سا مزہ مل رہا تھا . جیسے کوئی لن کی مالش کر رہا ہو . پِھر باجی لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی جیسے کوئی منہ کو چود رہا ہو . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے جاندار چو پوں نے میرے لن کو لوہے کے راڈ کی طرح بنا دیا تھا میرے لن کی رگیں پھولنا شروع ہو گیں تھیں . لن کے اکڑ نے کی وجہ سے لن اب باجی کے منہ میں پھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا پِھر میں نے خود ہی باجی کو روک دیا . اور اپنا لن منہ سے باہر نکال لیا . باجی بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم تیرا گھوڑے جیسا لن پورا منہ میں نہیں جاتا ہے ظفر کا تو میں پورا منہ میں لے لیتی ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم تیری زُبان کا جادو میں پہلے بھی دیکھ چکی ہوں دوبارہ تیری زُبان کا جادو پِھر کسی اور دن دیکھ لوں گی . لیکن آج مجھے تیرے لن کو پھدی اور گانڈ کے اندر لینا ہے . اِس لیے پہلے بتاؤ پھدی میں ڈالو گے یا گانڈ میں تو میں نے کہا باجی آپ کی جو مرضی ہے وہ ہی میری مرضی ہے تو باجی سیدھی لیٹ کر ٹانگیں کھول دیں اور بولی پِھر آؤ اور پھدی کے اندر کرو . میں اٹھ کر باجی کی ٹانگوں میں بیٹھ گیا . میں نے کہا باجی کوئی تیل یا لوشن دے دیں تا کہ آپ کو زیادہ تکلیف نہ ہو تو باجی اٹھ کر بیٹھ گئی اور آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے کر اپنی کافی زیادہ تھوک سے گیلا کر دیا اور پِھر دوبارہ ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی اور بولی اب اندر کر دو ویسے بھی چدائی میں درد نہ ہو تو چدائی کا مزہ ہی کیا ہے . میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی موری پر سیٹ کیا تو باجی نے خود ہی اپنی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھ دیں اور میں نے ایک نہ زیادہ زور سے نہ زیادہ آرام سے جھٹکا مارا میرے لن کا پورا ٹوپا باجی کی پھدی میں پچ کی آواز سے اندر گھس گیا تھا . باجی کی پھدی اندر سے پہلے ہی تھوڑا تھوڑا ر س رہی تھی . پِھر میں نے اِس دفعہ تھوڑا اور زور سے دھکا مارا میرا آدھا لن باجی کی پھدی میں اُتَر گیا اِس دفعہ باجی کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور بولی وسیم میرے بھائی یہاں تک تو میں برداشت کر لیا ہے اب ذرا آرام آرام سے اندر کرنا تمھارے لن ظفر سے بڑا اور موٹا بھی بہت ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ جیسا کہو گی ویسا ہی ہو گا اور کچھ دیر رک کر لن کو آہستہ آہستہ اندر کرنے لگا . باجی کا چہرہ دیکھا تو ان کو کافی تکلیف محسوس ہو رہی تھی . میں نے کہا باجی اگر آپ کہتی ہیں تو پورا ندر نہیں کرتا تو باجی نے کہا نہیں وسیم کوئی بات بات نہیں تم آہستہ آہستہ اندر کرو میں پورا اندر لوں گی . اور جب تقریباً میرا 1 انچ لن مزید رہ گیا تو باجی نے اپنے ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیئے اور بولی وسیم رک جاؤ میں رک گیا کچھ دیر بعد باجی کو جب راحت ملی تو باجی نے کہا اب اندر کرو میں نے تھوڑی تھوڑی تکلیف سے ایک دفعہ تکلیف دی اور ایک اور جھٹکا مارا میرا پورا لن جڑ تک باجی کی پھدی میں اُتَر گیا باجی کی منہ سے درد بھری آواز آئی ہا اے امی مر گئی . اور میں لن کو اندر کر کے وہاں ہی کچھ دیر کے لیے رک گیا . تقریباً 5 منٹ کے بعد باجی نے کہا وسیم اب آہستہ آہستہ اندر باہر کرو . میں نے پِھر لن کو آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا اور تقریباً 5 منٹ تک لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرتا رہا . اب میرے لن کافی حد تک رواں ہو چکا تھا اور باجی نے بھی نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دے کر گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دینا شروع کر دیا تھا . پِھر میں نے جب یہ دیکھا تو اپنی رفتار تیز کر دی . اور لن کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنے لگا باجی بھی گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی . اب باجی کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں . آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ . . کمرے میں باجی کی سسکیاں گونج رہیں تھیں . باجی نے پِھر مجھے کہا وسیم اور تیز کرو میرے بھائی اور تیز کرو آج مجھے اپنے بھائی کے لن کی سیر کرنی ہے
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

96

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
60 XP
پِھر کوئی اگلے 3 مہینے میں مجھے 2 اور خوشخبری مل گئیں ایک خوشخبری یہ کے سائمہ پریگننٹ ہو گئی تھی اور دوسری ظہور اور نبیلہ کی شادی پکی ہو گئی تھی . اور اگلے 4 مہینے کے اندر نبیلہ شادی ہو کر ظہور کے گھر چلی گئی تھی رخصتی والے دن وہ میرے گلے لگ کر بہت روئی مجھے بھی بہت زیادہ رونا آیا لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھال کر رکھا اور نبیلہ کو مکمل دلاسہ دیتا رہا . اور پِھر وہ اپنے گھر چلی گئی شادی سے پہلے فضیلہ باجی نے اس کو لیڈی ڈاکٹر سے ملوایا تھا اور اس کا معاملا کافی حد تک ٹھیک کروا دیا تھا جس سے آج نبیلہ کی شادی ہوئے 2 مہینے گزر چکے تھے لیکن کوئی بھی کسی قسم کا مسئلہ پیش نہیں آیا . میں ٹائم نکال کر چا چی کو بھی کبھی کبھی ٹائم دے دیا کرتا تھا اور باجی جب بھی بلاتی تو ان کے پاس بھی چلا جایا کرتا تھا . کئی دفعہ میں نے باجی کو اپنے گھر میں ہی چودا جب سائمہ اپنی ماں کے گھر گئی ہوتی تو میں باجی کو فون پر بتا کر بلا لیتا اور باجی کو چود لیتا تھا . نبیلہ کی شادی کے 1 مہینے بعد وہ 5 دن گھر آ کر رہی تو میں نے اس کو کبھی دوسرے پورشن پر اور کبھی رات کے وقعت جب سو جاتے تو نبیلہ کے اپنے کمرے میں جا کر چود تا رہا نبیلہ بھی شادی کے بعد کافی خوش ہو گئی تھی . اس کو اپنے میاں اور اپنے بھائی کا دونوں طرف سے پیار مل رہا تھا . پِھر کچھ عرصہ بعد سائمہ کی ڈلیوری کے دن نزدیک آ گئے تو سائمہ کو ملتان اسپتال میں ایڈمٹ کروا دیا دن کو میں وہاں ہوتا اور رات کو باجی فہیل جا کر رہتی تھی . پِھر وہ رات بھی آئی جو میرے لیا پِھر ایک دفعہ بہت صدمے والی اور بری خبر لے کر آئی جس نے مجھے پِھر ایک دفعہ ہلا کر رکھا دیا تھا . کیونکہ اسپتال میں سائمہ کی ڈلیوری آپْریشَن سے ہوئی جس سے شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا سائمہ نے ایک بہت ہی خوبصورت بچے کو جنم دیا لیکن وہ خود زندگی کی بازی ہار گئی . اور مجھے بھی اور اپنے بچے کو دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلی گئی . سائمہ کے دنیا سے چلے جانے سے میرا دِل اب کہیں بھی نہیں لگتا تھا میرے بچے کو دن میں کبھی فضیلہ باجی اور کبھی نبیلہ آ کر سنبھل تھی اور کبھی ثناء آ جاتی تھی . سائمہ کو فوت ہوئے 2 مہینے گزر گئے تھے بچہ اب زیادہ تنگ کرتا تھا میں بھی اب دنیا داری میں تھوڑا تھوڑا واپس آنے لگا تھا . ایک دن باجی فضیلہ صبح کے وقعت گھر آئی اور میں جب سو کر اٹھا نہا دھو کر اپنے بیڈروم میں بیٹھا تھا تو باجی فضیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے . میں نے کہا جی باجی کہو آپ کو کیا کہنا ہے تو باجی نے کہا وسیم دیکھو میں تمہارا دکھ سمجھ سکتی ہوں مجھے پتہ ہے سائمہ تم سے دِل سے پیار کرتی تھی . لیکن میرے بھائی یہ دنیا ہے ہر کسی نے آنا ہے اور چلے جانا ہے وہ بیچاری بھی اپنا وقعت پورا کر کے چلی گئی . لیکن اب تمہیں اپنی اور اپنے بچے کی زندگی کا سوچنا ہے اِس کو ماں کی ضرورت ہے . تمہیں بھی ایک بِیوِی کے ساتھ کی ضرورت ہے اِس لیے میں تم سے آج بات کرنے آئی ہوں میں نے بہت پہلے بات کرنی تھی لیکن تمہارا موڈ دیکھ کر تم سے کوئی بات نہیں کر سکی اِس لیے میرے بھائی میرا مشورہ بھی ہے اور امی اور چا چی کی بھی رضامندی ہے کے تم ثناء سے شادی کر لو وہ اپنی بہن کے بیٹے کو بھی سنبھا ل لے گی اور تمہیں بھی ایک ساتھ مل جائے گا . میں نے کہا باجی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں تو فضیلہ باجی نے کہا میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں میرے بھائی یوں اکیلے زندگی تو نہیں گزر سکتی تم جوان ہو تمہیں بھی کسی کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ اپنے بچے کی سوچو . میں نے کہا لیکن باجی ثناء اگر نہیں مانی تو پِھر باجی نے کہا تم اس کی فکر نہ کرو چا چی نے اس سے بات کر لی ہے وہ بھی تم سے شادی کے لیے راضی ہے اور امی کو بھی میں نے آج بتا دیا ہے وہ بھی راضی ہیں . اب بس تم مان جاؤ تو میں نے بھی بلآخر باجی کی بات کو مان لیا باجی میری رضامندی دیکھ کر خوش ہو گئی اور پِھر 1 مہینے کے اندر اندر میری ثناء کے ساتھ شادی ہو گئی . میری سھاگ رات کو ثناء میری بِیوِی کی صورت میں میرے بیڈروم میں بیٹھی ہوئی تھی . میں جب اپنے بیڈروم میں دروازہ بند کر کے رات کو گیا تو گھونگھٹ اٹھا کر دیکھا تو ثناء اپنے پورے حسن کے ساتھ بیٹھی تھی اس کی اور میری عمر میں 9 سال کا فرق تھا میں نے اس کے ساتھ کافی باتیں کی اور پِھر میں نے اس کو سھاگ رات کے ملاپ کا پوچھا تو ثناء نے کہا میں تو اب آپ کی ہوں آپ کی جو مرضی ہو گی وہ ہی میری مرضی ہو گی . پِھر میں نے اور ثناء نے اپنے اپنے کپڑے اُتار دیئے

Quote
(02-04-2017, 02:24 AM ) abhii.sa Offline

اور مکمل ننگے ہو گئے جب میری نظر پہلی دفعہ ثناء کی پھدی پر گئی تو میں حیران ہو گیا اس کی پھدی کا چھوٹا سا سوراخ تھا اور اس کی پھدی کے لب آپس میں اِس طرح بند تھے جیسے مٹھی بند ہوتی ہے اور صاف سُتھری بالوں سے پاک پھدی تھی . جب میں نے ثناء کی طرف دیکھا تو وہ پھٹی پھٹی نظروں سے میرے لن کو دیکھ رہی تھی جو کو کافی حد تک کھڑا ہوا تھا . میں نے ثناء کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اور اس کو نرم گلابی ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر ان کا رس پینے لگا اور کافی دیر تک ثناء کے گلابی ہونٹوں کا رس پیتا رہا پِھر میں نے اس کے کان میں کہا ثناء میری جان ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ تمہیں زیادہ تنگ نہیں کرے گا میں اپنی جان کو بہت ہی پیار سے کروں گا وہ شرما کر میرے گلے لگ گئی . پِھر میں نے پوچھا ثناء تم نے اسلام آباد والی بات کسی کو آج تک بتائی تو نہیں ہے تو ثناء نے کہا نہیں میں نے کسی کو بھی نہیں بتائی مجھے آپ کا وعدہ یاد ہے . تو میں نے کہا اچھی بات ہے . پِھر میں نے کہا ثناء اس لڑکے کا منہ میں لیا تھا تو کہتی ہے جی کافی دفعہ لیا تھا میں نے کہا اب کیا موڈ ہے میرے منہ میں لو گی اور اِس کو تیار کرو گی تو ثناء شرما کر ہاں میں سر ہلا دیا . میں پِھر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گیا ثناء نے آگے ہو کر میرے لن کو اپنی نرم ملائم ہاتھوں میں پکڑ لیا اور پِھر آہستہ آہستہ سہلانے لگی اور آہستہ آواز میں بولی آپ کا تو بہت موٹا اور لمبا ہے . میں نے کہا ہاں جان یہ سب تمہارا ہے شروع شروع میں تھوڑا تکلیف دے گا لیکن بعد میں تمہیں اِس سے مزہ بھی بہت آیا کرے گا پِھر ثناء نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور چوپا لگانے لگی کچھ دیر دیر میرے ٹو پے کا چوپا لگاتی رہی پِھر آہستہ آہستہ لن کو اندر لینے لگی اس کا منہ چھوٹا تھا اِس لیے آدھے سے بھی کم لن منہ میں لے پائی اور پِھر لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی کبھی لن پر اپنی زُبان گھما گھما کر چاٹتی . تقریباً 5 منٹ کے بعد میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا . پِھر میں نے ثناء کو کہا ثناء تم لیٹ جاؤ . میں بیڈ سے اٹھا ڈریسنگ ٹیبل پر تیل رکھا ہوا تھا اس کو اپنے لن پر لگا کر اچھی طرح گیلا کیا پِھر ثناء کی پھدی پر اچھی طرح مل دیا . اور تیل کی بوتل کو ایک طرف رکھ کر پِھر میں ثناء کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور اس کی ٹانگوں کو کھول کر اپنے لن کے ٹو پے کو ثناء کی پھدی کے لبوں کو کھول کر سیٹ کیا اور ہلکا سا پُش کیا تو لن پھسل گیا اندر نہیں گیا پِھر میں ایک ہاتھ سے پھدی کے لبوں کو کھولا اور دوسرے ہاتھ سے لن کو سیٹ کر کے لن کے ٹو پے کو اندر دبانے لگا اب میرے لن پھدی کے اندر جانے لگا ثناء کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور جب میرے لن کا ٹوپا پورا اندر کر دیا تو ثناء کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور درد صاف نظر آ رہا تھا . مجھے یقین ہو گیا تھا کے ثناء بالکل کنواری ہے اور مجھے اس پر ترس آ رہا تھا . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو بہت ہی آرام آرام سے اندر کرنے لگا میرے لن مزید 2 انچ اندر جب چلا گیا تو ثناء نے اپنے جسم کو کس لیا اور درد سے اس کا برا حال ہو رہا تھا . اور آنسو نکل رہے تھے . میں پِھر کچھ دیر رک گیا اور جب ثناء کو تھوڑی سے راحت محسوس ہوئی تو میں نے پِھر لن کو اندر کرنا شروع کر دیا کچھ ہی دیر میں میرا آدھے سے تھوڑا زیادہ لن اندر جا چکا تھا اور ثناء کے منہ سے ایک دردبھری آواز نکل رہی تھی ہا اے امی جی میں مر گئی . مجھے کہہ رہی تھی بس کر دیں میں مر جاؤں گی . میں اب کی بار پِھر رک گیا اور کچھ دیر ایسے ہی رہا پِھر میں نے جتنا لن اندر کر دیا تھا پِھر اس کو وہاں تک ہی آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا لیکن ثناء کا دردسے برا حال تھا میں نے نیچے بیڈ کی چادر دیکھی تو اس پر ثناء کا کافی خون لگا ہوا تھا . 5 سے 7 منٹ تک میں آدھا لن اندر باہر کر کے ثناء کو چود تا رہا ثناء کو تکلیف کافی زیادہ تھی لیکن اب وہ مجھے روک نہیں رہی تھی . جب کافی حد تک میرے لن اندر باہر ہوتا رہا تو مجھے لگا اب شاید ثناء کو بھی تکلیف کم محسوس ہو رہی ہے . میں نے اپنی سپیڈ کو تیز کر دیا اور اِس دوران ہی میں نے ایک زور دار جھٹکا مار کر اپنا پورا لن ثناء کی پھدی کے اندر اُتار دیا . ثناء کے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی لیکن میں نے اس ہی وقعت میں ثناء کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا نہیں تو یہ چیخ باہر ہر کسی نے سن لینی تھی لیکن اس کی چیخ کافی حد تک کمرے میں گونجی تھی . میں لن پورا اندر کر کے اس کے اوپر لیٹ گیا اور اس کی طرف دیکھا تو تکلیف اور آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے . میں اس کو گالوں پر ہونٹوں پر کس کرتا رہا میں لن ڈال کر تقریباً 10 منٹ تک لیٹا رہا پِھر جب ثناء نے رونا بند کر دیا تو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا تکلیف اور كرب ثناء کے چہرے سے عیاں تھا . پِھر میں بھی لن کو ایک نارمل رفتار سے اندر باہر کرتا رہا . ثناء کی پھدی بہت زیادہ ٹائیٹ تھی . میرا لن ثناء کی پھدی کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا . ثناء آہ آہ آہ کی تکلیف بھری آوازیں نکال رہی تھی . پِھر میرا پورا لن کافی حد تک اندر باہر ہونے کی وجہ سے پھدی کے اندر اپنی کچھ نا کچھ جگہ بنا چکا تھا . میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی . کوئی 2 منٹ بعد ہی ثناء کا پورا جسم اکڑنے لگا اور اس کے منہ سے اونچیا ونچی آہ آہ آہ کی آوازیں نکلنےلگیں اور پِھر اس کی پھدی نے ایک گرم گرم منی کا لاوا پھدی کے اندر ہی چھوڑناشروع کری دیا . جو میرے لن پر بھی گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا . اب ثناء کی منی نکلنے سے اندر پھدی میں گیلا پن بن چکا تھا اب لن اور زیادہ رواں ہو چکا تھا . میں بھی اب کافی تھک چکا تھا میں نے اپنی پوری طاقت کو جمع کر کے ثناء کی پھدی کے اندر دھکے پر دھکے لگانے شروع کر دیئے اب ثناء بھی تھوڑا سسکیاں بھر رہی تھی اور اپنے جسم کو تھوڑا ہلا رہی تھی میرے جھٹکوں میں شدت آ گئی تھی حنا نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری کمر کوپکڑلیا اور مجھے اپنی طرف کھینچےو لگی . اور پِھر میرے طوفانی جھٹکوں نے ثناء کی پھدی کو ایک دفعہ پِھر نڈھال کر دیا اور اس نے میری کمر کو زور پکڑ کر اپنی طرف کھینچےو لگی اور 2 منٹ کی مزید چدائی کے بعد ہم دونوں ایک ایک ساتھ پِھر منی کا لاوا چھوڑا دیا . میرا لن پھدی کے اندر جھٹکے کھا رہا تھا . پِھر میں ثناء کے اوپر ہی گر گیا اور ہانپنے لگا اور وہ بھی میرے نیچے بری طرح ہانپ رہی تھی . کافی دیر بعد جا کر اس کی اور میری سانسیں بَحال ہوئی پِھر میں جب اٹھ کر باتھ روم جانے لگا تو ثناء نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی مجھے سے چلا نہیں جائے گا آپ مجھے بھی اٹھا کر ساتھ لے جائیں میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا میں نے اس کو ننگا ہی اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور باتھ روم میں لے آیا اور پہلے اپنے لن کی صفائی کی منہ ہاتھ دھویا پِھر ثناء کی پھدی کو گرم پانی اور روئی سے صاف کیا اور پِھر ہم دونوں نے شاور کے نیچے نہا بھی لیا . پِھر میں اس کو اٹھا کر باہر بیڈ پر لے آیا اور الماری سے ایک پین کلر کریم نکال کر اس کی پھدی کو مساج کر کر دیا اور پِھر میں اور وہ ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے . آج 6 مہینے ہو گئے ہیں ثناء میری بِیوِی ہے میرا اور میرے بچے کا اپنی جان سے زیادہ خیال رکھتی تھی . نبیلہ اور فضیلہ باجی کے ساتھ اور چا چی کے ساتھ میرا رشتہ ابھی تک چل رہا ہے . ظہور کی نوکری دبئی میں ہو گئی اور وہ وہاں جانے کے کے 2 مہینے کے بعد اپنی بِیوِی مطلب میرے بہن نبیلہ کو بھی ساتھ لے گیا . نبیلہ کی جانے کے بعد میں چا چی کے پاس بھی چلا جاتا تھا اور باجی فضیلہ سے بھی میرا رشتہ قائم تھا . ثناء کو چا چی کا نبیلہ کا اور فضیلہ باجی کا کبھی پتہ چل نہیں سکا اور نبیلہ کو میرا اور فضیلہ باجی کا بھی کبھی نہیں پتہ چل سکا . اِس طرح میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میرا ایک بیٹا ہے اور ثناء پریگننٹ ہو چکی ہے اور کچھ مہینے بعد وہ مجھے خوشخبری دے گی . . .





ختم شد
 

55,868

Members

315,146

Threads

2,661,945

Posts
Newest Member
Back
Top