Xdreams - Desi Adult Community

There are many great features that are not available to guests at Xdreams, Login for limitless access, participate in daily challenges and earn money with us.

Incest بِیوِی سے زیادہ وفا دار

OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
نبیلہ بھی گانڈ اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی کمرے میں جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے دھپ دھپ کی آوازیں گونج تھیں . اور نبیلہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ آہ . میں نے آگے ہو کر نبیلہ کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا تا کہ اس کی آواز زیادہ کمرے سے باہر نہ جا سکے اور میں اس کو دھکے پے دھکے لگا رہا تھا میرا لن نبیلہ کی پھدی کی جڑ تک جا کر ٹکرا رہا تھا . مجھے نبیلہ کو اِس پوزیشن میں چود تے ہوئے تقریباً 5 منٹ ہو گئے تھے . ا ب مجھے بھی اپنے لن کی رگیں پھولتی ہوئی محسوس ہو رہیں تھیں . میں نے اب طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے نبیلہ کا جسم میرے جاندار جھٹکوں کی وجہ سے بلبلا اٹھا تھا اس کی منہ سے بھی جوش اور لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں لیکن اس کا منہ میرے منہ میں ہونے کی وجہ سے آواز باہر نہیں نکل پا رہی تھی 3سے 4 منٹ کے جاندار جھٹکوں سے میں نے اپنی منی کا لاوا نبیلہ کی پھدی کے اندر چھوڑ دیا نیچے نبیلہ کا جسم بھی بری طرح کانپ رہا تھا وہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی. اب میں اس کے اوپر ہی لیٹ کر ہانپ رہا تھا اور نبیلہ بھی نیچے سے لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی . پِھر جب نبیلہ کی پھدی نے میرے لن کے مال کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں نے اپنا لن باہر نکال کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں . مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب میں سو گیا اور کب نبیلہ میرے جسم پے چادر ڈال کر کمرے سے باہر چلی گئی تھی. شام کو تقریباً 6 بجے کے قریب میری آنکھ کھلی میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور اپنے کمرے سے باہر نکل آیا باہر صحن میں ا می اور نبیلہ بیٹھی باتیں کر رہیں تھیں . نبیلہ نے مجھے دیکھا تو اٹھ کر کچن میں جانے لگی اور بولی بھائی میں آپ کے لیے چائے لاتی ہوں اور جاتے ہوئے امی سے نظر بچا کر مجھے سمائل دی اور منہ سے کس کر کے کچن میں چلی گئی . میں اس کی اِس حرکت پے مسکرا پڑا . پِھر ا می نے کہا بیٹا کل کتنے بجے سائمہ نے آنا ہے . میں نے کہا میں ابھی تھوڑی دیر تک اس کو کال کر کے پوچھ لیتا ہوں پِھر کل جا کر اسٹیشن سے لے آؤں گا . اتنی دیر میں نبیلہ چائے لے آئی . اور مجھے چائے دے کر امی کے ساتھ ہی چار پائی پے بیٹھ گئی . نبیلہ ا می سے تھوڑا ہٹ کر پیچھے بیٹھی تھی اور مجھے بڑی ہی نشیلی نظروں سے دیکھ کر مسکرا رہی تھی . اس کی ایک ایک مسکان میری جان سے بڑھ کر تھی . پِھر میں وہاں بیٹھ کر کافی دیر ا می کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرتا رہا پتہ ہی نہیں چلا 8 بج گئے . میں نے امی سے کہا میں سائمہ کو کال کر کے پوچھ لیتا ہوں وہ کل کتنے بجےپہنچے گی . اور پِھر میں اپنے روم میں آ گیا . میں نے سائمہ کو کال کر کے پوچھ لیا تھا کہ وہ کب آئے گی . میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا تو نبیلہ میرے کمرے میں آئی اور بولی بھائی كھانا تیار ہے باہر آؤ كھانا کھا لو اور وہ پِھر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا منہ ہاتھ دھو کر باہر كھانا کھانے بیٹھ گیا . كھانا کھا کر میں چھت پے تھوڑی دیر ٹہلنے کے لیے چلا گیا اور چھت پے ہی تقریباً 1 گھنٹے تک ٹہلتا رہا گھڑی پے ٹائم دیکھا 10 بجنے والے تھے . میں چھت سے اُتَر کر اپنے روم میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . آج ہفتے والا دن تھا میں دیکھا کیبل والے نے اپنے کسی چینل پے ایک سیکسی انگلش فلم لگا دی تھی . میں نے لائٹ آ ف کی اور دروازہ بند کر کے دیکھنے لگا دروازے کو لاک نہ کیا مجھے پتہ تھا نبیلہ ضرور آئے گی تقریباً 11بجے کے قریب نبیلہ نے چپکے سے میرے بیڈروم کا دروازہ کھولا اور اندر آ کر دروازہ بند کر کے کنڈی لگا دی . اور چلتی ہوئی میرے ساتھ آ کر میرے بیڈ پے میرے ساتھ چپک کر لیٹ گئی . کچھ دیر ٹی وی دیکھتی رہی اور میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر تی رہی . میں نے شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی اس نے بنیان میں ہاتھ ڈال کر میرے سینے پے اپنا ہاتھ پھیر رہی تھی . پِھر میں نے اس کو تھوڑا سا اپنے ساتھ اور لگا کر اس کو ہونٹ پے کس کی اور پوچھا نبیلہ کبھی اِس طرح کی سیکسی انگلش فلم دیکھی ہیں . تو وہ بولی بھائی ایک دو دفعہ ہی آپ کے کمرے میں ٹی وی پے دیکھی ہیں جب آپ باہر ہوتے تھے اور سائمہ لاہور گئی ہوتی تھی لیکن زیادہ دیر نہیں دیکھ سکتی تھی فلم دیکھ کر مجھے کچھ کچھ ہونے لگتا تھا اور میرے پاس کوئی ہوتا نہیں تھا جس سے میں مزہ کر سکوں . لیکن آپ کی وہ کنجری بِیوِی تقریباً روز رات کو دیکھتی تھی . یہ کیبل والا ہفتے اور اتوار کو روز گندی گندی انگلش فلم لگاتا ہے . اور سائمہ بڑے شوق سے دیکھتی ہے اور کئی دفعہ جب دیکھ رہی ہوتی تھی تو پوری ننگی ہو کر اپنے پھدی میں انگلی ڈال کر مزہ بھی لیتی تھی پِھر میں نے دیکھا فلم میں ایک بڑا ہی گرم گرم سین آیا لڑکا لڑکی کو کھڑا کر کے خود اس کی پھدی کے آگے بیٹھ کر پھدی چاٹ رہا تھا . میں نے کہا جان کیا تمہیں یہ اچھا لگتا ہے . تو نبیلہ نے کہا ہاں بھائی بہت اچھا لگتا ہے کیا آپ بھی میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں . میں نے کہا میری جان کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں . میں نے کہا تم اُلٹا لیٹ کر اپنا منہ ٹی وی کی طرف کر لو اور اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول دو میں پیچھے سے تمہیں مزہ دیتا ہوں تم فلم دیکھ کر بھی مزہ لو اور نیچے سے مجھ سے بھی مزہ لو . نبیلہ خوش ہو گئی اٹھ کر مجھے ہونٹوں پے کس کی اور پِھر جھٹ پٹ میں اپنے کپڑے اُتار کر ننگی ہو گئی اور جس پوزیشن میں میں نے کہا تھا اس میں ہو کر لیٹ گئی . میں نے بھی پیچھے سے ہو کر تھوڑا سا اس کی ٹانگوں کو کھولا اور اپنا منہ آگے کر کے پہلے اپنی زُبان نبیلہ کی گانڈ کی دراڑ میں پھیری نبیلہ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور پیچھے منہ کر بولی یہ کیسا مزہ تھا . میں نے کہا جان ابھی آگے آگے دیکھو کیسا کیسا مزہ آتا ہے . نبیلہ کی اِس پوزیشن میں نبیلہ کی گانڈ کی موری اوپر تھی اور پھدی کی موری نیچے تھی . پِھر میں نے دوبارہ پِھر زُبان پے تھوڑا تھوک جمع کر کے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنی زُبان پھیری تو نبیلہ کے منہ سے لمبی سی سسکی نکل گئی میں کچھ دیر تک یوں ہی نبیلہ کی گانڈ کی دراڑ میں زُبان پھیر کر اس کی گانڈ کی موری کی مالش کرتا رہا نبیلہ کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں . پِھر میں نبیلہ کی پھدی کے لبوں پے زُبان پھیری تو نبیلہ کے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا میں اس کی پھدی کے لبوں کو اِس طرح ہی اپنی زُبان سے چاٹتا رہا . پِھر میں نے اپنے دونوں ہاتھ کی انگلیوں سے اس کی پھدی کی لبوں کو کھولا اور اپنی زُبان کو اندر کر کے پھیر نے لگا نبیلہ کا جسم جھٹکے کھانے لگا . پِھر تو میں نے اپنی زُبان سے نبیلہ کی پھدی کی چدائی کرنی شروع کر دی . شروع میں آہستہ آہستہ اپنی زُبان کو پھدی کے اندر باہر کرتا رہا لیکن پِھر نبیلہ کی اونچی اونچی سسکیاں سن کر مجھے اور جوش آ گیا تھا میں نے اپنی زُبان کو فل تیز تیز اس کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا . تقریباً 2 منٹ کے اندر ہی نبیلہ کا جسم کانپنے لگا اور جھٹکے کھانے لگا اور اس نے ڈھیر سارا اپنی پھدی کا مال میری زُبان کے اوپر ہی چھوڑ دیا . پِھر میں نے بھی کچھ دیر بعد اپنا منہ ہٹا لیا اور اٹھ کر واشروم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر کے دوبارہ آ کر نبیلہ کے ساتھ بیڈ پے لیٹ گیا. نبیلہ اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور جا کر اپنی صاف صفائی کر کے واپس آ کر ننگی ہی میرے ساتھ دوبارہ چپک کر لیٹ گئی اور بولی بھائی آپ کی زُبان میں جادو ہے . مجھے بڑا مزہ آیا ہے میری پھدی کو آج پہلی دفعہ کسی نرم نرم چیز نے رگڑا ہے اور میرا ڈھیر سارا پانی نکلا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان مجھے پتہ ہے کسی بھی عورت کو مرد کی زُبان سے اپنی پھدی کی مالش کروانا بہت زیادہ اچھا لگتا ہےنبیلہ نے آگے ہو کر میری شلوار کا ناڑ ہ کھولا اور اور میری شلوار کو میری ٹانگوں سے نکال کر کھینچ کر اُتار دیا اور بیڈ کی دوسری طرف رکھ دیا اور پِھر میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر اور اپنی ایک ٹانگ میری ٹانگ کے اوپر رکھ کر چپک گئی اور اپنے ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑ لیا . اور بولی بھائی آپ نے لاہور کب جانا ہے . اور کیا آپ لاہور چا چی والے کام کے لیے ہی جا رہے ہو . میں نے کہا نبیلہ میں سائمہ کے واپس آ جانے کے 4 یا 5 دن کے بعد اسلام آباد کا بہانہ بنا کر لاہور چلا جاؤں گا میں سائمہ کو اسلام آباد کا ہی بتاؤں گا . اور ہاں میں لاہور چا چی کے لیے ہی جا رہا ہوں . مجھے اب جلدی سے جلدی چا چی والے مسئلے کو حَل کر کے ان کو واپس یہاں لے کر آنا ہے . تا کہ خاندان اور باہر والن کو چا چی کی کسی بھی بات کا پتہ لگنے سے پہلے میں ان کو یہاں گاؤں میں سیٹ کر دوں . نہ وہ لڑکا چا چی سے ملے گا اور نہ ہی کوئی مسئلہ بنے گا اور ویسے بھی چا چی کی آگ کو جب میں خود ٹھنڈا کرتا رہوں گا تو اس کو کسی کی ضرورت نہیں پڑے گی

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
نبیلہ نے کہا بھائی میں بھی 1 یا 2 دن بعد شازیہ باجی والے مسئلے پے کام شروع کرتی ہوں . تا کہ فضیلہ باجی کا سکون واپس آ سکے . میں نے نوٹ کیا نبیلہ کے کافی دیر لن سہلانے کی وجہ سے میرے لن میں کافی جان آ گئی تھی . پِھر نبیلہ اٹھ کر تھوڑا آگے کو جھک گئی اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگا نے لگی . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک لن کو منہ میں لے کر مختلف طریقے سے چوپا لگاتی رہی اب میرا لن لوہے کے راڈ کی طرح بن کر سلامی دے رہا تھا . نبیلہ نے کہا بھائی ایک منٹ رکو میں آئی وہ بیڈ سے اٹھی اور کنڈی کھول کر باہر چلی گئی اور 2 منٹ کے بعد زیتون کے تیل کی بوتل لے کے کمرے میں آ گئی اور اندر داخل ہو کر کنڈی لگا دی . میں جب سعودیہ سے واپس آتا تھا تو زیتون کا تیل ہر دفعہ لے کر آتاتھا . اور بیڈ پے آ کر بوتل سے تیل نکال کر پہلے میرے لن پے اچھی طرح لگایا اور اس کو گیلا کر دیا اور پِھر مجھے بوتل دی اور میرے آگے گھوڑی بن کر مجھ سے بولی بھائی تیل نکال کر مجھے گانڈ کی موری کے اندر لگا کر نرم اور گیلا کر دو اور پِھر لن کو اندر کرو . میں نے بوتل لے کر تیل نکال کر نبیلہ کی گانڈ پے پہلے لگایا اس کی گانڈ کی دراڑ میں لگا کر گیلا کیا پِھر نبیلہ کی موری کو کھول کر اس میں ڈائریکٹ بوتل سے تھوڑا تیل اندر گرا کر پِھر اپنی ایک انگلی کو نبیلہ کی موری کے اندر کر کے اس کو گول گول گھوما کر اس کو اچھی طرح مالش کیا پِھر کچھ اور تیل ڈال کر نرم اور کر دیا اب میری بڑی والی پوری انگلی آرام سے نبیلہ کی گانڈ میں اندر باہر ہونے لگی تھی . پِھر میں نے تیل کی بوتل کو ایک سائڈ پے رکھ کر گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا نبیلہ تو پہلے ہی گھوڑی بنی ہوئی تھی . میں نے نبیلہ کی گانڈ کے پٹ کو کھول کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا اور پچ کی آواز سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی گانڈ میں گھس گیا نبیلہ کے منہ سے ایک لذّت بھری آہ نکل گئی . تیل لگانے کی وجہ سے نبیلہ کی گانڈ کافی نرم ہو گئی تھی . پِھر میں نے آہستہ آہستہ اپنا لن نبیلہ کی گانڈ کے اندر دبانا شروع کر دیا . یہ حقیقت تھی . کے نبیلہ کی گانڈ کی موری کافی ٹائیٹ تھی نبیلہ کی گانڈ کی موری کے اندرو نی دیواروں نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھانبیلہ کا جسم بھی نیچے سے کسمسا رہا تھا اور وہ اپنی گانڈ کو کبھی بند کر لیتی تھی کبھی ڈھیلا چھوڑ دیتی تھی . جہاں اس کو برداشت نہ ہوتا وہ گانڈ کو دبا لیتی اور جہاں تھوڑا سکون ملتا اپنی گانڈ کو ڈھیلا چھوڑ دیتی . میں بھی اِس کشمکش میں اپنا آدھا لن اس کی موری کے اندر کر چکا تھا . پِھر پتہ نہیں نبیلہ کے دماغ میں کیا آیا اور اس نے پوری طاقت کے ساتھ اپنی گانڈ کو پیچھے میرے لن کی طرف دھکا دیا اور میرا لن ایک جھٹکے میں ہی اس کی گانڈ کے اندر اُتَر گیا اور نبیلہ کے منہ سے ایک درد بھری آواز نکالی ہا اے بھائی آپ کی جان مر گئی . اور پِھر فوراً بولی بھائی اب آپ کوئی حرکت نہ کرنا مجھے تھوڑا سکون ملنے دو پِھر اندر باہر کرنا . میں اس کی بات سن کر وہاں ہی رک گیا . تقریباً میں 5 منٹ تک اس پوزیشن میں ہی رہا اور کوئی حرکت نہ کی . پِھر نبیلہ کی آواز آئی بھائی اب کچھ بہتر ہے اب لن کو اندر باہر کرو . میں نے اپنے لن کو ٹوپی تک باہر کھینچا اور بوتل سے کچھ تیل اپنے لن پے گرا دیا اور پِھر لن کو اندر باہر کرنے لگا . میں آہستہ آہستہ لن کو گانڈ کی اندر باہر کر رہا تھا . تقریباً 4 سے 5 کے بَعْد ہی میرا لن گانڈ کے اندر کافی حد تک رواں ہو چکا تھا . اور اب نبیلہ کو بھی مزہ آ رہا تھا کیونکہ اب اس کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں تھیں . میں بڑے ہی آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ بھی اب گانڈ کو آگے پیچھے حرکت دے رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر اور مزید دھکے لگانے کے بَعْد اپنے پیروں پے کھڑا ہو گیا اور تھوڑا آگے کو جھک کر میں نے اپنی بڑی والی انگلی نبیلہ کی پھدی کے اندر گھسا دی . اور دوسرے ہاتھ سے نبیلہ کا ایک ممہ پکڑ لیا اور اپنے دھکو ں کی سپیڈ کو تیز کر دیا ہم دونوں کو کافی پسینہ بھی آ چکا تھا اِس لیے جب ہمارا جسم آپس میں ٹکراتا تھا تو دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور میں دوسری طرف اب اپنی انگلی کو تیز تیز پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کو دونوں طرف سے مزہ ملنے کی وجہ سے بہت زیادہ جوش چڑھ گیا تھا وہ لذّت بھری آواز میں بولنے لگی بھائی اور تیز کرو اور تیز کرو آج پھاڑ دو اپنی جان کی پھدی اور گانڈ کو بھائی مجھے اپنی بِیوِی بنا لو مجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ پتہ نہیں کیا کیا بولتی جا رہی تھی . لیکن میرا جوش اس کی باتوں سے اور زیادہ بڑھ چکا تھا میں نے اس کی گانڈ کے اندر اپنے طوفانی جھٹکے لگانے شروع کر دیئے اور مزید 4 سے 5 منٹ کے بَعْد میں نے اپنی منی کا سیلاب اس کی گانڈ کے اندر چھوڑ دیا تھا اور نیچے سے نبیلہ کی پھدی نے اپنا گرم گرم ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا تھا . میں نبیلہ کے اوپر ہی گر گیا اور نبیلہ میرے وزن سے نیچے گر گئی اور ہم ایک دوسرے کے اوپر اُلٹا ہو کر گر کر لیٹ گئے میرا لن بدستور نبیلہ کی گانڈ کے اندر تھا . میں کافی دیر تک یوں ہی نبیلہ کے اوپر لیٹا رہا . پِھر جب میری کچھ سانسیں بَحال ہو گئیں تو میں وہاں سے اَٹھ کر نبیلہ کے ساتھ ہی لیٹ گیا نبیلہ ابھی بھی الٹی لییف ہوئی تھی . کافی دیر بَعْد اَٹھ کر وہ باتھ روم گئی اور10 منٹ کے بَعْد اپنی صفائی کر کے واپس آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں اٹھا اور باتھ روم گیا اور صفائی کر کے واپس آ کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا . نبیلہ میرے سینے پے اُلٹا ہو کر لیٹ گئی اور پتہ نہیں کب سو گئی میں بھی سو گیا تھا تقریباً صبح کے 5 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ میرے سینے پے ہی ننگی ہو کر سوئی ہوئی ہے . میں نے آرام سے اس کو ایک طرف لیٹا دیا اور ایک چادر اسکے جسم پے کروا کے خود بھی ایک طرف ہو کر سو گیا . صبح کے تقریباً 9 بجے میری آنکھ کھلی تو دیکھا نبیلہ بیڈ پے نہیں تھی . اور جو چادر میں نے نبیلہ کے اوپر کروائی تھی وہ اب میرے جسم پے تھی. میں پِھر بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم چلا گیا نہا دھو کر فریش ہوا اور کپڑے بَدَل کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ ناشتہ لے کر آ گئی اور ناشتہ رکھ کر میرے سامنے بیٹھ گئی اور میرے ساتھ ہی ناشتہ کرنے لگی میں نے پوچھ ا می اٹھ گئی ہیں تو نبیلہ نے کہا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اٹھی ہیں میں نے ان کو ناشتہ کروا دیا ہے . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آج آپ اس کنجری کو کب لینے جا رہے ہو تو میں نے کہا دن کو 1 بجے اس نے آنا ہے. میں 12 بجے اسٹیشن کے لیے نکل جاؤں گا . تو نبیلہ نے کہا بھائی مجھے آج فضیلہ باجی کے گھر چھوڑ کے آپ اسٹیشن پے چلے جانا . میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہو جانا میں تمہیں راستے میں چھوڑ دوں گا . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو کچھ دن میرے بغیر رہنا پڑے گا . میں نے پوچھا کیوں کیا ہوا تم كہیں جا رہی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں کہیں بھی نہیں جا رہی دراصل آج سے میرے دن شروع ہو رہے ہیں تو میں آپ سے پیار نہیں کروا سکتی . میں نبیلہ کی بات سمجھ گیا میں نے کہا میری جان کوئی بات نہیں جب تمھارے دن ختم ہو جائیں گے پِھر مجھ سے پیار کر لینا . پِھر میں اور نبیلہ ناشتہ بھی اور یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے پِھر جب ہم نے ناشتہ ختم کر لیا تو نبیلہ برتن اٹھا کر لے گئی . اور میں بھی ہاتھ دھو کر ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . تقریباً 11:30پے ٹی وی بند کیا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور فریش ہو کر تیار ہو کر کمرے سے باہر نکل کر نبیلہ کو آواز دی وہ بھی اپنی چادر لے کر اپنے کمرے سے باہر نکل آئی . وہ پہلے سے ہی تیار تھی . ا می صحن میں بیٹھیں تھیں اور نبیلہ سے پوچھنے لگی کے تم کہاں جا رہی ہو تو نبیلہ نے کہا ا می میں باجی کی طرف جا رہی ہوں انہوں نے بلایا تھا کوئی کام تھا . میں تھوڑی دیر تک واپس آ جاؤں گی . پِھر میں نے موٹر بائیک نکالی اور نبیلہ کو ساتھ لیا اور وہاں سے نکل آیا . نبیلہ کو باجی فضیلہ کے گھر کے باہر چھوڑ کر میں ملتان اسٹیشن کی طرف نکل آیا . تقریباً 1 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے جب میں اسٹیشن پے پہنچا تھا . میں نے موٹر بائیک کو ایک طرف کھڑا کیا اور پیدل چلتا ہوا اسٹیشن کے اندر چلا گیا جہاں پے ٹرین آ کر رکتی تھی . میں وہاں ہی رکھے ہوئے بینچ پے بیٹھ گیا اور ٹرین کا انتظار کرنے لگا . تقریباً 1 بج کر 5 منٹ پے مجھے ٹرین کی آواز سنائی دی . اور پِھر اگلے 5 منٹ میں ٹرین اسٹیشن پے آ کر رکی اور اس میں سے مختلف سوار یاں باہر نکلنے لگیں . تقریباً 5 منٹ کے کے بَعْد ہی مجھے ٹرین کی دوسری بوگی سے سائمہ باہر نکلتی ہوئی نظر آئی میں بینچ سے اٹھا اور اس کے قریب چلا گیا اس نے مجھے دیکھا اور سلام کیا اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا پِھر میں نے اس کا بیگ اٹھا لیا اور اس کو ساتھ لے کر اسٹیشن سے باہر جہاں اپنا موٹر بائیک کھڑا کیا تھا وہاں لے آیا اور پِھر میں نے اس کا بیگ آگے موٹر بائیک کی ٹنکی پے رکھا اور خود بیٹھ گیا پِھر سائمہ بھی پیچھے بیٹھ گئی . میں نے موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑے . اسٹیشن سے گھر تک کا موٹر بائیک کا سفر تقریباً 40 سے 45 منٹ کا تھا . جب میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو جب ہم شہر سے باہر نکل آئے تو میں نے سائمہ سے پوچھا کے تمہاری طبیعت کو کیا ہوا تھا . تو وہ بولی کچھ خاص نہیں تھا بخار چڑھ گیا تھا 3 دن تک بخار کی وجہ سے طبیعت ٹھیک نہیں رہی . میں نے کہا اچھا اب طبیعت کیسی ہے . اگر ٹھیک نہیں ہے تو رستے میں ڈاکٹر کو دیکھا کر گھر چلےجاتے ہیں . تو سائمہ نے کہا نہیں رہنے دیں میری طبیعت اب کچھ بہتر ہے میں نے جو لاہور سے دوائی لی تھی وہ میں روز لے رہی ہوں وہ میں ساتھ بھی لے آئی ہوں اس سے کافی فرق ہے اگر فرق نہیں پڑا تو دوبارہ ڈاکٹر کو چیک کروا دیں گے . تو میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی میں نے کہا چا چی کیسی تھیں ان کو بھی ساتھ لے آتی وہ بھی یہاں کچھ دن رہ لیتی تو سائمہ نے کہا ا می ٹھیک تھیں میں نے کہا تھا لیکن کہتی ہیں گھر میں کوئی نہیں ہے گھر اکیلا چھوڑ کر نہیں جا سکتی پِھر یوں ہی باتیں کرتے کرتے گھر کی نزدیک پہنچ گئے جب میں فضیلہ باجی کے گھر کی قریب پہنچا تو میں نے بائیک وہاں پے روک دی .سائمہ سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھنے لگی میں نے اپنے موبائل سے نبیلہ کے نمبر پے کال ملائی تو تھوڑی دیر بعد نبیلہ نے کال پک تو میں نے پوچھا نبیلہ تم کہاں ہو باجی کے گھر ہو یا گھر چلی گئی ہو . تو نبیلہ نے کہا بھائی میں ابھی ابھی 15 منٹ پہلے گھر آئی ہوں آپ کہاں ہیں خیر تو ہے . میں نے کہا ہاں خیر ہے میں سائمہ کو لے کر واپس آ رہا تھا تو سوچا تم باجی کے گھر ہی ہو گی تو تمہیں بھی ساتھ گھر لے جاؤں گا . چلو ٹھیک میں بھی گھر آ رہا ہوں . میں نے فون بند کر کے جیب میں رکھا موٹر بائیک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا سائمہ کو بھی سوال کا جواب مل چکا تھا اس نے کوئی اور سوال نہیں کیا اور پِھر10 منٹ کے بعد میں اور سائمہ گھر پہنچ گئے میں نے موٹر بائیک کا ہارن بجایا تو نبیلہ نے فوراً دروازہ کھولا دیا میں بائیک کو لے کر اندر چلا گیا اور صحن میں ایک طرف کھڑا کر دیا سائمہ بھی اندر آ گئی اور ا می صحن میں ہی بیٹھیں تھیں. سائمہ ان کے گلے لگ کر ملی اور نبیلہ کو بھی ملی میں نے دیکھا سائمہ کو دیکھ کر نبیلہ کا تھوڑا موڈ آف ہو گیا تھا . پِھر سائمہ سب کو مل کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی اس کا بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں آ گیا. میں جب کمرے میں داخل ہوا تو سائمہ شاید باتھ روم میں تھی میں بھی بیگ الماری میں رکھ بیڈ پے چڑھ کر لیٹ گیا .
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
تھوڑی دیر بَعْد سائمہ باہر نکلی تو اس کے بال گیلے تھے شاید وہ نہا کر فریش ہو کر باہر نکلی تھی . پِھر وہ ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جا کر اپنے بال سکھا نے لگی . اور بال سکھا کر اپنے بالن میں کنگی کر رہی تھی . تب نبیلہ کمرے میں داخل ہوئی اس کے ہاتھ میں چائے کی ٹرے تھی . اس میں 2 کپ چائے رکھے تھے. اور چائے ٹیبل پے رکھ کر بولی بھائی آپ چائے پی لیں كھانا تیار ہونے والا ہے پِھر باہر آ کر كھانا کھا لیں . میں نے کہا ٹھیک ہے وہ پِھر باہر چلی گئی . میں نے اپنا چائے کا کپ اٹھا لیا اور چائے پینے لگا سائمہ بھی اپنے بالن میں کنگی کر کے فارغ ہو کر اس نے اپنا چائے کر کپ اٹھا لیا اور دوسری طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی اور چائے پینے لگی . میں نے سائمہ سے پوچھا تمہاری بہن ثناء کا کیا حال ہے کیا وہ گھر آتی رہتی ہے . تو سائمہ نے کہا ہاں وہ ٹھیک ہے اور گھر بھی مہینے یا 2 مہینے کے بَعْد چکر لگا لیتی ہے کبھی کبھی ا می بھی جا کر 1 دن کے لیے مل آتی ہیں ابھی 1 مہینہ پہلے بھی گھر آئی ہوئی تھی . کہتی ہے ٹائم نہیں ملتا پڑھائی بہت سخت ہے . پِھر سائمہ نے کہا آپ سنائیں آپ کیسے ہیں مجھے یاد نہیں کیا . میں سائمہ کے اِس سوال سے بوکھلا سا گیا کیونکہ حقیقت میں مجھے اس کی یاد نہیں آئی تھی کیونکہ جب سے مجھے اس کے متعلق باتیں پتہ چلیں تھیں اور پِھر جب سے نبیلہ میرے اتنے قریب ہو گئی تھی اس نے مجھے سائمہ کے بارے میں سوچنے ہی نہیں دیا . میں ابھی سائمہ کے سوال کا جواب ہی سوچ رہا تھا تو سائمہ نے کہا کیا ہوا آپ کن سوچوں میں گم ہیں . میں نے کوئی مشکل سوال پوچھ لیا ہے . میں نے کہا نہیں مشکل سوال نہیں ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں ہے . اگر تمہاری فکر نہ ہوتی تو تمہیں فون بھی نہ کرتا اور میں تو تمہیں لینے جا رہا تھا لیکن تم نے ہی کہا تھا کے آپ نہیں آؤ میں اور ا می کچھ دن کے لیے مری جا رہے ہیں سائمہ نے کہا ہاں ا می نے سوچا تھا میں اور ا می پہلے اسلام آباد جائیں گے پِھر وہاں سے ثناء کو ساتھ لے کر کچھ دن کے لیے مری چلے جائیں گے وہ بھی خوش ہو جائے گی اور ہمارا بھی موسم بَدَل جائے گا . لیکن پِھر میں بیمار ہو گئی اور ہمارا پلان نہیں بن سکا . پِھر میں اور سائمہ یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور تقریباً 2 بجے نبیلہ کمرے میں آئی اور بولی آپ آ جائیں كھانا لگ گیا ہے اور وہ یہ بول کر باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا ہاتھ دھو کر سائمہ کو بولا ہاتھ دھو کر آ جاؤ كھانا تیار ہے . وہ باتھ روم میں چلی گئی میں باہر آ گیا جہاں پے كھانا لگا ہوا تھا ا می اور نبیلہ وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر 2 منٹ بعد ہی سائمہ بھی آ گئی . پِھر ہم سب نے مل کر كھانا کھایا اور کھانے سے فارغ ہو کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور نبیلہ اور سائمہ کچن کا کام کرنے لگ گئیں تقریباً 3 بجے سائمہ کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور آ کر دروازہ بند کر دیا اور آ کر بیڈ پے بیٹھ گئی پِھر دوبارہ اٹھی الماری میں سے اپنا بیگ نکالا اور اس کی جیب سے اپنی دوائی نکال کر پانی کے ساتھ اپنی دوائی کھانے لگی میں بیڈ پے لیٹا ہوا تھا اور اس کو دیکھ رہا تھا . پِھر وہ دوائی کھا کر میرے ساتھ ہی لیٹ گئی اور بولی مجھے پتہ ہے آپ کو میری ضرورت ہے لیکن میں 1 یا 2 دن میں مکمل ٹھیک ہو جاؤں گی پِھر آپ جو کہیں گے کروں گی . ابھی کے لیے معاف کر دیں . میں نے کہا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے تم بیمار ہو تم آرام کرو جب تمہارا اپنا دِل کرے تو مجھے بتا دینا . پِھر وہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور آگے ہو کر میرے ہونٹ پے کس کر دی اور پِھر کروٹ بَدَل کر لیٹ گئی میں بھی تھوڑا تھک گیا تھا مجھے بھی نیند آ گئی اور میں بھی سو گیا. پِھر 2 دن ایسے ہی گزر گئے اور کوئی خاص بات نہیں ہوئی نہ ہی میری نبیلہ سے کوئی لمبی چوڑی بات ہو سکی . پِھر 1 دن میں دوپہر کو اپنے بیڈ پے لیٹا ہوا تھا تقریباً 3 بجے کا ٹائم ہو گا جب سائمہ اپنا کام نمٹا کر کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر میرے ساتھ بیڈ پے آ کر لیٹ گئی اور میرے ہونٹ پے کس دے کر بولی وسیم آج میں بالکل ٹھیک ہوں آج رات کو مجھے آپ کے پیار کی ضرورت ہے . تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے . پِھر رات کو كھانا وغیرہ کھا کر میں چھت پے چلا گیا اور تھوڑی دیر ٹتان رہا پِھر10 بجے کے قریب نیچے اپنے کمرے میں آ گیا . سائمہ ابھی بھی کمرے میں نہیں آئی تھی . میں نے ٹی وی آن کیا اور کمرے کی لائٹس کو آف کر کے بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا . تقریباً آدھےگھنٹے کے بَعْد سائمہ کمرے میں آئی اور آ کردروازہ بند کر دیا اور باتھ روم میں چلی گئی اور 5 منٹ بَعْد باتھ روم سے واپس آ گئی اور بیڈ کے پاس آ کر اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور اپنے سارے کپڑے اُتار کر پوری ننگی ہو کر بیڈ پے آ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی میں نے بھی صرف شلوار اور بنیان پہنی ہوئی تھی . اس نے شلوار کے اوپر سے میرا لن پکڑ لیا اور میرے ہونٹ پے کس کر کے بولی وسیم کتنے دنوں سے آپ کے بغیر دن گزار رہی ہوں . مجھے آپ کی بہت یاد آئی تھی میں نے کب کا واپس آ جانا تھا بس میں بیمار ہو گئی تھی . اور ساتھ ساتھ شلوار کے اوپر ہی میرا لن بھی سہلا رہی تھی . میں نے کہا میں تو 2 سال باہر بھی رہتا تھا تب تم کیسے گزارا کر لیتی تھی . میرے اِس سوال پے وہ بوکھلا گئی اور تھوڑی دیر خاموش ہو گئی . پِھر ہمت جمع کر کے بولی وہ تو پتہ ہوتا تھا کے آپ نے 2 سال واپس نہیں آنا ہے اِس لیے انگلی سے ہی اپنی پیاس بُجھا لیتی تھی . ابھی تو آپ یہاں آ گئے ہیں جب پتہ ہو آپ نزدیک ہیں تو پِھر بندہ زیادہ یاد کرتا ہے . میں سائمہ کی بات سن کر حیران تھا کے کتنے آسانی سے جھوٹ مار کر وہ اپنے آپ کو سچا بنا لیتی ہے . پِھر میں نے کہا ہاں یہ بات تو ہے . پِھر میں نے اپنی شلوار بھی اُتار دی اور نیچے میں بھی پورا ننگا ہو گیا تھا . کچھ دیر میرا لن سہلانے کی وجہ سے نیم حالت میں کھڑا چکا تھا . پِھر سائمہ نے آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . سائمہ کا چوپا لگانے کا اسٹائل کافی اچھا تھا . وہ ویسے ہی اچھا ھونا ہی تھا پتہ نہیں کتنے لن منہ میں لے کر چوپا لگانے کا تجربہ تھا . اب نبیلہ بیچاری اِس کا مقابلہ کہاں کر سکتی تھی . سائمہ لن کو بڑے ہی اسٹائل سے منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے اندر ہی اس کے جاندار چو پے نے میرے لن کے اندر جان ڈال دی تھی لن تن کر کھڑا ہو گیا تھا . پِھر میں نے سائمہ کو کہا کے بیڈ کے نیچے کھڑی ہو جاؤ اور ایک ٹانگ اوپر بیڈ پے رکھ لو اور ایک زمین پر رکھو میں پیچھے سے پھدی کے اندر کرتا ہوں . وہ فوراً ہی میری بتائی ہوئی پوزیشن میں کھڑی ہو گئی میں سائمہ کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سائمہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور پِھر اپنے دونوں ھاتھوں سے گانڈ کو پکڑ کر زور کا جھٹکا مارا میرا آدھا لن سائمہ کی پھدی کے اندر چلا گیا سائمہ جھٹکا لگنے سے تھوڑی آگے ہو گئی . اور اس کے منہ آہ کی آواز نکل گئی . پِھر میں نے دوبارہ ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور پورا لن سائمہ کی پھدی کی جڑ تک اُتار دیا . سائمہ کے منہ سے پِھر آواز آئی ہا اے ا می جی . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو سائمہ کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا شروع میں میں نے اپنی سپیڈ آہستہ ہی رکھی جب لن کافی حد تک رواں ہو گیا پِھر میں نے اپنی رفتار تیز کر دی اب سائمہ کے منہ سے بھی لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں . آہ آہ اوہ آہ اوہ اوہ آہ . . اور سائمہ بھی اپنے جسم کو آگے پیچھے کر کے د کو اندر باہر کروا رہی تھی . سائمہ نے ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ دیا تھا جس کے وجہ سے اس کی پھدی کے اندر کا کام کافی گیلا ہو چکا تھا جب میرا لن اندر جاتا تھا تو پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . اِس پوزیشن میں میری ٹانگوں میں بھی ہمت جواب دینے لگی تھی اِس لیے میں پوری طاقت سے لن کو کے اندر باہر کرنے لگا دوسری طرف سائمہ کی سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور مزید 5 منٹ کی چدائی کے بَعْد میرے لن نے اپنا مال سائمہ کی پھدی کے اندر چھوڑنا شروع کر دیا تھا اور سائمہ بھی دوسری دفعہ اپنا پانی میرے ساتھ ہی چھوڑ چکی تھی . جب میرا سارا پانی نکل چکا تو میں نے اپنا لن باہر نکال لیا . اور بیڈ پر بیٹھ گیا سائمہ ویسے ہی آگے کو ہو کر بیڈ پے گر پڑی اور کچھ دیر لمبی لمبی سانسیں لیتی رہی پِھر میں اَٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنی صاف صفائی کر کے کمرے میں آ کر اپنی شلوار پہن کر بیڈ پے لیٹ گیا . میں نے دیکھا تھوڑی دیر بَعْد سائمہ بھی ہمت کر کے اٹھی اور باتھ روم چلی گئی اور پِھر10 منٹ بَعْد واپس آئی اور آ کر اپنے کپڑے پہن کر میرے ساتھ ہی بیڈ پے لیٹ گئی پِھر مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا. صبح جب میں اٹھا تو بیڈ پے دیکھا سائمہ نظر نہیں آ رہی تھی گھڑی پے ٹائم دیکھا تو صبح کے10 بج گئے تھے . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا .باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے کر بیٹھی میرا انتظار کر رہی تھی . میں بالن میں کنگی کی اور پِھر سائمہ کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگا . ناشتہ کر کے سائمہ برتن اٹھا کر باہر چلی گئی . میں بیڈ پے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا کر دیکھنے لگا . تقریباً 12 بجے کے ٹائم میں نے اَٹھ کر ٹی وی بند کیا اور کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا وہاں میری نظر شازیہ باجی پے پڑی وہ صحن میں چار پائی پے بیٹھی ا می کے ساتھ باتیں کر رہی تھی . اور نبیلہ ا می کے پیچھے بیٹھی ا می کے سر میں تیل لگا کر مالش کر رہی تھی . پِھر جب شازیہ باجی کی نظر میرے اوپر پڑی تو مجھے دیکھ کر ایک دِل فریب مسکراہٹ دی اور بولی کیا حال ہے وسیم آج کل نظر ہی نہیں آتے ہو . ہم بھی تمھارے رشتےدار ہیں کبھی ہمیں بھی ٹائم دے دیا کرو کبھی ہماری طرف بھی چکر لگا لیا کرو . میں چار پائی کے پاس رکھی کرسی پے بیٹھ گیا اور بولا باجی میں ٹھیک ہوں بس تھوڑا مصروف تھا اِس لیے چکر نہیں لگا اور یہ بول کر میں نے نبیلہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے آنکھ مار دی . پِھر میں نے کہا باجی آپ سنائیں آپ کیسی ہیں آپ بھی کافی کمزور ہو گئی ہیں . لگتا ہے دولہا بھائی کی یاد میں کمزور ہو گئی ہیں . دولہا بھائی کی سنائیں وہ کیسے ہیں . میں نے دیکھا میری اِس بات سے شازیہ کا تھوڑا سا موڈ آف ہو گیا تھا . اور تھوڑا اکتا کر بولی وہ بھی ٹھیک ہوں گے ان کو کون سا میری پرواہ ہے اگر ہوتی تو مجھے یہاں اکیلا رہنے دیتے . میں نے کہا باجی آپ ناراض کیوں ہو رہی ہیں ہم سب ہیں نہ آپ کی فکر کرنے کے لیے . میری اِس بات پے میں میں نے دیکھا شازیہ باجی نے اپنے ہونٹوں کو تھوڑا سا کاٹ کر مجھے نشیلی نظاروں سے دیکھا اور دوبارہ پِھر امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگی . تھوڑی دیر بَعْد سائمہ سب کے لیے چائے بنا کر لے آئی . اور سب چائے پینے لگےمیں نے چائے ختم کی اور گھر میں بول کر باہر دوستوں کے پاس گھپ شپ لگانے کے لیے چلا گیا . دوستوں کے پاس ٹائم گزار کر تقریباً 2 بجے میں جب گھر واپس آ رہا تھا تو مجھے شازیہ باجی گلی کے کونے پے مل گئی دو پہر کا ٹائم تھا گلی میں سناٹا تھا کوئی بندہ نہ بندے کی ذات شازیہ باجی نے مجھے دیکھا اور راستے میں ہی روک لیا اور بولی وسیم کبھی ہماری طرف چکر لگا لیا کرو ہم بھی تمھارے اپنے ہیں . ہر وقعت سائمہ میں ہی گھسے رہتے ہو تھوڑا باہر بھی دنیا دیکھو اور بھی بہت اچھی اچھی دنیا ہے جہاں فل مزہ ملتا ہے . کبھی ہمیں بھی اپنی خدمت کا موقع دو . میں شازیہ باجی کی کھلم کھلا دعوت پے حیران رہ گیا لیکن میں ایک لحاظ سے خوش بھی تھا کے چلو اچھا ہی ہوا شازیہ باجی پے زیادہ ٹائم ضائع نہیں کرنا پڑے گا . میں نے کہا شازیہ باجی آپ کو اپنے میاں کو چھوڑ کر کب سے دوسرے کسی کی خدمت کا خیال آ گیا ہے . تو شازیہ بڑے ہی خمار بھری آواز میں بولی اس کو کہاں شوق ہے خدمت کرنے کا وہ تو بس خدمت کروا کر دوسروں کو سلگتا ہوا چھوڑ کر اپنی راہ لے لیتا ہے . اب بندہ کس کس کو اپنے دِل کا دکھ بتا ے کوئی دِل کا دکھ سنے تو بتاؤں کے زندگی میں کتنی تنہائی اور گھٹن ہے . میں نے کہا شازیہ باجی آپ فکر کیوں کرتی ہیں . میں ہوں نہ آپ کا دکھ بانٹنے کے لیے آپ کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے آج سے پہلے تو آپ نے کبھی کچھ کہا ہی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کے آپ کا کیا مسئلہ ہے . شازیہ میری بات سن کر ایک دم لال ہو گئی اور خوش ہو گئی اور بولی وسیم پورے خاندان میں ایک تو ہی ہے جس نے مجھے پہچانا ہے میری تکلیف کو سمجھا ہے . اب ٹائم نکال کر کبھی چکر لگاؤ میں تمہیں اپنا دکھ بتاؤں گی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ضرور چکر لگاؤں گا . پِھر میں وہاں سے گھر آ گیا . دروازہ نبیلہ نے کھولا اندر سب لوگ میرا ہی کھانے کے لیے انتظار کر رہے تھے . میں ہاتھ دھو کر ان کے ساتھ بیٹھ کر كھانا کھانے لگا . كھانا کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پے لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے شازیہ باجی کی کہی ہوئی باتوں پے غور کرنے لگا . اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور سو گیا

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
شام کو تقریباً 5 بجے سائمہ مجھے جگا رہی تھی اور چائے کے لیے باہر بلا رہی تھی . میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا منہ ہاتھ دھو کر فریش ہوا پِھر کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا اور سب کے ساتھ مل کر چائے پینے لگا اور امی کے ساتھ یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگا پِھر میں وہاں سے اٹھ کر چھت پے چلا گیا کیونکہ مجھے میرے اسلام آباد والے دوست کی کال آ رہی تھی میں چھت پے جا کر اس کو دوبارہ کال ملائی تو سلام دعا کے بعد اس نے مجھے کہا کسی دن ٹائم نکال کر اسلام آباد آؤ تم سے ضروری باتیں کرنی ہیں . میں نے پوچھا کیا مسئلہ ہے کچھ بتاؤ تو سہی تو اس نے کہا کے ثناء کے متعلق تمہیں کچھ بتانا ہے لیکن فون پے نہیں بتا سکتا . اِس لیے تم ٹائم نکال کر اسلام آباد کا چکر لگاؤ . میں نے کہا خیر تو ہے ثناء کو کیا ہوا ہے . تو وہ بولا ثناء بالکل ٹھیک ہے فکر نہیں کرو بس تم یہاں آ جاؤ پِھر بیٹھ کر تفصیل میں بات ہو گی . میں نے کہا چلو ٹھیک میں چکر لگاؤں گا ابھی مجھے کچھ دن کے لیے لاہور جانا ہے ایک ضروری کام ہے . پِھر کچھ دیر باتیں کر کے فون بند ہو گیا اچانک میری نظر سیڑھیوں کے پاس کھڑی نبیلہ پے پڑی پتہ نہیں وہ کب سے کھڑی میری باتیں سن رہی تھی . پِھر وہ آہستہ سے چلتی ہوئی میرے پاس آئی اور مجھے بولی بھائی کیا بات ہے آپ کا دوست ثناء کے بارے میں کیا کہہ رہا تھا ثناء کو کیا ہوا ہے خیر تو ہے. میں نے کہا نبیلہ میری جان کوئی مسئلہ نہیں ہے ثناء بالکل ٹھیک ہے وہ میرا دوست ویسے ہی مجھے بلا رہا تھا اور ثناء کے بارے میں بات وہاں ہی بتا ےگا . زیادہ کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بس ثناء کے کی پڑھائی کا کوئی مسئلہ ہو گا جس لیے مجھے بلایا ہو گا . فکر کوئی بات نہیں ہے میں ٹائم نکال کر جا کر پتہ کر آؤں گا . نبیلہ کو میری بات سن کر سکون ہو گیا اور پِھر بولی بھائی شازیہ باجی کی دو دو مطلب والی باتیں سنی تھیں . میں ہنس پڑا اور کہا ہاں سنی تھیں بڑی ہی چالو چیز ہے مجھے خود ہی دانہ ڈال رہی تھی . نبیلہ نے کہا بھائی جب میں باجی کی طرف گئی تھی تو میں نے شازیہ باجی کو آپ کے متعلق کچھ گرم کیا تھا آپ کا اور سائمہ کی ایک دو باتیں بتائی تھیں . لگتا ہے اس کا اثر ہو رہا ہے . میں نے کہا ہاں نبیلہ تم ٹھیک کہہ رہی ہو پِھر میں نے گلی میں ہوئی میری اور شازیہ کی باتیں سنا دیں . نبیلہ یہ سن کر خوش ہو گئی اور بولی بس بھائی اب شازیہ باجی پے 1 یا 2 دفعہ اور محنت کرنا پڑے گی پِھر وہ آپ کے نیچے ہو گی . اور پِھر فضیلہ باجی کا کام بھی بہتر ھونا شروع ہو جائے گا . جب آپ لاہور جائیں گے تو میں 1 یا 2 چکر اور لگاؤں گی .اور شازیہ باجی کو مکمل تیار کر دوں گی . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے سائمہ کو بتا دیا ہے کے آپ اسلام آباد جا رہے ہو . تو میں نے کہا ابھی نہیں بتایا آج رات کو بتا دوں گا اور پرسوں میں نے جانا بھی ہے . نبیلہ نے کہا ٹھیک ہے بھائی میں اب نیچے چلتی ہوں کچن کا تھوڑا کام ہے مجھے آگے ہو کر ہونٹوں پے ایک کس دی اور پِھر نیچے چلی گئی .پِھر میں بھی کچھ دیرٹہل کر نیچے آ گیا 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا سب نے مل کر كھانا کھایا اور پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا . اور ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 10بجے سائمہ گھر کا کام ختم کر کے کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر کے باتھ روم میں چلی گئی . پِھر 10منٹ بعد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی اور شلوار کے اوپر ہی میرا لن پکڑ کر سہلانے لگی . میں نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا سائمہ میں پرسوں جا رہا ہوں مجھے اپنی گاڑی کی پیمنٹ لینی ہے . اور اپنے دوست کو بھی ملنا ہے شاید 3 سے 4 دن لگ جائیں . تو وہ بولی ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی لیکن آج تو میرا کچھ کریں . میں نے پِھر اس دن رات کو2 دفعہ سائمہ کو جم کر چدائی کی اور بھی 2 دفعہ کی چدائی سے سائمہ نڈھال ہو گئی تھی . اور تھک کر سو گئی اور میں بھی سو گیا . پِھر اگلے دن کچھ خاص نہیں ہوا اور اس رات سائمہ کے ساتھ بھی کچھ نہیں کیا اور سو گیا اور پِھر اگلے دن صبح اٹھ کر تیاری کی اپنے بیگ تیار کیا اور 9 بجے گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن پے آ گیا 10بجے ٹرین کا ٹائم تھا پِھر میں تقریباً 6 بجے کے قریب لاہور پہنچ گیا. پِھر میں نے اپنے پلان کے مطابق چا چی کی فون کیا اور چا چی کا حال حوال معلوم کیا پِھر کچھ دیر یہاں وہاں کی باتیں کر کے میں نے کہا چا چی میں نے اسلام آباد سے پیمنٹ لینی تھی اور اپنے دوست کو بھی ملنا تھا لیکن میرا دوست کچھ اپنے دفتری کام کے لیے لاہور آ گیا ہے اس نے ہی میری اسلام آباد سے پیمنٹ لے کر دینی ہے . اِس لیے میں ابھی لاہور میں ہی ہوں اور میں کسی ہوٹل کی طرف رات کے لیے جا رہا ہوں میں اپنا سامان رکھ کر آپ کی طرف آتا ہوں آپ سے بھی تھوڑی دیر کے لیے ملاقات ہو جائے گی . چا چی میری بات سن کر غصہ ہو گئی اور بولی وسیم تم میرے دآماد ہو اور لاہور میں آ کر ہوٹل میں رہو گے . مجھے تم نے ناراض کر دیا ہے . میں نے کہا چا چی آپ ناراض نہیں ہو 1 رات کی بات ہے . میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتا تھا . چا چی نے کہا مجھے کچھ نہیں سننا بس تم ابھی اپنا سامان لے کر گھر آؤ اور تم نے یہاں ہی رہنا ہے اور غصے سے فون بند کر دیا . میرا پلان کامیاب ہو گیا تھا . میں نے ان کے نمبر پے ایس ایم ایس کیا چا چی آپ ناراض نہیں ہوں میں سامان لے کے آپ کی طرف آ رہا ہوں لیکن آپ سائمہ کو نہیں بتانا نہیں تو وہ بھی مجھ سے غصہ کرے گی . چا چی کو جب میرا ایس ایم ایس ملا چا چی کی کال آ گئی اور بڑی خوش لگ رہی تھی اور بولی وسیم میرے بیٹے میں ناراض نہیں ہوں میں سائمہ کو نہیں بتاؤں گی تم بس اب گھر آ جاؤ . میاں نے کہا جی چا چی جان میں آ رہا ہوں . اور پِھر میں نے اپنا فون بند کر کے رکشہ پکڑا اور اس میں بیٹھ کر چا چی کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد میں چا چی کے گھر کے دروازے کے پاس کھڑا تھا . پِھر میں نے رکشے والے کو پیسے دیئے وہ چلا گیا تو میں نے دروازے پے دستک دی 1 منٹ بَعْد ہی چا چی نے دروازہ کھول دیا چا چی شاید ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی . ان کے بال گیلے تھے . میں گھر کے اندر داخل ہوا اور چا چی کو سلام کیا تو چا چی نے سلام جا جواب دے کر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا چا چی جب مجھے گلے لگ کر ملی تو ان کے روئی جیسے نرم نرم موٹے موٹے ممے میری چھاتی ساتھ چپک گئے میرے اندر چا چی کے مموں کو محسوس کر کے سرور کی لہر دوڑگئی . اور میرے لن نے بھی نیچے سے انگڑائی لینا شروع کر دی اِس سے پہلے کے لن چا چی کو اپنا آپ دکھاتا میں چا چی سے آرام سے الگ ہو گیا اور بولا چا چی جی اندر چلتے ہیں . تو وہ بھی بولی ہاں بیٹا چلو اندر چلو میں نے اپنے بیگ اٹھا لیا گھر کے اندر آ گیا اندر آ کر چا چی نے بیگ مجھ سے لے لیا اور کمرے میں رکھنے کے لیے چلی گئی اور میں ان کے ٹی وی لاؤنج میں ہی بیٹھ گیا پِھر چا چی کمرے سے نکل کر سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں سے ٹھنڈی کولڈ ڈرنک 2 گلاس میں ڈال کر لے آئی ایک مجھے دیا اور ایک خود لے کر سامنے والے صوفے بیٹھ گئی . جب چا چی بیٹھی تو انہوں نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر اپنا جسم تھوڑا سا موڑ لیا جس سے ان کی گانڈ کا ایک پٹ بالکل عیاں ہو گیا تھا چا چی نے سفید رنگ کی کاٹن کی ٹائیٹ شلوار پہنی ہوئی تھی جس سے چا چی کی گانڈ کا ابھا ر صاف نظر آ رہا تھا . یہ نظارہ دیکھ کر میرے لن جھٹکے کھانے لگا تھا میں نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے اپنی ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر آپس میں جوڑ لیا اور اپنے لن کو ٹانگوں کے درمیان قید کر لیا چا چی میری یہ حرکت دیکھ کر سمجھ گئی تھی وہ پرانی کھلاڑی تھی سب جانتی تھی مجھے ایک دِل فریب سمائل دی اور کولڈ ڈرنک پینے لگی جب میں نے کولڈ ڈرنک ختم کر لی تو چا چی برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئی . اور کچھ دیر بَعْد آ کر میرے ساتھ بیٹھ گئی مجھ سے گھر میں سب کے بارے میں پوچھنے لگی . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم اٹھ کر نہا لو اور فریش ہو جاؤ میں اتنی دیر میں تمھارے لیے كھانا تیار کرتی ہوں پِھر مل کر كھانا کھاتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے . تو چا چی نے کہا آؤ میں تمہیں باتھ روم دیکھا دیتی ہوں میں چا چی کے پیچھے پیچھے چل پڑا چا چی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور اپنے کمرے سے متصل باتھ روم دیکھا کر بولی تم اندر جا کر فریش ہو جاؤ پِھر باہر ہی آ جانا میں کچن میں تمھارے لیے كھانا بناتی ہوں . پِھر چا چی چلی گئی . میں بھی باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے کپڑے اُتار کر نہانے لگا جب میں نے اپنے کمرے اُتار کر لٹکا نے لگا تو مجھے وہاں چا چی کے بھی کپڑے نظر آئے اور ان کے ساتھ ان کی برا اور انڈرویئر بھی لٹکا تھا .مجھے چا چی کا انڈرویئر دیکھا کر شہوت سی چڑھ گئی میں نے آگے ہو کر چا چی کی برا اور انڈرویئر لے کر چیک کرنے لگا . چا چی کا انڈرویئر مجھے گیلا گیلا محسوس ہوا میں نے انگلی پھیر کر گیلا پن چیک کیا پِھر کچھ گیلی چیز میری انگلی پے لگ گئی میں نے اپنی ناک کے پاس لے جا کر سونگھا تو مجھے بھینی بھینی سی مہک محسوس ہوئی میں وہاں ہی مست ہو گیا . میں نے چا چی کے انڈرویئر کو اپنے لن پے چڑھا کر اس کو مسلنے لگا تھوڑی دیر بَعْد ہی چا چی کے گیلے انڈرویئر کی مہک سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور جھٹکے کھانے لگا . میں کچھ دیر تک انڈرویئر کو اپنے لن کے اوپر مسلتا رہا پِھر میں نے دوبارہ اس کو لٹکا دیا کیونکہ میں انڈرویئر کے اوپر فارغ ہو کر چا چی کو کسی قسم کے شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . پِھر میں نہا کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکل آیا اور دوبارہ آ کر ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا . چا چی سامنے کھڑی کچن میں کام کر رہی تھی . وہ کچن کی کھڑکی سے مجھے دیکھ رہی تھی میں نے ٹی وی لگا لیا کرکٹ میچ لگا ہوا تھا . میں نے کہا چا چی ثناء نہیں آئی تو چا چی نے کہا وہ 1 مہینہ پہلے آئی تھی ہفتہ رہ کر پِھر واپس چلی گئی تھی . ابھی پِھر اس نے آنا ہے کہہ رہی تھی شاید اِس مہینے کے آخر میں چکر لگاؤں گی . اب اس نے فائنل پیپر دینے ہیں پڑھائی سخت ہے . اِس لیے نہیں آ سکتی . پِھر میں اور چا چی یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور چا چی کچن میں كھانا بناتی رہی . تقریباً 9 بجنے والے تھے تو چا چی نے کچن میں كھانا تیار کر لیا تھا پِھر انہوں نے ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا . چا چی نے بریانی بنائی تھی اور ساتھ میں کھیر بنائی تھی . پِھر میں اور چا چی بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر میں صوفے پے بیٹھ گیا اور چا چی برتن اٹھانے لگی برتن اٹھا کر کچن میں رکھ کر صاف صفائی کر کے تقریباً 10بجے چا چی فارغ ہو کر آ کر میرے ساتھ ہی صوفے پے بیٹھ گئی اپنی دونوں ٹانگیں صوفے کے اوپر رکھ لیں . اور مجھے سے باتیں کرنے لگی . چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سناؤ سعودیہ سے آ کر پاکستان میں دِل لگ گیا ہے یا نہیں تو میں نے کہا چا چی پَردیس پَردیس ہوتا ہے اپنے ملک یا اپنے گھر کا سکون باہر کہاں ملتا ہے اور اپنے لوگوں کا پیار اور خیال بھی تو اپنے ملک میں ہی ملتا ہے . تو چا چی نے کہا ہاں یہ تو ہے لیکن تم نے تو اپنی چا چی کو کبھی اپنا سمجھا ہی نہیں ہے . کبھی اپنی بیوہ چا چی کا خیال تمہیں آیا ہی نہیں ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی آپ کا خیال کیوں نہیں ہے آپ کا خیال نہیں ہوتا تو یہاں آپ کے پاس کیوں آتا اور آپ کا خیال تھا تو آپ کی بیٹی سے شادی بھی کی تھی . چا چی نے کہا آج میں تم سے ناراض نہیں ہوتی تو تم نے کب آنا تھا . اور رہی بات میری بیٹی کی اس کے ساتھ تو شادی تم نے اپنے چا چے کے پیار میں کی ہے . مجھ سے بھلا کس کو پیار ہے میں چا چی کی بات سن کر ان کی طرف دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں میں سچ کہہ رہی ہوں تمہیں کہاں اپنی بیوہ چا چی کی فکر ہے . تم تو اپنی بِیوِی کے ساتھ بھی یہاں نہیں آتے ہو . اور کبھی فون پے بھی چا چی کا حال حوال نہیں پوچھا ہے چا چی جی آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آپ اگر وہاں گاؤں میں ہوتی تو میں روز آپ کا حال حوال پوچھ لیتا آپ کا خیال بھی کرتا . آپ ہماری اور ہمارے چا چے کی عزت ہو . آپ کا بھی ہم پے پورا حق ہے . تو چا چی نے کہا حق ہے تو کبھی حق ادا کیوں
گی حق ادا کر دوں گا آپ بولیں تو سہی . چا چی نے کہا آب بول کر ہی حق لینا پڑے گا سمجھدار ہو خود ہی کوشش کر کے ادا کر دیا کرو . میں نے کہا چا چی جی پہلے کے لیے معافی مانگتا ہوں لیکن اب کے بَعْد حاضر ہی حاضر ہوں . چا چی میری بات سن کر خوش ہو گئی . میں نے کہا چا چی جی آپ کی بیٹی سے میں آپ کا اور ثناء کا پوچھتا رہتا ہوں وہ تو یہ ہی کہتی ہے کے امی خوش ہیں اس نے کبھی بھی کوئی گلہ نہیں کیا . یکدم چا چی غصے میں بولی ہاں اس کو کیا فکر ہے دن رات لن ملتا رہتا ہے میں چا چی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیران ہو گیا چا چی بھی کافی شرمندہ ہو گئی اور بولی بیٹا غلطی سے منہ سے نکل گیا تھا . پِھر میں نے کہا چا چی آپ کی بیٹی کا اپنا نصیب ہے اور آپ کا اپنا اگر آج چا چا زندہ ہوتا تو شاید آپ کو اِس چیز کی کمی نہیں رہتی . آپ بھی اپنی بیٹی کی طرح خوش رہتی . تو چا چی نے کہا بیٹا تمہیں نہیں پتہ یہ دکھ کافی پرانا ہے . تمہارے چا چے کی طرف سے سکھ ملنا تو تو ان کے فوت ہونے سے 4 یا 5 سال پہلے ہی ختم ہو گیا تھا . پِھر اس کے بَعْد سے بعد گھٹ گھٹ کر زندگی گزر رہی ہوں . میں نے کہا چا چی میں آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں . چا چی نے کہا بیٹا سائمہ تمہاری بہت تعریف کرتی ہے . اور تمہاری وجہ سے آج خوش زندگی گزر رہی ہے . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . پِھر چا چی نے کہا وسیم بیٹا ایک بات پوچھو ں تو برا تو نہیں مانو گے اور کیا اپنی چا چی کو دوست جان کر سچ سچ بتاؤ گے . میں نے کہا چا چی آپ کیسی بات کر رہی ہیں . آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے . چا چی نے کہا بیٹا تم مرد ہو شادی کے بَعْد دو دو سال تک سعودیہ میں رہتے رہے ہو کبھی اپنے بِیوِی کی یاد نہیں آتی تھی اس کا ساتھ یاد نہیں کرتے تھے . کہیں تم نے وہاں کوئی اور دوست تو نہیں بنا رکھی تھی چا چی یہ بول کر ہنسنے لگی . میں بھی مسکرا پڑا میں کچھ بولنے ہی لگا تھا کے چا چی نے کہا 12 بجنے والے ہیں تم بھی بیٹھے بیٹھے تھک گئے ہو گے آؤ کمرے میں چل کر بیڈ پے آرام سے لیٹ کر باتیں کرتے ہیں باہر تھوڑی گرمی بھی ہے اندر اے سی لگا لیتے ہیں . میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی چا چی نے اٹھ کر باہر کا دروازہ بند کیا لائٹس کو آ ف کیا اور میرے ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے کمرے میں لے جانے لگی تو میں نے کہا چا چی میں دوسرے کمرے میں سو جاؤں گا آپ آرام سے سو جائیں . تو چا چی نے منہ پھلا کر کہا کوئی ضرورت نہیں ہے میرا بیڈ بہت بڑا ہے تم بھی وہاں سو سکتے ہو اور دوسرے کمرے میں اے سی بھی نہیں ہے اور ویسے بھی میرے بیٹے ہو . اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئی . اور مجھے اپنے بیڈ پے بیٹھا کر خود اے سی آن کر دیا . پِھر الماری سے ایک بلینکٹ نکال کر بیڈ کی پاؤں والی طرف رکھی دی اور کمرے میں زیرو کا بلب لگا کر بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں ابھی بھی ٹانگیں نیچے لٹکا کر بیٹھا تھا . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں کھا نہیں جاؤں گی . چلو سہی ہو کر بیڈ پے بیٹھ جاؤ . مجھے قمیض اُتار کر سونے کی عادت تھی . چا چی نے شاید بھانپ لیا تھا تو بولی مجھے پتہ ہے تم قمیض اُتار کر سوتے ہو تم اپنے قمیض اُتَر کر لیٹ جاؤ . میں نے قمیض کو اُتار کر ایک طرف رکھ دی اور ٹانگیں سیدھی کر کے لیٹ گیا اب میرے اور چا چی کے درمیان کوئی 1 فٹ کا فاصلہ تھا . پِھر چا چی نے کہا اب بتاؤ جو میں نے تم سے سوال پوچھا تھا . میں نے کہا چا چی بِیوِی کی کس کو یاد نہیں آتی ہے . میں بھی انسان ہوں عورت کا ساتھ کس کو نہیں اچھا لگتا اور سعودیہ میں میری کوئی دوست نہیں تھی وہاں ایسے دوست بنانا بہت مشکل ہے بس میں بھی 2 سال مجبوری سمجھ کر گزار لیتا تھا . پِھر چا چی نے کہا بیٹا کیا میری بیٹی تمہیں خوش رکھتی ہے کے نہیں اگر نہیں رکھتی ہے تو مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی . میں چا چی کی بات سن کر خاموش ہو گیا . چا چی نے کہا بیٹا کیا بات ہے تم خاموش کیوں ہو تمہاری خاموشی سے مجھے لگتا ہے کے تمہیں میری بیٹی سے کوئی شکایت ہے . تم مجھے بتاؤ میں اس کو سمجھا دوں گی وہ تمہارا اور زیادہ خیال رکھے گی . اور یہ بات کہہ کر چا چی میرے اور قریب ہو کر میرے ساتھ لیٹ گئی . اور میرے بالن میں پیار سے انگلیاں پھیر نے لگی میں پِھر بھی خاموش تھا کے چا چی کو ان کی بات کا کیا جواب دوں یہ تو میرا اور سائمہ کا میاں بِیوِی والا مسئلہ ہے . چا چی مجھے خاموش دیکھ کر بولی وسیم بیٹا میں نے کہا تھا نہ تم اپنی چا چی کو اپنا سمجھتے ہی نہیں ہو اِس لیے اگر اپنا سمجھتے تو اپنے دِل کی بات مجھے بتا دیتے سائمہ میری بیٹی ہے میں اس کو سمجھا سکتی ہوں . تم میرے داماد کے ساتھ ساتھ میرے بھتیجےبھی ہو . میرا تو تمھارے ساتھ دوہرا رشتہ ہے . پِھر بھی تم مجھے اپنا نہیں سمجھتے ہو اگر نہیں بتانا تو نہیں بتاؤ . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور چا چی کی طرف دیکھ کر بولا چا چی جی اِس دِل میں بہت کچھ ہے جو آپ کو بتا سکتا ہوں لیکن آپ کے اور میرے رشتے کا مان ہے اِس لیے بتا نہیں پا رہا ہوں . تو چا چی نے کہا بیٹا تم مجھے اپنی ایک دوست سمجھ کر یا اپنے دکھ کا ساتھی سمجھ کر بتاؤ . میرا یقین کرو میں اپنی بیٹی یا کسی بھی بات کا برا یا غصہ نہیں کروں گی . تم آج اپنا دِل کھول دو . تم نے یہ بات بول کر میرے اندر کے وہم کو اور زیادہ پختہ کر دیا ہے مجھے یقین ہو گیا ہے کے تمھارے دِل میں ضرور بہت زیادہ شکایات اور سوالات ہیں .میں پِھر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور چا چی نے میرا ایک ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا . پِھر مجھے جو جو باتیں نبیلہ نے کہی تھیں میں نے ایک ایک کر کے چا چی کو بتا دیں. میں نے چا چی کو نبیلہ کی وہ بات بھی بتا دی جو نبیلہ نے چا چی کو اس لڑکے کے ساتھ کرتے ہوئے پکڑا تھا . میں کافی دیر تک بولتا رہا اور چا چی خاموشی سے سنتی رہی . میں جب چا چی کی باتیں سنا رہا تھا میرا دھیان دوسری طرف تھا . جب میں نے آخری بات یہ بولی چا چی جان آپ فیصلہ کرو اِس میں میرا قصور کیا تھا . میں نے جب دیکھا تو چا چی کی آنکھوں میں آنسو ہی آنسو تھے . چا چی نے آگے ہو کر میرا ہاتھ چوم لیا پِھر میرا ماتھا چُوما پِھر میرے گالن کو چوما اور پِھر میرے ہونٹ پے ہلکا سا بوسہ دیا .اور پیچھے ہٹ کر بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی . اور کچھ دیر خاموش رہی . پِھر کچھ دیر بعد چا چی کے منہ سے ایک روہانسی سی آواز نکلی کہ وسیم بیٹا جو جو تم نے کہا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اور اِس میں میری اپنی کوئی غلطی نہیں ہے میں تمہیں ایک ایک بات سچ سچ بتاتی ہوں . ہو سکتا ہے تم میری بات کا یقین نہیں کرو اور یہ ہی کہو کے جیسی بیٹی ویسی ہی ماں لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے . پِھر چا چی نے کہا بیٹا جب سائمہ کالج میں جاتی تھی تو اس لڑکے کے ساتھ اس کی کالج میں ملاقات ہوئی پِھر سائمہ اور عمران کے درمیان دوستی گہری ہوتی گئی اور سائمہ کو بھی یہ بات نہیں پتہ تھی کے تمھارے چا چے نے اس کا رشتہ تمھارے ساتھ کرنا ہے اِس لیے وہ عمران کے ساتھ اپنے پیار کی پِینْگ ڈالنے لگی اور یہ دوستی اور پیار کی پِینْگ زیادہ خطرناک ثابت ہوئی . کیونکہ سائمہ عمران کے چکر میں بہت پاگل ہو چکی تھی جوان تھی جوانی نے تنگ کرنا شروع کر دیا تھا اور ان دونوں کی دوستی اور محبت لمبی ہوتی جا رہی تھی. پِھر سائمہ جب یونیورسٹی میں چلی گئی تو عمران نے بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اب تو سائمہ اور عمران ایک ہو گئے تھےمجھے اس وقعت تک سائمہ اور عمران کے تعلق کا کچھ پتہ نہیں تھا . میں بس یہ ہی سمجھتی تھی کے یونیورسٹی کے دوست ہیں . لیکن میں غلط تھی . کیونکہ ایک دن سائمہ نے گھر آ کر بتایا کے ا می ہماری یونیورسٹی کا ٹوور مری کے لیے جا رہا ہے. اور میں نے بھی جانا ہے ہمارا 3 دن کا ٹوور ہے تمھارے چا چے نے بہت منع کیا اور وہ باز نہیں آئی مجھے بھی اتنی باتوں کا پتہ نہیں تھا . میں نے بھی تمھارے چا چے کو بول کر اس کو اِجازَت لے دی اور وہ مری چلی گئی . بس وہ ہی سب سے بڑی غلطی تھی . کیونکہ مری سے واپس آنے کے کافی دن بعد میں نے نوٹ کیا سائمہ پہلے 2 بجے تک گھر آ جاتی تھی . لیکن پِھر آہستہ آہستہ وہ دیر سے گھر آنے لگی کبھی شام کو 6 بجے کبھی 8 بجے گھر آتی تھی . میں ماں تھی مجھے فکر لگ گئی تھی . ایک دن شام کو 8 بجے وہ گھر آئی تو اس کا چہرہ لال سرخ تھا اور کافی پریشان بھی لگ رہی تھی . گھر آ کر اپنے کمرے میں چلی گئی رات کے کھانے کے لیے ثناء 2 دفعہ اس کے کمرے میں گئی تو وہ كھانا کھانے کے لیے نہیں آئی میں نے کچن کا سارا کام ختم کر کے تقریباً رات کے 10بجے اس کے کمرے میں چلی گئی وہ تکیے میں سر دے کر لیی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ رو رہی تھی. میں کمرے کا دروازہ بند کر کے اس کے بیڈ پے چلی گئی اور اس کے پاس بیٹھ کر تکیہ اس کے منہ سے ہٹایا تو اس کی آنکھیں لال سرخ تھیں اور وہ رَو رہی تھی . میرا تو دِل ہی بیٹھ گیا میں نے پوچھا سائمہ میری بچی کیا ہوا ہے رَو کیوں رہی ہو . وہ میری آواز سن کر اور زیادہ رونے لگی پِھر کافی دیر رونے کے بَعْد اٹھ کر میرے گلے لگ گئی اور بولی ا می مجھے معاف کر دیں مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے . میں نے اس کو دلاسہ دیا اور بولا بیٹی مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے . پِھر اس نے جو اپنی کہانی مجھے سنائی میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی . اس نے اپنی اور عمران کی کالج سے لے یونیورسٹی تک کی ساری اپنی پیار اور دوستی کی کہانی سنائی اس نے کہا پہلے پہلے تو عمران مجھے کہیں کسی ہوٹل میں یا یونیورسٹی میں اکیلی جگہ پے لے جاتا مجھے بس پیار کرتا رہتا تھا مجھے کس وغیرہ کرتا رہتا تھا پِھر آہستہ آہستہ میرے مموں تک چلا گیا مجھے اپنی جھولی میں بیٹھا کر میرے ممے سہلا تا رہتا تھا اور کسسنگ کرتا رہتا تھا اور کبھی کبھی کوئی ویران جگہ دیکھ کر میری شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر میرے پھدی کو سہلا تا رہتا تھا . یونیورسٹی تک وہ یہ ہی کر کے مجھے بھی مزہ دیتا تھا خود بھی لیتا تھا اس نے اور میں نے وعدہ کیا تھا ہم آپس میں شادی بھی کریں گے . لیکن پِھر یونیورسٹی میں آ کر جب ہم لوگ مری گئے تو وہاں اس نے گروپ سے الگ ہو کر ایک کمرا لے لیا اور مجھے بھی بتا دیا اور ایک رات مجھے اس ہوٹل میں ہی کمرے میں بلا کر مجھ سے مزہ لیا اور میں مزے ہی مزے میں بہک گئی اور اس نے مجھے اس رات چود دیا اور پِھر 3 دن تک لگاتار وہ مجھے رات کو اس کمرے میں بلا لیتا اور مجھے چودتا رہتا تھا . پِھر جب ہم واپس آ گئے تو کافی دفعہ اپنے کسی دوست کے فلیٹ میں بھی لے جاتا اور مجھے چودتا رہتا تھا میں اس کے پیار میں گم تھی مجھے اس کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا تھا . پِھر ایک دن اس نے مجھے کہا کے میرے ایک دوست کو خوش کرو یہ وہ ہی دوست تھا جس کے فلیٹ میں وہ مجھے لے جا کر چودتا تھا . میں اس کی بات سن کر آگ بگولہ ہو گئی . اور اس کو تھپڑ مار دیا اور بولا تم نے مجھے گشتی سمجھ رکھا ہے جو میں تمھارے دوست سے بھی کروں گی یہ کبھی نہیں ہو گا . پِھر اس نے مجھے اپنے موبائل میں ایک ویڈیو دکھائی جس کو دیکھا کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی . یہ ویڈیو مری کے اس ہوٹل میں بنی ہوئی تھی جس میں عمران نے مجھے پہلی دفعہ چودا تھا . میں بہت روئی بہت گڑ گڑ آئی لیکن اس نے میری ایک نہیں سنی . پِھر میں اس ویڈیو کے پیچھے مجبور ہو گئی . اور اس کے دوست سے بھی کروایا اور اس کے گروپ کے 2 اور دوست تھے جن سے میں نے کروایا . بیٹا پِھر سائمہ نے اپنے باپ کی عزت کے ڈر سے ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا . پِھر کچھ عرصہ بعد عمران گھر تک آنے لگا اور جب تمھارا چا چا کام پے ہوتا تھا وہ سائمہ کے ساتھ گھر آ جاتا اور میرے اور ثناء کے ہوتے ہوئے بھی وہ سائمہ کو اس کے کمرے میں چودتا رہتا تھا . میں یہ جان کر بھی میری بیٹی اندر کسی غیر مرد سے چودوا رہی ہے. میں کئی دفعہ مرتی تھی کئی دفعہ جیتی تھی . پِھر تو عمران نے اس ویڈیو کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ ساتھ مجھے بھی اپنا غلام بنا لیا کیونکہ اس نے سائمہ کو میرے لیے بھی مجبور کرنا شروع کر دیا . اور پِھر آخر کار مجھے بھی اپنی بیٹی کی خاطر اس کا ساتھ دینا پڑا . پِھر میں بھی عورت تھی جذبات رکھتی تھی تمھارے چا چے کی عدَم توجہ کے وجہ سے میں بھی بہک گئی اور اس کا ساتھ دینے لگی . لیکن میں نے اپنے جسم کو آگے کر کے سائمہ کو کافی حد تک بچا لیا تھا وہ لڑکا اور اس کے دوستوں کو میں اکیلے ہی نمٹا لیتی تھی . پِھر میں نے تمھارے چا چے کو بول کر سائمہ کی شادی جلدی سے جلدی کروا کے اس کو یہاں سے بھیج دیا بعد میں میں اکیلے ہی ان سب کو جھیلتی رہی جب عمران زیادہ تنگ کر دیتا تھا تو کبھی کبھی سائمہ کو بلا لیتی تھی اور وہ بیچاری بھی یہاں آ کر جتنے دن رہتی تھی عمران اور اس کے دوست آ کر روز اس کو چودتے تھے . پِھر ان کی نظر ثناء پے پڑی تو مجھے اور سائمہ کو ثناء کے لیے مجبور کرنے لگے. ثناء کا سن کر تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی تھی کیونکہ میری ایک بیٹی کی زندگی برباد ہو چکی تھی میں دوسری کی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی
نہیں کیا میں نے کہا چا چی جب آپ موقع دیں
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP

عمران بار بار مجھے ثناء کا کہتا تھا میں روز سوچ سوچ کر پاگل ہو گئی تھی کے میں کیا کروں ثناء میرا اور سائمہ کے تعلق کے بارے میں سب جانتی تھی . میں نے ایک دفعہ بہت مجبور ہو کر اس کو کہا تو وہ غصہ ہوگئی اور پِھر میرے خیال میں اس نے نبیلہ کو یہ باتیں بتا دیں تھیں . لیکن پِھر شاید قدرت کو مجھ پے ترس آ گیا اور تم نے ثناء کو اسلام آباد بھیج دیا . اور وہ ان درندوں کی نظر سے دور ہو گئی لیکن میں اور سائمہ ابھی بھی ان کو برداشت کر رہیں ہیں. پِھر چا چی یہ سب باتیں بول کر خاموش ہو گئی لیکن وہ آہستہ آہستہ رو بھی رہی تھی . میں نے چا چی کو کہا چا چی جان آپ اور سائمہ اتنے عرصے سے یہ سب برداشت کر رہی ہیں اور آپ نے یا سائمہ نے ایک دفعہ بھی ہم میں سے کسی کے ساتھ اِس اذیت کا ذکر بھی نہیں کیا . تو چا چی نے کہا بیٹا میں کس کو کیا بتاتی ہم لوگ تو پہلے ہی غلطی کر کے یہاں لاہور آ گئے تھے . گاؤں میں سب ہمارے فیصلے سے خوش نہیں تھے . تیرا چا چے کو بھی میں نے مجبور کیا وہ تو آنا ہی نہیں چاہتا تھا . لیکن اب سوچتی ہوں میں غلط تھی . کیونکہ تم نے اتنی باتوں کو جانتے ہوئے بھی میری بیٹی کو طلاق نہیں دی نہ مجھے برا بھلا کہا . بلکہ اپنے دِل میں ہی دکھ پال لیا مجھے اب احساس ہو رہا ہے اپنے اپنے ہی ہوتے ہیں . اور بیٹا اگر کیا میں تمہیں یا تمہاری ماں کو پہلے سائمہ کا یا اپنا بتا دیتی تو کیا تم میری بیٹی سے شادی کرتے کیا تمہاری ماں میری بیٹی کو اپنی بہو بنا لیتی تو بیٹا خود سوچو میں کس کو جا کر اپنا دکھ بتاتی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو باٹیں عمران کے ساتھ اور کتنے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کے اور سائمہ کے ساتھ یہ کام کیا ہے . اور کیا سب کے ساتھ سائمہ کی یا آپ کی ویڈیو بنی ہوئی ہے . تو چا چی نے کہا نہیں بیٹا اس ایک ویڈیو کے علاوہ اور کوئی بھی ویڈیو ان کے پاس نہیں ہے وہ بس اس ویڈیو سے ہی ہم دونوں کو بلیک میل کرتے ہیں . میں نے کہا چا چی ہو سکتا ہے وہ ویڈیو اب ان کے پاس نہ رہی ہو ہو سکتا ہے انہوں نے ضائع کر دی ہو کیونکہ اس ویڈیو سے اس نے جو مقصد حاصل کرنا تھا میرا مطلب ہے آپ کو سائمہ کے ساتھ کرنا تھا وہ کر لیا ہے. اور اب وہ ویڈیو ضائع کر دی ہوچا چی نے کہا نہیں بیٹا ایسی بات نہیں ہے وہ ویڈیو اب بھی ان کے پاس ہے تمھارے یہاں آنے سے ایک ہفتہ پہلے عمران گھر آیا ہوا تھا میرے ساتھ رات گزار کر صبح جانے لگا تو مجھے کہتا ہے کے 2 یا 3 دن تک تیار رہنا میرا ایک دوست باہر کے ملک سے آنے والا ہے اس کے ساتھ رات گزار نی ہے . میں اس کی بات سن کر غصہ ہو گئی تھی میں نے کہا بکواس بند کرو مجھے اب اور کسی سے نہیں کرنا اور نہ ہی اپنے کسی اور دوست کو میرے گھر لے کر آنا . پِھر اس نے میرے منہ پے ایک تھپڑ مارا اور میرا موبائل اٹھا کر اپنے موبائل سے کچھ کرتا رہا پِھر موبائل میرے آگے پھینک کر بولا میں نے تمہاری بیٹی کی ویڈیو تمھارے موبائل میں ڈال دی غور سے دیکھ لو اگر میری بات نہیں مانی تو میں یہ ویڈیو تمہاری گلی میں بھی اور ملتان تمھارے سب رشتے داروں کو دیکھا دوں گا پِھر بعد میں مجھے نہ کہنا اور ہنستا ہوا گھر سے باہر نکل گیا میں نے پہلی دفعہ اس دن اپنے بیٹی کی وہ والی ویڈیو دیکھی تو میں سارا دن روتی رہی . میں نے کہا چا چی ایک بات تو بتاؤ عمران کے جو دوست ہیں ان کے پاس آپ نے سائمہ کی ویڈیو دیکھی ہے یا کبھی انہوں نے ویڈیو کی دھمکی دے کر کچھ کہا ہے تو چا چی نے کہا نہیں وہ کچھ بھی نہیں کہتے وہ آتے ہیں اپنا مزہ لے کر چلے جاتے ہیں . میں نے کہا چا چی اِس کا مطلب عمران نے وہ ویڈیو صرف اپنے پاس رکھی ہوئی ہے . اور اپنے دوستوں کو بھی آپ لوگوں کو بلیک میل کر کے استعمال کرواتا ہےچا چی نے کہا ہاں ہو بھی سکتا ہے . میں نے کہا چا چی بس سمجھو آپ کی فکر اور اذیت آج سے ختم . چا چی نے کہا وسیم بیٹا میں تمہاری بات سمجھی نہیں . میں نے کہا چا چی اگر آپ اِس اذیت سے نکلنا چاہتی ہیں تو آپ کو میرا ساتھ دینا ہو گا اور میری چند باتیں ماننا ہوں گی . میں بدلے میں آپ کی ساری مشکل دور کر دوں گا . آپ کو ہر طرح کا سکھ بھی دوں گا یہ میرا وعدہ ہے . اور اگر آپ کو اب یہ دلدل جس میں مزہ تو ہے لیکن بدنامی اور ڈر ہے اچھی لگنے لگی ہے تو پِھر آپ کی مرضی ہےچا چی میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر کر بولی اگر میرے بیٹا مجھے ہر طرح سکھ دینے اور اپنا سمجھنے کے لیے تیار ہے تو میں بھی اپنے بیٹے کا پورا پورا ساتھ دینے کے لیے تیار ہوں مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . میں نے کہا چا چی تو بس پِھر ٹھیک ہے . اس لڑکے عمران کا میں ایسا بندوبست کروا دوں گا کے ساری زندگی اپنے گھر والن کی شکل دیکھنا بھول جائے گا اور میں اس سے وہ ویڈیو کا ثبوت بھی نکلوا لن گا . بس آپ کو اب اپنا یہ گھر بیچ کر واپس میرے ساتھ گاؤں چلنا ہو گا اور وہاں ہمارے ساتھ ہی رہنا ہو گا . اور میں آپ کو جب آپ کا دِل کرے گا آپ کی منشا کے مطابق آپ کا خیال اپنا پن اور پیار دوں گا آپ یہ عمران جیسے لونڈے کو بھول جاؤ گی .چا چی نے منہ اوپر کر کے میرے ہونٹ پے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور بولی بیٹا مجھے تیری ہر بات منظور ہے مجھے بتاؤ مجھے کیا اور کب کرنا ہے . تو میں نے کہا ابھی میں کل تک یہاں روکوں گا پِھر میں نے اسلام آباد بھی جانا ہے جب میں واپس ملتان پہنچ جاؤں گا . تو آپ نے سائمہ کو کال کرنی ہے اور اس کو بول دینا کے میں اب یہاں لاہور میں اکیلے نہیں رہنا چاہتی میں گھر بیچ کر واپس آ رہی ہوں . اور پِھر آپ نے کہنا ہے کے وسیم کو لاہور بھیج دو میں سامان لے کر اس کے ساتھ واپس آ جاؤں گی . اور میں کل ہی آپ کے گھر کا سودا یہاں پے کسی سے کر لن گا اور حساب کر کے میں اسلام آباد چلا جاؤں گا وہاں میں اس حرامی عمران کا بندوبست کرنے کے لیے اپنے دوست کو پوری کہانی بتا دوں گا وہ ایک سرکاری محکمے کر بڑا آفیسر ہے اس کی بہت اوپر تک پہنچ ہے . وہ اِس عمران کو سیدھا کروا دے گا پکا کام کروا کے 12 یا 14سال کے لیے اندر کروا دے گا . اور اس سے وہ ویڈیو والا ثبوت بھی ختم کروا دے گا . آپ کی جان چھوٹ جائے گی اور آپ ملتان میں چلی جاؤ گی تو سب مشکل ختم . پِھر مجھے ایک خیال آیا میں نے چا چی کو کہا چا چی آپ نے سائمہ کو ہمارے درمیان ہوئی کسی بات کا پتہ نہیں لگنے دینا ہے . میں نہیں چاہتا کے وہ میرے سامنے اپنی بات کھل جانے کی وجہ سے شرمندہ ہو کیونکہ میں جانتا ہوں وہ نادان تھی جوانی کی آگ نے اس کو بہکا دیا تھا . چا چی میری بات سن کر اور زیادہ خوش ہو گئی اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگی میں نے کہا چا چی ایک کام کرو وہ ویڈیو تو مجھے دکھاؤ تو چا چی نے اپنا موبائل اٹھایا اور اپنے موبائل پے وہ ویڈیو لگا کر موبائل مجھے دے دیا اور خود میرے سینے پے سر رکھ کر میرے سینے پے ہاتھ پھیر نے لگی . یہ حقیقت میں سائمہ کی ہی ویڈیو تھی اس میں سائمہ کو اور اس لڑکے کو دیکھا جا سکتا تھا اور سائمہ اپنی لذّت میں ڈوبی ہوئی پورا مزہ لے رہی تھی اس کی لذّت بھری آوازیں صاف سنائی دے رہیں تھیں اس حرامی نے نزدیک ہی کیمرہ چھپا کر ویڈیو بنائی تھی . میں جب ویڈیو دیکھ رہا تھا مجھے پتہ ہی نہیں چلا میرے اندر کب شہوت چڑھ گئی تھی اور میرے لن شلوار کے اندر کھڑا ہو گیا تھا اور شلوار میں ہی تمبو بنا ہوا تھا . چا چی نے جب یہ دیکھا تو ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی تھی انہوں نے آگے ہاتھ کر کے میرا لن پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے نیچے لے کر اچھی طرح چیک کرنے لگی وہ شاید لن کے سائز کا اندازہ کر رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں منہ میری طرف کر کے بولی وسیم بیٹا آج اپنی چا چی کو ایسا پیار اور اپنا پن دو کے میں سب کچھ بھول جاؤں . میں نے کہا چا چی میری جان آپ بے فکر ہو جائیں آپ کو آج اصلی مزہ دیتا ہوں. پِھر چا چی اٹھ کر خود ہی میرا ناڑہ کھولا اور میری شلوار ٹانگوں سے نکال کر ایک طرف رکھ دی اور میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر بولی بیٹا ایسا جاندار لن زندگی میں پہلی دفعہ دیکھا ہے . سائمہ ٹھیک کہتی تھی کے وسیم کا لن بڑا ہی جان دَر ہے پھدی کو ہلا کر رکھ دیتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا ہاں چا چی جان یہ پھدی کے ساتھ گانڈ کو بھی ہلا کر رکھ دیتا ہے اگر کبھی سائمہ نے اندر لیا ہوتا تو . چا چی نے کہا کیا مطلب سائمہ نے ابھی تک تمہیں اپنی گانڈ کا مزہ نہیں دیا ہے . میں نے کہا نہیں چا چی کبھی نہیں دیا کہتی ہے . گانڈ میں نہیں لے سکتی بہت درد ہو گا . چا چی میرے لن کے ٹو پے پے اپنی زُبان کو گول گول گھوما کر کر بولی کوئی بات نہیں وسیم میری جان آج تیری چا چی خود یہ پورا لن اپنی گانڈ میں بھی لے گی اور پھدی میں بھی لے گی اور پِھر میرے آدھے لن کو اپنے منہ میں لے لیا اور زُبان کی گرمائش اور تھوک سے ایسے اسٹائل کے ساتھ چوپا لگانے لگی کے میرا سانس ہی رکنے لگا تھا. چا چی چوپا لگانے میں کافی تجربہ رکھتی تھی وہ زُبان کی مضبوطی اور تھوک کو ملا کر لن کو اپنے منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . اور 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کی منہ میں ہی میرے لن کی رگیں پھولنے لگیں .
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
اور میرا لن لوہے کا ر ا ڈ بن چکا تھا . پِھر 2 منٹ کے بعد میں نے چا چی کو روک دیا اور اپنے لن منہ سے باہر نکال لیا . میں بیڈ پے ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا پِھر چا چی نے اٹھ کر اپنے سارے کپڑے اُتار دیئے اور پوری ننگی ہو گئی چا چی کا پیٹ کافی کسا ہوا تھا اور گانڈ کا اُبھار بھی کافی زیادہ باہر کی نکلا ہوا تھا چا چی اپنی ٹانگیں دونوں طرف پھیلا کر میری جھولی میں آ گئی اور ایک ہاتھ میری گردن میں ڈالا اور ایک سے میرے لن کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر نیچے کی طرف زور سے جھٹکا مارا میرا پورا لن چا چی کی پھدی کو چِیر تا ہو چا چی کی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیااور چا چی کی منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی ہا اے نے میری ماں میں مر گئی . . وسیم پتر تیرے لن نے میری پھدی نوں چِیر کے رکھ دتا وےوسیم پتر ہوں توں ہلیں نہ تھوڑی دیر اپنے لن نوں پھدی دے اندر رہن دےاور چا چی نے پورا لن اندر لے کر مجھے اپنی بانہوں کو گردن میں کلا وا ڈال کر مجھے زور سے پکڑا ہوا تھاپِھر میں نے بھی اپنے جسم کو کوئی حرکت نہیں دی اور چا چی بھی 5 منٹ تک میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی پِھر جب چا چی کو کچھ راحت محسوس ہوئی تو میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگی اور پِھر بولی بیٹا تمہارا لن تو بہت ہی جاندار موٹا اور لمبا ہے . پتہ نہیں میری بیٹی سائمہ روز کیسے لیتی رہی ہو گی . تو میں ہنس پڑا اور بولا چا چی جان شروع شروع میں اس کو کافی تکلیف ہوئی تھی پِھر وہ عادی ہو گئی تھی . اب اس کو تھوڑی تکلیف محسوس ہوتی ہے لیکن بَعْد میں پورا اندر لے کر فل مزہ لیتی ہے . پِھر چا چی بھی کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی پِھر چا چی نے اپنے جسم کو آہستہ آہستہ اوپر اُٹھانا شروع کر دیا اور پِھر پھدی کو اٹھا کر جب آدھا ٹوپا پھدی کے اندر باقی رہ گیا پِھر دوبارہ سے نیچے بیٹھنے لگی اور لن کو اندر لینے لگی چا چی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو کافی تکلیف ہو رہی تھی . لیکن پِھر بھی وہ لن کو اندر باہر کروا رہی تھی . پِھر چا چی نے پہلے تو آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کیا لیکن آب لن کافی پھدی کے اندر رواں ہو چکا تھا . اب وہ تھوڑا تیز تیز لن کو پورا اندر باہر کر رہی تھی . اور ان کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل راہیں تھیں آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ وسیم میری جان آج تے توں جنت دی سیر کروا دیتی اے . میرے لن کی موٹائی زیادہ تھی اِس لیے چا چی کی پھدی کے اندرونی حصے نے میرے لن کو اپنی گرپ میں لیا ہوا تھا اور لن پھدی کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا . پِھر یکا یک چا چی کی رفتار تیز ہو گئی اور اور مزید 1 سے 2 منٹ کے جھٹکوں نے چا چی کی پھدی کا پانی نکلوا دیا تھالیکن چا چی بدستور میرے لن کے اوپر ہی اُچھل رہی تھی . اب ایک عجیب سے پچ پچ کی آوازیں کمرے میں گونج رہیں تھیں . پِھر جب چا چی کا گرم گرم پانی میرے لن کے اوپر گرا تو میں بھی مدھوش ہو گیا اور میں نے چا چی کو کمر سے پکڑ کر آگے کو لیٹا دیا اور خود گھٹنوں کے بل ہو کر چا چی کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کاندھے پے رکھ لیں .میں نے اب اپنی پوری طاقت سے چا چی کی پھدی کے اندر لن ڈال کر دھکے مار نے شروع کر دیئے تھے میرے جاندار دھکوں کی وجہ سے چا چی کا جسم نیچے سے کانپ اٹھا تھا اور ان کے منہ سے خمار بھری عجیب آوازیں نکل رہیں تھیں . اور وہ اونچی اونچی کرا ہ رہی تھی . لیکن میں نے چا چی کی کوئی پرواہ نہیں کی اور 5 منٹ سے زیادہ کا ٹائم ہو گیا تھا میں چا چی کو پوری طاقت سے دھکے پے دھکے مار رہا تھا چا چی بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اندر باہر کروا رہی تھی اے سی لگا ہونے کی وجہ سے ہم دونوں کا کافی پسینہ نکل آیا تھا . پِھر چا چی شاید پِھر فارغ ہونے والی تھی اس نے اپنی ٹانگوں سے میری کمر کو جڑہ لیا تھا مجھے بھی اپنے لن میں ہلچل محسوس ہو رہی تھی . پِھر مزید 2 منٹ کی کے بعد میں نے اور چا چی نے ایک ساتھ اپنی منی کا سیلاب چھوڑ دیا اور میں چا چی کی اوپر ہی اوندھےمنہ گر پڑا اور ہانپنے لگا نیچے چا چی بھی بری طرح ہانپ رہی تھی . جب چا چی کی پھدی نے میری منی کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لیا تو میں پِھر چا چی کے اوپر سے ہٹ کر ان کے پہوپ میں لیٹ گیا اور اپنی آنکھیں بند کر لیں . پِھر تقریباً 10منٹ کے بعد میں نے دیکھا چا چی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور تقریباً 15 منٹ بعد دوبارہ کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گئی . پِھر میں بھی اٹھا باتھ روم میں گھس گیا اور اپنے لن کی صاف صفائی کر کے دوبارہ آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا . چا چی اٹھ کر میرے نزدیک ہو گئی میرے کاندھے پے اپنا سر رکھ کر میرے سینے کی بالن میں اپنا ہاتھ پھیر نے لگی. چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم سچ کہہ رہے ہو کے سائمہ نے آج تک تمہیں گانڈ میں نہیں کرنے دیا تو میں نے کہا چا چی میں سچ کہہ رہا ہوں . کیا وہ گانڈ میں کرواتی رہی ہے . تو چا چی نے کہا ہاں وہ ان چاروں سے گانڈ میں کرواتی تھی عمران کا ایک دوست پٹھان تھا وہ تو پہلے کرتا ہی گانڈ میں تھا اور میں نے بھی پہلے کبھی گانڈ میں نہیں کروایا تھا لیکن اس پٹھان کی وجہ سے مجھے بھی کروانا پڑا اب تو گانڈ میں لینے کا شو ق ہو گیا ہے. جب لن پھنس پھنس کر جاتا تو مزہ آ جاتا ہے . میں چا چی کی بات سن کر ہنس پڑا اور بولا چا چی لیکن آپ کی بیٹی نے مجھے آج تک گانڈ میں نہیں کرنے دیا میں نے 2 سے 3 دفعہ کہا تھا اس نے منع کر دیا پِھر بعد میں میں نے اس کو کہنا چھوڑ دیا تھا. چا چی نے میرا لن پِھر ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم پتر فکر نہ کر میں اپنے بیٹے کو اپنی گانڈ دوں گی اور ایک دفعہ مجھے ملتان آ لینے دے میں خود سائمہ کو سمجھا دوں گی وہ تیرا آگے سے بھی زیادہ خیال کرے گی . پِھر مجھے یکدم ایک بات دماغ میں آئی لیکن میں سوچ رہا تھا کے چا چی سے پوچھ لن یا نہیں لیکن پِھر سوچا چا چی کے ساتھ اتنا کچھ ہو چکا ہے اب تو ہر چیز کھل چکی ہے تو یہ بات کرنے میں حرج ہی کیا ہے میں نے جب چا چی کو نبیلہ کی سب باتیں بتائی تھیں تو یہ والی بات نہیں بتائی تھی . پِھر میں نے کہا چا چی میرے دِل میں ایک بات ہے کیا آپ مےھ اس سوال کا جواب دیں گی . تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا اب تیرے اور میرے درمیان کس چیز کا پردہ یا بات باقی رہ گئی ہے پوچھو تم نے کیا پوچھنا ہے میں اپنے بیٹے کو سب سچ سچ بتا دوں گی . پِھر میں نے ہمت کر کے کہا چا چی مجھے پتہ چلا تھا کے آپ شادی سے پہلے سے لے اب تک بھی اپنے بھائی سے بھی یہ کام کرواتی ہیں . تو چا چی میری بات سن کر تھوڑا شرما بھی گئی اور مسکرا بھی پڑی اور بولی وسیم پتر یہ سچ ہے میرا اپنے بھائی کے ساتھ بھی تعلق رہا ہے . بس یہ تعلق بھی شادی سے پہلے شروع ہوا تھا جو اب تک چلا آ رہا ہے میرا بھائی مجھ سے بہت پیار کرتا ہے اِس لیے آج تک یہ تعلق قائم ہے .

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
اصل میں میرے بھائی کی شادی مجھ سے پہلے ہوئی ہی تھی اس کی بِیوِی پڑھی لکھی اور تھوڑی نخرے والی اور نین نقش والی بھی تھی . اور میرا بھائی زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا عام لوگوں کی طرح وہ بھی اپنی شادی کے لیے کافی خوش تھا جوان تھا صحت مند تھا جوانی اس پے بھی آئی ہوئی تھی اور تمہیں پتہ ہے جب جوانی تنگ کرتی ہے تو بندہ اپنے پرائے کو بھول جاتا ہےبس اس کو بھی جوانی نے کافی تنگ کر رکھا تھا وہ بھی روز اپنی بِیوِی سے پیار کرنا چاہتا تھا اور اپنی بِیوِی کی جوانی سے کھیلنا چاہتا تھا . اس کی بِیوِی اس کا ساتھ تو دیتی تھی لیکن اِس کو روز مزہ چاہیے ہوتا تھا وہ روز کر نہیں سکتی تھی . تھوڑا اپنی تعلیم اور ناز نخرے کا بھی ماًن تھا . اِس لیے شروع میں ہی میرا بھائی کافی حد تک پریشان رہنے لگا میرا ایک ہی بھائی تھا شروع سے ہی مجھے اپنی ساری تکلیف اور مشکل مجھے بتا دیتا تھا میں پِھر اس کی مدد کر دیا کرتی تھی . لیکن یہ والا کام نہیں کرتی تھی . پِھر اس نے جب مجھے آہستہ آہستہ اپنا دکھ بتانا شروع کیا تو مجھے بھی دکھ ہوا میں اس کو 2 سال تک سمجھاتی رہی کے صبر کرو سب بہتر ہو جائے گا اب میں اپنے بھابی کو بھی یہ نہیں بول سکتی تھی کے وہ میرے بھائی کو خوش رکھا کرے لیکن میں اشارے کنارے میں اس کو کہتی رہتی تھی لیکن وہ بھی ناز نخرے والی تھی میری بھی کہاں سنتی تھی . پِھر 2 سال تک ایسا ہی چلتا رہا میرا بھائی بہت تنگ ہو گیا تھا . پِھر میں نے ہی اپنی زندگی کا مشکل فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ آہستہ آہستہ اپنا پیار کا دوستی کا تعلق بنا لیا اور پِھر کرتے کرتے وہ اپنی بِیوِی سے زیادہ میرا عاشق ہو گیا میں اس کو پورا پورا سکھ اور مزہ دیتی تھی . وہ میرا عادی ہو گیا تھا . پِھر اس کی بِیوِی کو بھی بَعْد میں پتہ چل گیا تھا اس نے میرے بھائی کو بَعْد میں کافی اپنی طرف کرنے کی کوشش کی لیکن میرا بھائی میرا عادی ہو گیا تھا . اِس لیے یہ تعلق گہرا ہوتا گیا جو آج تک قائم ہے یہ اس کی بِیوِی بھی جانتی ہے میری ایک وجہ یہ بھی لاہور آنے کی تھی کے میں اپنے بھائی سے تھوڑا دور رہوں گی تو وہ اپنی بِیوِی کو زیادہ ٹائم دے گا . پِھر یہ بول کر چا چی خاموش ہو گئی . چا چی کی باتیں سن کر میرے دماغ میں اچانک ایک بہت بڑا سوال کھڑا ہو گیا تھا . اِس سے پہلے کے میں کوئی سوال کرتا چا چی میرا دماغ پڑھ چکی تھی . فوراً بولی وسیم پتر تو یہ ہی سوچ رہا ہے نا کہ میرا بھائی مجھ سے شادی کے بعد بھی کرتا رہا ہے تو کیا یہ بچے اس کے تو نہیں . لیکن بیٹا ایسا کچھ بھی نہیں ہے میں قسم اٹھا کر یقین دلاتی ہوں میری دونوں بیٹیاں تیرے چا چے کی اولاد ہیں . میں جب اپنے بھائی سے کرواتی تھی تو میں ہر دفعہ اس کے بعد برتھ کنٹرول کی گولی ضرور لیتی تھی . میں چا چی کی بات سن کر اطمینان میں ہو گیا اور پِھر چا چی نے کہا بیٹا تیرے لن اور میرے بھائی کے لن میں بس ایک ہی فرق ہے . اس کا لن بھی تیرے لن جتنا لمبا ہے لیکن اس کا لن تھوڑا پتلہ ہے تیرا اس سے زیادہ موٹا ہے . میری تو پھدی کے اندر ہی اتنا فٹ ہو کر گیا ہے پتہ نہیں گانڈ میں کیسے داخل ہو گا اور ہنسنے لگی . میں بھی چا چی کی بات سن کر ہنس پڑاپِھر چا چی ننگی ہی بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور بولی میں ابھی آتی ہوں اور دروازہ کھول کر باہر چلی گئی . تھوڑی دیر بعد ایک بڑے سے گلاس میں دودھ گرم کر کے اس میں بادام اور چھو ا رے پیس کر ڈالے ہوئے تھے مجھے دیا اور بولی بیٹا یہ پی لو تا کہ میرے بیٹے کی تھوڑی صحت واپس آ سکے جو ابھی تھوڑی دیر پہلے ضائع ہوئی ہےمیں چا چی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور گلاس چا چی کے ہاتھ سے لے کر دودھ پینے لگ دودھ نیم گرم تھا . میں نے 5 منٹ کے اندر ہی گلاس کو خالی کر دیا اور چا چی نے گلاس میرے ہاتھ سے لے کر ایک سائڈ پے رکھ دیا . اور گھڑی پے ٹائم دیکھ کر بولی بیٹا کیا خیال ہے آخری دفعہ ایک رائونڈ لگا لیں 2 بج گئے ہیں پِھر سونا بھی ہے تم نے صبح گھر کو بیچنے کے لیے بھاگ دوڑ بھی کرنی ہےاور یہ بول کر ہی چا چی نے اپنا منہ آگے کر کے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے ٹو پے پر اپنی زُبان گول گول گھما نے لگی . پِھر آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لے لیا اور بڑی ہی گرمجوشی کے ساتھ چو پے لگانے لگی اور تقریباً 5 منٹ بعد ہی میرا لن پِھر تن کر کھڑا ہو گیا تھا . چا چی نے اپنے منہ سے میرا لن نکالا اور بولی بیٹا کیسے کرنا ہے . میں نے کہا چا چی تیل کی ضرورت پڑے گی تو چا چی نے کہا وسیم پتر فکر نہیں کر تیل کی ضرورت نہیں ہے تیرے جتنا لمبا لن کئی دفعہ گانڈ میں لے چکی ہوں زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا تیرا تھوڑا موٹا لن ہے تم تھوڑا تھوک لگا لینا اور اندر کر دینا . میں نے کہا ٹھیک چا چی جان جیسے آپ کی مرضی آپ اِس طرح کریں بیڈ سے اُتَر کر دیوار کے ساتھ منہ کر کے کھڑی ہو جائیں اور اپنی ٹانگوں کو تھوڑا کھول لیں . میں پیچھے سے لن اندر ڈالتا ہوںچا چی میرے بات سن کر دیوار کے پاس جا کر دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑی ہو گئی اور نیچے سے اپنی ٹانگیں بھی کھول لیں میں ان کی ٹانگوں کے درمیان میں آسانی سے کھڑا ہو سکتا تھا میں ان کی ٹانگوں کے درمیان کھڑا ہو گیا اور پہلے اپنے لن پے تھوک لگا کر اس کو گیلا کیا اور اور پِھر تھوڑا تھوک چا چی کی گانڈ کی موری پے بھی مل دیا . چا چی کی ٹانگیں کھلنے کی وجہ سے ان کی گانڈ کی موری کافی حد تک سامنے آ گئی تھی . چا چی کی موری کا سراخ کھلا ہوا تھا اور برائون رنگ کا تھا. میں نے اپنا لن کر کر چا چی کی گانڈ کی موری پے سیٹ کیا میرے لن پے کافی زیادہ تھوک لگا ہوا تھا ابھی لن چا چی کی گانڈ کی موری کے منہ میں ہی سیٹ ہوا تھا چا چی نے اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف جھٹکا مارا میرا آدھا لن ٹوپی سمیٹ چا چی کی گانڈ کے اندر پچ کی آواز سے گھس گیا . چا چی کے منہ سے ایک لذّت بھری آواز آئی ہا اے وسیم پتر تیرے لن نے میرے گانڈ وچ ٹھنڈ پا دیتی اےوسیم پتر اب آہستہ آہستہ اندر کو زور لگاؤ . میں چا چی کی بات سن کر لن کو اور زیادہ اندر کرنے لگا چا چی کے منہ سے لذّت بھری آواز نکل رہی تھی آہ آہ . اور میں آہستہ آہستہ اپنا لن اندر ہی اندر کرتا جا رہا تھا پِھر جب میرا لن تقریباً 2 انچ تک باہر رہ گیا تو میں نے ایک زوردار جھٹکا مار کے لن کو ایک ہی دفعہ میں پورا اندر کر دیا چا چی کے منہ سے آواز آئی ہا اے وسیم پتر اپنی چا چی نوں مار دتا ای. پِھر کچھ دیر میں ایسے ہی لن پورا اندر ڈال کر کھڑا رہا پِھر میں نے چا چی کے کہے بغیر ہی لن کو آہستہ آہستہ حرکت دینا شروع کر دی اور لن کو گانڈ کے اندر باہر کرنا لگا چا چی کی گانڈ کی گرپ میرے لن کے اوپر کافی زیادہ ٹائیٹ تھی . لن چا چی کی گانڈ کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا مجھے بھی ایک انوکھا مزہ آ رہا تھا تقریباً 5 منٹ تک لن کو اندر باہر کرتے ہوئے میرا لن کافی حد تک گانڈ میں رواں ہو چکا تھا پِھر میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی اب میرے تیز تیز جھٹکوں سے میرا اور چا چی کا جسم آپس میں بری طرح ٹکرا رہا تھا اور دھپ دھپ کی آواز پورے کمرے میں گونج رہی تھی . اور چا چی کی لذّت بھری سسکیاں بھی پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں ایسا لگ رہا تھا کوئی اونچی آواز میں سیکس فلم چل رہی ہے . پِھر یکا یک میرے جھٹکوں میں بہت زیادہ تیزی آ گئی تھی چا چی نے بھی محسوس کر لیا تھا . چا چی اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے پھدی کے اندر انگلی ڈال کر تیزی کے ساتھ اندر باہر کر رہی تھی . پِھر کھڑا ہو کر چودنے میں میری ٹانگوں میں ہمت ختم ہوتی جا رہی تھی اور لن میں بھی اچھی خاصی ہلچل مچ چکی تھی پِھر آخری مزید 2 منٹ میں نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ چا چی کے گانڈ میں لن ڈال کر دھکےمارے اور پِھر آخر کار گانڈ کے اندر ہی اپنی منی کا سیلاب چھوڑ دیا چا چی کا جسم بھی بری طرح کانپ رہا تھا. کیونکہ ان کی پھدی نے بھی بہت زیادہ منی چھوڑ دی تھی جو ان کی پھدی سے رس رس کر ان کی ٹانگوں سے ہوتی ہوئی نیچے گر رہی تھی . جب میرے لن نے اپنی منی کا قطرہ بھی نکال دیا پِھر اپنا لن کھینچ کر باہر نکال لیا اور پیچھے ہو کر بیڈ پے لیٹ گیا . چا چی وہاں سے باتھ روم چلی گئی . اور تقریباً 20 منٹ بَعْد باتھ روم سے نکل کر بیڈ پے آ کر لیٹ گئی . پِھر میں بھی اٹھا اور باتھ روم میں جا کر اپنے لن کو اور اپنے جسم کو صاف کیا اور منہ ہاتھ دھو کر کمرے میں آ کر بیڈ پے چا چی کے ساتھ لیٹ گیا اور پِھر میں اور چا چی ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے .



جاری ہے . . . . . . . . . . . .

 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
اگلے دن جب صبح جب میں سو کر اٹھا تو بیڈ پر نظر ماری تو چا چی وہاں پر نہیں تھی . میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو صبح کے 9 بج رہے تھے . میں تو ننگا ہی تھا اور پِھر بیڈ سے اٹھا اور اپنی شلوار اور بنیان اُٹھائی اور باتھ روم میں گھس گیا اور تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد نہا دھو کر فریش ہوا اور باتھ روم نے باہر نکل کر چا چی کے کمرے میں رکھے ہوئے ڈریسنگ ٹیبل پر ہی کھڑا ہو کر اپنے بالوں میں کنگی کی اور پِھر اپنی قمیض پہنی اور کمرے سے نکل آیا اور آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا . چا چی کچن میں کچھ پکا رہی تھی جب ان کی نظر کھڑکی سے میری طرف پڑی تو مجھے ایک فریش سی مسکان دی اور بولی میرا بیٹا اٹھ گیا ہے . تو میں نے کہا جی چا چی اور پِھر میں نے ٹی وی لگا لیا تقریباً 20 منت کے بَعْد چا چی ناشتہ بنا کر وہاں ہی لے آئی اور پِھر ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگے اور ناشتے کے دوران چا چی نے پوچھا بیٹا اب اگلا کیا اِرادَہ ہے . تو میں نے کہا چا چی جی میں آج آپ کے مکان کے سودے کے لیے بھاگ دوڑکروں گا اور آج مکان کا فائنل کر کے میں آج رات اسلام آباد چلا جاؤں گا اور وہاں پے اپنا کام نمٹا کر میں واپس ملتان چلا جاؤں گا آپ نے میرے ملتان جانے کے 2 دن بَعْد سائمہ کو کال کر کے بتا دینا ہے . چا چی نے کہا بیٹا آج کی رات رک نہیں جاتے آج رات ایک اور یادگار رات بنا لیتے ہیں میرے جسم میں سے تو رات والا ہی نشہ ختم نہیں ہو رہا ہے . تو میں چا چی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا چا چی جی دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے لیکن مجبوری ہے مجھے کل اسلام آباد لازمی جانا ہے . اور ویسے بھی اب تو جب آپ ملتان آ جاؤ گی تو ہر رات ہی یادگار بنا دوں گا . چا چی میری بات سن کر کھل اٹھی . اور پِھر میں نے اپنا ناشتہ ختم کیا اور چا چی برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی. پِھر میں وہاں سے اٹھا اور اپنے بیگ سے کپڑے نکال کر بَدَل لیے اور چا چی کو بولا میں باہر جا رہا ہوں . مجھے دیر ہو جائے گی . میں مکان کے کام کے لیے ہی جا رہا ہوں . اور پِھر میں گھر سے نکل آیا اور میں محلے سے باہر نکل کر بازار میں آ گیا پہلے تو میں نے بازار کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک چکر لگایا اور چیک کرنے لگا کے کہاں کہاں پر پراپرٹی والوں کے دفتر ہیں . چکر لگا کر دیکھا تو کل 5 دفتر تھے . میں پہلے والے دفتر میں چلا گیا وہاں پر اس کو اپنا بتا دیا کے میں کس گھر سے آیا ہوں وہ میرے چا چے کو جانتا تھا اور سمجھ گیا اور بولا کے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . میں نے اس کو مکان کا بتا دیا تو وہ کچھ دیر سوچتا رہا پِھر بولا کے ویسے تو جلدی میں مکان کا ٹھیک ریٹ نہیں ملے گا لیکن ایک پارٹی ہے اس سے شام کو بات کر کے بتا دوں گا اور اگر ان کا موڈ ہوا تو میں آپ کی ملاقات کروا دوں گا . میں پِھر اس سے اِجازَت لے کر دفتر سے باہر نکل آیا اور پِھر اگلے دفتر کی طرف چل پڑا میں نے اگلے 2 دفتر کے باہر جا کر اندر کا اندازہ لگایا تو مجھے کوئی ڈھنگ کا بندہ نظر نہیں آیا . میں جب بازار کے آخر میں بےچ ہوئے دفتر کے پاس گیا تو اندر دیکھا تو ایک سفید داڑی والا بندہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا . میں اندر چلا گیا اور اس کو سلام کیا تو اس نے اخبار سے نظر ہٹا کر مجھے دیکھا اور سلام کا جواب دیا اور بولا جی بیٹا میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . تو میں وہاں پر رکھی کرسی پر بیٹھ گیا اور اس کو پہلے اپنا بتایا کے میں کس مکان سے آیا ہوں . وہ بندہ مجھے غور سے دیکھنے لگا اور میرے چا چے کا نام لے کر بولا تم ان کے کیا لگتے ہو تو میں بھی تھوڑا حیران ہوا اور بولا کے وہ میرے چا چا جی ہیں تو وہ آگے ہو کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولا کے بیٹا تمہارا چا چا بہت اچھا اور جی دار آدمی تھا میرا بہت یار تھا اور اکثر گھر میں جب اس کا دِل نہیں لگتا تھا تو میرے پاس آ جاتا تھا میں اس سے اس کی فکر کا پوچھتا رہتا تھا لیکن اس نے کبھی بھی اپنی مشکل کا نہیں بتایا لیکن میں جانتا تھا وہ اندر سے خوش نہیں رہتا تھا . لیکن میرے بار بار پوچھنے کی باوجود بھی اس نے کچھ نہیں بتایا اور پِھر ایک دن اِس دنیا کو چھوڑ کر چلا گیا . اور بیٹا تمہیں پتہ ہے جس مکان میں تمہارا چا چا رہتا تھا وہ میں نے لے کر کر دیا تھا تب سے تمہارا چا چا میرا یار تھا . میں نے کہا بس میں بھی اپنے چا چے کی ایک پریشانی کو حَل کرنے کے لیے ملتان سے لاہور آیا ہوں اصل میں میں اپنے چا چے کی فیملی کو یہاں سے واپس لے کر ملتان جانا چاہتا ہوں اِس لیے یہ والا مکان ہم نے بیچنا ہے . اگر آج آپ پِھر ہماری مدد کر دیں تو بہت مہربانی ہو گی . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم فکر کیوں کرتے ہو . میں اپنے دوست کا کام نہیں کروں گا تو کس کا کروں گا . تم بتاؤ کب بیچنا چاھتے ہو تو میں نے کہا میں نے آج رات کو ضروری کام سے اسلام آباد جانا ہے اگر آپ جتنا جلدی سے جلدی ہو سکے تو یہ کام کروا دیں تو مسئلہ حَل ہو جائے گا . تو اس بندے نے کہا بیٹا میں آج ہی 1 یا 2 پارٹی سے بات کرتا ہوں تم بے شک اسلام آباد چلے جاؤ میں اپنے یار کے گھر کا اچھا سا سودا کروا دوں گا جس سے اس کی فیملی کو فائدہ ہو سکے تم بے فکر ہو جاؤ . میں نے اس بندے کو اپنا نمبر دے دیا اور بولا جس دن بھی کوئی پارٹ مل جائے اور سودا پکا ہو جائے تو مجھے کاغذی کاروای کے لیے کال کر دیں میں اس دن ہی یہاں آ جاؤں گا . لیکن کوشش کر کے یہ کام 1 ہفتے کے اندر اندر کروا دیں . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم بے فکر ہو جاؤ . میں کروا دوں گا اور تمہیں بھی کال کر دوں گا . پِھر میں کچھ دیر مزید بیٹھ کر واپس آ گیا اور دفتر سے باہر نکل کر میں نے اپنے اسلام آباد والے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں صبح کی ٹرین سے اسلام آباد آ رہا ہوں تم مجھے وہاں سے پک کروا لینا اور اس کو کہا کے مجھے تمہارا کچھ فارغ ٹائم چاہیے مجھے تم سے بہت ضروری باتیں کرنی ہیں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم کل آ جاؤ میں کل اپنے دفتر نہیں جاؤں گا اور سارا دن تمھارے ساتھ ہی رہوں گا پِھر تم اپنے مسئلہ بھی بتا دینا اور میں تمہیں ثناء کی بھی بات آرام سے سمجھا دوں گا . پِھر میں اپنے دوست کی طرف سے مطمئن ہو کر کچھ دیر گھومنے کے لیے لاہور شہر کی طرف چلا گیا اور گھومتا رہا اور تقریباً 3 بجے کے قریب تھک سا گیا اور پِھر رکشے پر بیٹھ کر واپس گھر آ گیا اور آ کر چا چی نے دروازہ کھولا میں گھر میں داخل ہو کر باتھ روم چلا گیا اور نہا دھو کر باہر نکل آیا تو چا چی نے كھانا لگا دیا تھا میں اور چا چی كھانا کھانے لگے تو چا چی نے کہا اتنی دیر کیوں لگادی میں نے جھوٹ بولا دیا بس مکان کے سودے کے لیے آگے پیچھے بھاگ دوڑ میں ٹائم کا پتہ ہی نہیں چلا اور پِھر چا چی کو اس بندے کی ساری باتیں بتا دیں چا چی بھی مطمئن ہو گئی تھی . پِھر كھانا کھا کر مجھے کچھ تھکن سی محسوس ہو رہی تھی میں نے چا چی کو کہا کے میں کچھ دیر آرام کروں گا تھوڑا سا تھک گیا ہوں اور آج رات کو 8 بجے مجھے نکلنا بھی ہے . اور میں یہ بول کر چا چی والے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً6:30 پر مجھے چا چی نے جگا دیا اور بولی بیٹا اٹھ جاؤ اور نہا دھو کر تیار ہو جاؤ ٹائم تھوڑا ہے تمہاری ٹرین نکل جائے گی . میں گھڑی پر ٹائم دیکھا اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا چا چی نے میرے کپڑے تیار کر کے باہر بیڈروم میں بیڈ پر رکھ دیئے تھے میں نے تولیہ بندھا ہوا تھا اور باہر آ کر کپڑے پہن لیے اور بن سنور کر کے کمرے سے نکل کر ٹی وی لاؤنج میں آ گیا 5 منٹ بَعْد ہی چا چی چائے لے کر آ گئی اور میں نے چائے پی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو7:10 ہو رہے تھے پِھر اپنا بیگ لیا اور چا چی سے اِجازَت لے کر گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن کی طرف آ گیا اسٹیشن پر آ کر ٹائم دیکھا تو ابھی 10 منٹ باقی تھے . پِھر میں نے ٹکٹ لیا اور ٹرین میں سوار ہو گیا ٹرین اپنے وقعت پر چل پڑی . میں بھی اپنا بیگ رکھ کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا اور باہر دیکھنے لگا . تقریباً 10 بجے نیند نے مجھے پِھر آ لیا اور میں سو گیا . مجھے بڑی ہی مزے کی نیند آئی اور تقریباً صبح کے 4 ہو رہے تھے جب میری آنکھ کھلی اور پِھر میں اپنی سیٹ سے اٹھ کر ٹرین کے باتھ روم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر پِھر کچھ دیر بَعْد آ کر سیٹ پر بیٹھ گیا . تقریباً 5 بجے کے قریب ٹرین راولپنڈی اسٹیشن پہنچ گئی اور میں بھی ٹرین سے باہر نکل آیا ابھی میں ٹرین سے اُتَر کر اسٹیشن پر ہی چل کر باہر کی طرف آ رہا تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے کال سنی تو آگے سے کسی بندے نے کہا سر آپ کہا ں ہے میں آپ کو لینے کے لیے آیا ہوں مجھے اس نے میرے دوست کا نام لیا کے انہوں نے بھیجا ہے . پِھر اس نے اسٹیشن سے باہر نکل کر پارکنگ میں کھڑی اپنی گا ڑی کا حلیہ بتایا اور میں تلاش کرتا کرتا اس کے پاس آ گیا وہ بھی شاید مجھے دیکھ کر سمجھ گیا تھا وہ میرے دوست کا ڈرائیور تھا یہ ایک سرکاری گا ڑی تھی . میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر وہ مجھے لے کر میرے دوست کے گھر لے آیا جب میں اپنے دوست کے گھر پہنچا تو 6 بج چکے تھے . میرا دوست بھی اٹھ چکا تھا اور مجھے باہر آ کر ملا اور پِھر مجھے گھر میں لے گیا اس کی بِیوِی بھی اٹھی ہوئی تھی میں نے ان کو سلام کیا اور پِھر میرا دوست بولا کے تم تھوڑا کمرے میں جا کر آرام کر لو میں 9 بجے تک ایک چھوٹا سا کام نمٹا کر واپس آتا ہوں پِھر واپس آ کر دونوں ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے نوکر کو بولا کے مجھے روم میں لے جائے . وہ مجھے ایک روم میں لے گیا جو بہت ہی اچھا بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا یہ ایک سرکاری گھر تھا جو میرے دوست کو سرکار کی کی طرف سے ملا ہوا تھا . پِھر میں نے بیگ رکھا اور بیڈ پر لیٹ گیا میں نے اپنے موبائل پر8:30 کا الارم لگا دیا اور سو گیا پِھر جب میرا الارم بجا تو میں اٹھ گیا اور باتھ روم بھی اٹیچ تھا میں اس میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر نکل کر بیڈروم میں بیٹھ گیا ٹائم دیکھا تو 9 ہونے میں 10 منٹ باقی تھے . میں نے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کو آن کر دیا اور دیکھنے لگا تقریباً 9:20 پر نوکر آیا اور بولا سر آپ کو سر ناشتے پر بلا رہے ہیں . میں نے ایل سی ڈی کو آف کیا اور اس کے ساتھ ناشتے کی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا میرا دوست اور اس کی بِیوِی وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر میں نے ناشتہ کیا اور تقریباً 10 بجے کے قریب میرا دوست اپنی بِیوِی سے بولا میں اپنے دوست کے ساتھ تھوڑا باہر جا رہا ہوں تھوڑی دیر ہو جائے گی تم بازار چلی جانا ڈرائیور کے ساتھ اور پِھر یہ بول کر مجھے لیا اور میں اور وہ اس کی پرائیویٹ کارمیں بیٹھ کر باہر نکل آئے وہ مجھے اسلام آباد کے پہاڑی علاقے کی طرف لے گیا پِھر ایک جگہ پر گا ڑی کھڑی کی اور مجھے ایک موبائل دیا اور بولا کے یہ موبائل ثناء کا ہے میں نے ابھی تک اِس موبائل کو آن کر کے دیکھا بھی نہیں ہے . لیکن مجھے ثناء کی ہاسٹل کی ان چارج نے جو کچھ بتایا وہ میرے لیے بہت تکلیف والا تھا . اب تم اِس موبائل کو آن کرو اور دیکھو اور پِھر خود ہی فیصلہ کر لو کے کیا کرنا ہے . اور میرا دوست موبائل دے کر گا ڑی سے باہر نکل گیا وہ تھوڑی دور جا کر کھڑا ہو گیا اور سگریٹ پینے لگا میں نے موبائل کو آن کیا اور پِھر اس کو دیکھنے لگا پہلے نمبر چیک کیے مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی میں نے اس کی میموری کو اوپن کیا اور اس کی فائل چیک کی کچھ نظر نہیں آیا ویڈیو والا اوپن کیا وہاں پر کچھ گانے پڑے ہوئے تھے پِھر آخر میں تصویروں والا کھولا تو جو پہلی تصویر پر میری نظر پڑی میرے تو پاؤں کے نیچے سے جان ہی نکل گئی . پِھر میں نے ایک ایک کر کے سب تصویروں کو دیکھا تو جیسے جیسے دیکھتا گیا میں حیران اور پریشان ہوتا گیا . کیونکہ وہ تصویریں عام نہیں تھیں وہ ثناء کی اپنی اور کچھ اس کی کسی لڑکے کے ساتھ ننگی تصویریں تھیں . کچھ تصویروں میں ثناء اکیلی ننگی ہو کر کسی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی . اور کچھ تصویروں میں ثناء کسی لڑکے کی جھولی میں ننگی ہو کر بیٹھی ہوئی تھی . اور نیچے سے وہ لڑکا بھی ننگا تھا . کسی تصویر میں وہ ثناء کو فرینچ کس کر رہا تھا اور ھاتھوں سے ثناء کے گول گول گورے گورے ممے مصل رہا تھا . اور کسی تصویر میں ثناء اس لڑکے کا لن ہاتھ میں پکڑ کر مسل رہی تھی اور دونوں فرینچ کس کر رہے تھے . میرا تو ثناء کی تصویریں دیکھ کر دماغ پھٹنے لگا تھا . پِھر میں کچھ دیر دیکھتا رہا اور پِھر موبائل کو آف کر کے اپنی جیب میں رکھ لیا اور گا ڑی سے باہر نکل آیا . اور اپنے دوست کے پاس چلا گیا جس جگہ ہم کھڑ ے تھے وہاں دور دور تک کوئی بندہ نہ بندے کی ذات تھی . میں اپنے دوست کے پاس گیا تو اس نے کہا یار یقین کر میں نے موبائل کو آن کر کے نہیں دیکھا کیونکہ جو کچھ مجھے ہاسٹل کی ان چارج نے بتایا تھا مجھے موبائل آن کر کے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑ ی اور میں ساری بات سمجھ گیا تھا اور بہت پریشان ہوا . اور میں نے ابھی تک دوبارہ ثناء سے ملاقات نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کو ابھی تک پتہ ہے کے اس کا موبائل میرے پاس ہے اور مجھے سب کچھ پتہ لگ چکا ہے . کیونکہ میں اپنے سامنے اس کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتا تھا . پِھر میرے دوست نے کہا یار تم نے اب سب کچھ دیکھ لیا ہے اور سمجھ گئے ہو اب مجھے بتاؤ میں تمھارے لیے کیا کر سکتا ہوں .
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر خاموش رہا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے . اِس کا ایک ہی حَل ہو سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپس میں شادی کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی . تو میرا دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا یار تو بہت بھولا ہے . تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے . میں اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور پِھر میرے دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ اس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے . اور وہ لڑکا تو بس ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے گا اس نے خود ہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر میں اپنی پوزیشن استعمال کر کے اس کو کچھ کروانے کی کوشش کروں گا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا . اِس لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو . اور پِھر میرا دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا . میں نے اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آدھا گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء کے متعلق سوچ لیا تھا . میں نے اپنے دوست کو سب سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری بِیوِی ہے بس یہ ہی کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں . میری قسمت اچھی تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا . میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی بول دیا . اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے لیے داخلا کروا دوں گا . میرا دوست میری ساری بات کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری بدنامی نہیں ہے . اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر 12 یا14 سال سے پہلے باہر نکل آیا تو پِھر کہنا اور وہ ویڈیو والا ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا . اور یہ کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا . اب ہم گھر چلتے ہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور پِھر آ جانا آگے تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے . تو میں نے کہا یار میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور پِھر آج رات ہی مجھے واپس ملتان جانا ہے . اور ہو سکتا ہے اگلے 2 یا 3 دن تک مجھے لاہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے مکان کا کچھ کروانا ہے . تو میرا دوست بولا ٹھیک ہے یار جیسے تیری مرضی اور پِھر ہم گھر آ گئے اور دو پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چلا گیا اور ثناء کو جا کر ملا وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی . میں نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس کی ساری بات پتہ چل چکی ہے . اور پِھر میں اس کے ساتھ وہاں تقریباً 2 گھنٹے رہا میں نے ایک چیز نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا . وہ کافی حد تک بدل چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے ہو چکے تھے . اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی تھی . میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی دکھنے لگی ہے . اور پِھر میں ثناء سے مل کر اور اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی لاہور فون کر کے اس لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ چل جائے گا . اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست بھی ہو جائے گا . پِھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے دوست سے اِجازَت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور پِھر میں رات 11 بجے والی کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے دِن دو پہر کو 3 بجے واپس ملتان آ گیا .
میں نے راولپنڈی سے ٹرین میں بیٹھ کر ہی چا چی کو بتا دیا تھا کے کام ہو گیا ہے . اور میں آج رات واپس جا رہا ہوں کل دن کو گھر پہنچ جاؤں گا . چا چی بھی یہ سن کر خوش ہو گئی تھی . میں اگلے دن 3 بجے جب گھر پہنچ کر سب سے سلام دعا کر کے پِھر کچھ دیر آرام کے لیے اپنے کمرے میں چلا گیا . رات کا كھانا وغیرہ کھا کر سو گیا سائمہ کا موڈ تھا لیکن میں نے اس کو تھکاوٹ کا بول کر ٹال دیا اور سو گیا اور اگلا دن بھی معمول کے مطابق گزر گیا اور اس رات بھی سائمہ یا نبیلہ کے ساتھ کچھ نہ ہوا ایک بات تھی کہ نبیلہ مجھے گھر میں دیکھ کر خوش ہو گئی تھی . اور میرے آگے پیچھے شاید کسی بات کے لیے موقع تلاش کر رہی تھی . لیکن شاید اس کو مناسب موقع مل نہیں رہا تھا . پِھر وہ دن بھی یوں ہی گزر گیا . مجھے گھر آ کر آج 2 دن ہو گئے تھے . اور اگلے ہی دن شام کو موسم اچھا تھا میں چھت پر ٹہلنے کے لیے چلا گیا . ابھی مجھے چھت پر آئے ہوئے 15 منٹ ہی ہوئے تھے تو سائمہ نیچے سے اوپر چھت پر بھاگتی ہوئی آ گئی اس کا سانس پھولا ہوا تھا وہ بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے لگ گئی اور کچھ دیر تک تو خاموش رہی جب اس کی کچھ سانس بَحال ہوئی تو وہ میرے آنکھوں میں دیکھ کر بولی وسیم آج میں بہت خوش ہوں آج مجھے بہت بڑی خوش خبری ملی ہے اور میں وہ تم کو ہی پہلے سنانا چاہتی ہوں تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولی آپ کو پتہ ہے مجھے ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے امی کا لاہور سے فون آیا ہے وہ کہتی ہیں کے میں اب لاہور میں نہیں رہ سکتی میرا اکیلے یہاں دِل نہیں لگتا ہے اور میں اب واپس گاؤں آ نا چاہتی ہوں اور تم سب کے ساتھ مل کر رہنا چاہتی ہوں . مجھے تو یہ بات پہلے ہی پتہ تھی لیکن میں سائمہ کو کسی بھی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . اِس لیے اس کی بات سن کر اپنا موڈ کافی اچھا کر لیا اور خوشی ظاہر کرنے لگا اور اس کو کہا کے یہ تو بہت اچھی بات ہے چا چی واپس گاؤں آ نا چاہتی ہے . میں اور ابّا جی تو پہلے بھی چا چے کے لاہور جانے کے حق میں نہیں تھے لیکن چلو جو ہوا سو ہوا لیکن اب خوشی کی بات ہے چا چی واپس اپنے گاؤں آ نا چاہتی ہے . پِھر سائمہ نے کہا کے وسیم امی کہہ رہی تھی کے وسیم کو 1 یا 2 دن میں لاہور بھیج دو تا کہ میں مکان بیچ کر اپنا سامان لے کر واپس ملتان آ جاؤں تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل یا پرسوں تک چلا جاتا ہوں . اور پِھر سائمہ بھاگ کر نیچے جانے لگی اور کہنے لگی میں امی جی مطلب میری امی کو بھی بتا دیتی ہوں . اور نیچے چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے نیچے اُتَر کر آ گیا امی باہر صحن میں ہی تھیں سائمہ جا کر ان کے گلے لگ گئی اور ان کو اپنی امی کی واپسی کا بتانے لگی نبیلہ کچن میں چائے بنا رہی تھی اس نے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر باہر دیکھا اور پِھر سائمہ کی بات سن کر میری طرف دیکھا تو میں نے اشارے سے اس کو سب اچھا ہے کا بتا دیا وہ بھی مطمئن ہو گئی . میری امی بھی سائمہ کی بات سن کر خوش ہو گئی اور دعا دینے لگی . پِھر نبیلہ چائے لے کر آ گئی . ہم سب نے مل کر چائے پی اور پِھر ٹائم دیکھا تو شام کے 6 بج رہے تھے . سائمہ نے کہا میں آج بہت خوش ہوں میں آج وسیم کے لیے اس کی پسند کی بریانی اور کھیر بناؤں گی اور نبیلہ کو کہا آج تم آرام کرو میں کچن کا کام میں خود کروں گی . نبیلہ بھی اس کی بات سن کر حیران ہوئی . پِھر سائمہ کچن میں گھس گئی اور نبیلہ باہر امی کے ساتھ ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگی میں کچھ دیر بیٹھ کر پِھر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا . تقریباً 1 گھنٹے بَعْد نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی . اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی . میں نے اس کو لاہور والی چا چی کی اور اپنی پوری اسٹوری سنا دی میں نے نبیلہ کو ثناء کی کوئی بھی بات ابھی نہیں بتائی تھی
 
OP
Story Maker
Member

0

0%

Status

Offline

Posts

164

Likes

94

Rep

0

Bits

0

3

Years of Service

LEVEL 1
70 XP
پِھر کچھ دیر بَعْد نبیلہ ننگی ہی اَٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں بھی اپنے باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا . نہا دھو کر دوبارہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً 5 بجے کا ٹائم تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو کسی اور نمبر سے کال آ رہی تھی میں نے کال کو پک کیا اور سلام بول کر پوچھا کون تو آگے سے وہ ہی پراپرٹی والا بندہ جو چا چے کا دوست تھا اس کا فون تھا اور مجھے بتانے لگا کے 1 پارٹی سے بات ہو گئی ہے اور وہ بہت اچھے ریٹ پر گھر خرید نے کے لیے راضی ہو گئے ہیں . اب کاغذی کارروائی کرنی ہے تو تم ہفتے والے دن تک لاہور آ جاؤ میں نے دوسری پارٹی کو بھی ہفتے کا ٹائم دے دیا ہے . اور آج منگل کا دن تھا میں نے ان کو کہا ٹھیک ہے میں ہفتے کو صبح آپ کے پاس حاضر ہو جاؤں گا . اور پِھر فون بند ہو گیا مجھے اب کافی حد تک تسلی ہو گئی تھی . میرا کام کافی حد تک آسان ہو چکا تھا . ابھی میں یہ ہی سوچوں میں گم تھا میرا موبائل پِھر بجنے لگا میں نے دیکھا تو میرا اسلام آباد والا دوست کال کر رہا تھا میں نے کال پک کی اور سلام دعا کے بَعْد اس نے خوشخبری دی کے اس لڑکے کا کام ہو گیا ہے . اس کے ساتھ باقی 2 لڑکے اور بھی وہ بھی پکڑے گئے ہیں ایک پٹھان تھا وہ اپنے صوبے میں بھاگ گیا ہے لیکن وہ بھی جلدی پکڑا جائے گا . اور اس لڑکے عمران کا موبائل اور لیپ ٹاپ سب کچھ قبضے میں لے لیے اور اس میں سے سارا ثبوت وغیرہ ختم کر دیا ہے . میرے دوست نے بتایا وہ لڑکا بہت حرامی اور تیز تھا اس نے 2 اور لڑکیوں کی ویڈیو بنا رکھی تھی وہ ویڈیو کے ثبوت بھی ختم کر دیئے ہیں اور اس کا موبائل اور لیپ ٹاپ کو توڑ کر ضائع کر دیا ہے. اور اس لڑکے پر 1 اور پکا کیس ڈال کر اور یہ کیس ڈال کر پکا اندر کروا دیا ہے . اب تم اپنے ریشتے داروں کو بول دو کہ وہ بے فکر ہو جائیں . وہ کبھی بھی دوبارہ نظر نہیں آئے گا . پِھر میری اپنے دوست سے یہاں وہاں کی باتوں کے بَعْد فون بند ہو گیا . اب میں اپنے دوست کی کال کے بَعْد مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . اب مجھے بس لاہور جانا تھا اور چا چی کو لے کر واپس گاؤں آنا تھا . پِھر میں اپنے بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں جا کر فریش ہو گیا اور پِھر اپنے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا نبیلہ اس ہی ٹائم چائے بنا کر لے آئی تھی پِھر میں نے وہاں بیٹھ کر چائے پی اور کچھ ضروری کام کا بول کر میں گھر سے باہر نکل آیا اور فضیلہ باجی کے گھر کی طرف چل پڑا . میں جب فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر جا کر دستک دی اور انتظار کرنے لگا . لیکن 2 منٹ گزر جانے کے بَعْد بھی کوئی باہر نہیں آیا . پِھر میں نے دروازے پر دستک دی اور اِس دفعہ تھوڑی زور سے دی اور دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگا تقریباً 1 منٹ کے بَعْد باجی فضیلہ نے دروازہ کھول دیا اور میں نے دیکھا ان کے بال گیلے تھے اور دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا تولیہ سر پر رکھا ہوا تھا شاید وہ ابھی ابھی نہا کر باہر نکلی تھی . مجھے دروازے پر دیکھ کر مسکرا پری اور بولی وسیم تم آج کیسے رستہ بھول گئے ہو اور مجھے کہا اندر آؤ اور میں گھر کے اندر آ گیا اور باجی نے دروازہ بند کر دیا اور باجی میرے ساتھ چلتی ہوئی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور میں ان کے کمرے میں بیٹھ گیا باجی کمرے سے باہر چلی گئی جب باجی کمرے سے باہر چلی گئی تو میں نے نوٹ کیا ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپکے ہوئے تھے شاید وہ نہا کر فوراً جلدی میں کپڑے پہن کر باہر دروازہ کھولنے آ گئی تھی . ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپک جانے کی وجہ سے ان کے جسم کے ابھا ر کافی زیادہ عیاں ہو گئے تھے . اور ان کا سڈول جسم اور لمبی اور موٹی رانںا عیاں ہو گئے تھیں اور رانوں سے اوپر ان کی گول مٹول موٹی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ ایک دلکش منظر پیش کر رہی تھی . میں پہلی دفعہ اپنی باجی کے جسم کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا تھا اور میرے جسم میں کر نٹ دور نے لگ گیا تھا . پِھر باجی کچھ دیر بَعْد میرے لیے کولڈ ڈرنک گلاس میں ڈال کر لے آئی اور مجھے دے دیا اور خود اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھ کر اپنے بال ٹھیک کرنے لگی ان کی قمیض گیلی ہونے کی وجہ سے پیچھے سے چپکی ہوئی تھی اور یوں محسوس ہو رہا تھا انہوں نے قمیض کے نیچے برا نہیں پہنی ہوئی تھی . میں کولڈ ڈرنک بھی پی رہا تھا اور ساتھ ساتھ کن اکھیو ں سے ان کو بھی دیکھ رہا تھا . مجھے شاید اندازہ نہیں تھا کے باجی بھی ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی . پِھر کچھ دیر بَعْد باجی کی آواز آئی وسیم میرے بھائی کیا حال ہے آج اپنی باجی کو بہت غور سے دیکھ رہے ہو اپنی باجی کی کون سی نئی چیز دیکھ لی ہے اور ساتھ ہی مسکرا نے لگی. میں باجی کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا اور بولا نہیں باجی ایسی بات نہیں ہے . میں بس دیکھ رہا تھا کہ میری باجی آج بہت خوش نظر آ رہی ہیں . تو میں بھی خوش بھی تھا اور حیران تھا اِس لیے آپ کو دیکھ رہا تھا . باجی نے کہا ہاں وسیم آج میں بہت عرصے کے بَعْد خوش ہوں . مجھے کچھ سکون نصیب ہوا ہے . میں نے کہا باجی اپنی خوشی مجھے نہیں بتاؤ گی تو باجی تھوڑا سا شرما گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں تمہیں بتا دوں گی مجھے تم سے اور بھی 1 ضروری بات کرنی ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے میں گھر چکر لگا کر تم سے بات کر سکوں . لیکن اچھا ہوا تم ہی آ گئے اب یہاں آرام سے بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں . میں نے کہا باجی ظفر بھائی اور خالہ اور شازیہ باجی نظر نہیں آ رہے سب کہاں ہیں تو باجی نے کہا شازیہ تو شکر ہے اپنے گھر چلی گئی ہے اس کا بھی تمہیں بتاتی ہوں وہ ہی تو میری خوشی کی اصل وجہ ہے اور خالہ اور ظفر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں خالہ کو کچھ دن سے بخار تھا آج ظفر کام سے جلدی آ گئے تھے وہ خالہ کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہی تھی . پِھر باجی نے اپنے بال ٹھیک کیے اور بیڈ سے اپنے دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور میرے قریب میں ہی کرسی رکھ کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم پہلے مجھے بتاؤ تم اسلام آباد خیر سے گئے تھے . تو میں نے کہا باجی میں آج آیا ہی آپ سے کچھ ضروری باتیں کرنے ہوں اور آپ کو ساری بات بتا دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کے آپ میری بڑی ہیں اور میرا ہی فائدہ سوچے گی اِس لیے میں آپ سے کھل کر بات کرنے کے لیے آیا ہوں . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی تم ہم سب گھر والوں کی جان ہو . پہلے تم بتاؤ تم کیا کہنا چاہتےہو . میں نے پِھر اپنے اندر ہمت پیدا کی کیونکہ آج پہلی دفعہ اِس قسِم کی بات میں اپنی باجی کے ساتھ کر رہا تھا اور میں نے باجی بتا دیا کہ کیسے میں اسلام آباد کا گھر میں بتا کر لاہور گیا اور کیسے چا چی کے ساتھ ملا اور ان کے ساتھ 1 دن اور رات گزاری یہ بھی بتا دیا کے چا چی کے ساتھ رات کو کیا کیا ہوتا رہا اور پِھر مکان کا سودا اور چا چی کی گاؤں واپسی اور باجی کو چا چی کی وہ ساری بات جو اس لڑکے عمران نے سائمہ کے ساتھ شروع کیا پِھر چا چی کے ساتھ کیا اور ویڈیو والی سب بات میں نے باجی فضیلہ کو بتا ڈی اور میں نے باجی کو کہا باجی جب آپ گھر آئی تھیں اور میرے کمرے میں آ کر مجھے آپ نے سائمہ اور چا چی کی باتیں کی تھیں میں نے ایک پلان بنا لیا تھا اور آپ کو بھی کہا تھا کے میں سب مملت ٹھیک کر دوں گا اور مجھے آپ کی بھی مدد کی ضرورت ہو گی اور آپ نے اس وقعت کہا تھا کے میں اپنے بھائی کے ہر کام میں اور مشکل میں ساتھ دوں گی . تو باجی نے کہا وسیم ہاں میرے بھائی مجھے سب یاد ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں . لیکن تم نے اتنا کچھ کر دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے دیا . میں نے کہا باجی اب تو آپ کو بتا دیا ہے اور سب کچھ بتا دیا ہے اب میں جمه کو لاہور جا رہا ہوں ہفتے کو مکان کا پکا کام کر کے اتوار والے دن میں چا چی اور سامان لے کر گاؤں واپس آ جاؤں گا . باجی نے کہا بھائی ویسے چا چی نے واپس آنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس لڑکے سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور یہاں رہ کر دونوں ماں بیٹی کی عزت بھی محفوظ ہو جائے گی . پِھر باجی نے کہا وسیم اب بتاؤ میری مدد کی کیا ضرورت ہے تو میں نے کہا باجی نبیلہ سائمہ سے بہت زیادہ غصہ کھاتی ہے اور اس کو بالکل برداش نہیں کرتی ہے آپ کو نبیلہ کا دماغ بدلنا ہو گا کیونکہ آپ اور مجھے پتہ چل چکا ہے کے سائمہ نے اس لڑکے سے شادی اور محبت کے چکر میں یہ رشتہ قائم کیا لیکن وہ اس وقعت نا سمجھ تھی نادان تھی اس کو نہیں پتہ تھا کے وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور صرف اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے اور اس نے سائمہ کے بَعْد چھا چی کو بھی گندا کیا اور شکر ہے ثناء اس سے بچ گئی لیکن نبیلہ یہ بات نہیں سمجھتی ہے
 

54,702

Members

287,556

Threads

2,550,590

Posts
Newest Member
Back
Top